گورنر سندھ کے کتے کے لیے سرکاری پروٹوکول کیوں؟ سوشل میڈیا پر وائرل ہو جانے والی ویڈیو پر سوالات


گورنر سندھ کے کتے کے لیے سرکاری پروٹوکول کیوں؟ یہ سوال سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس وقت اٹھایا گیا، جب سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ گورنر سندھ کی سرکاری گاڑی میں ایک کتا گاڑی کے شیشے سے منہ باہر نکال کر پچھلی سیٹ پر بیٹھا ہے جبکہ پولیس پروٹوکول کی گاڑی، گورنر ہاؤس کی گاڑی کو سکیورٹی فراہم کر رہی ہے۔

تاہم یہ ویڈیو سندھ حکومت کے وزیر برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی تیمور تالپور کی جانب سے بنائی گئی ہے۔

اس ویڈیو میں انھیں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ‘یہ گورنر ہاؤس کی گاڑی کتے کو گھما رہی ہے اور کتے کا پروٹوکول بھی دیکھیں۔’

https://twitter.com/ImranIsmailPTI/status/1354507771790712834?s=20

گورنر سندھ کا مؤقف

گورنر سندھ عمران اسماعیل کی جانب سے اس ویڈیو کے بارے میں جاری ہونے والے وضاحتی بیان میں یہ کہا گیا ہے کہ یہ ویڈیو جھوٹ پر مبنی ہے۔

’کیونکہ گاڑی کی ویڈیو بنائی گئی اس میں میری فیملی موجود تھی۔ میرے خیال میں یہ ایک انتہائی غیر سنجیدہ حرکت کی گئی ہے کہ کسی کی فیلمی کی ویڈیو بنائی جائے۔ جب میری بیٹی اور بیوی نے دیکھا کہ اس طرف ویڈیو بنائی جا رہی ہے تو وہ بیچھے ہو کر بیٹھ گئیں تا کہ وہ اس ویڈیو میں نہ آئیں۔ صوبائی وزیر جس کو پروٹوکول کہہ رہے ہیں وہ گورنر کی فیملی کو بطور سکیورٹی دیا جاتا ہے۔’

انھوں نے صوبائی وزیر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو صاحب یہ ویڈیو بنا رہے تھے وہ خود ایسی حکومت کا حصہ ہیں جو ’کرپٹ‘ ہے اور ان پر الزامات ہیں۔

گورنر عمران اسماعیل کی جانب سے کہا گیا کہ وزیر کی جانب سے بنائی گئی ایسی ویڈیوز وائرل کرکے وہ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اس ملک میں ہماری حکومت جو کر رہی ہے وہ سب غلط کر رہی ہے۔ ہم حکومت میں تبدیلی کے لیے آئے ہیں اور اس کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔

دوسری جانب اس ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے صارفین کی جانب سے مختلف آرا سامنے آرہی ہیں۔

جہاں ایک طرف یہ بحث کی جا رہی ہے کہ سرکاری املاک اور پروٹوکول کا استعمال درست نہیں تو وہیں بہت سے صارفین کی جانب سے کتے کے گورنر ہاوس کی گاڑی میں سفر کرنے پر یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اگر پالتو جانور آپ کے ساتھ سفر کر رہا ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔

صوبائی وزیر سندھ برائے انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی تیمور تالپر پر تنقید کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ‘اس طرح سے ویڈیوز بنانا فیملیز کی پرائیویسی میں مداخلت اور گھٹیا بات ہے، کراچی میں گورنر کی فیملی کو سیکورٹی دینا اہم ہے وہاں کے حالات کا سب کو پتہ ہے۔۔تمام ’ڈاگ لورز‘ اپنے کتے کو ساتھ لے کر سفر کرتے ہیں اس میں کیا ہے؟

https://twitter.com/TaimurTapur/status/1354424083581177856?s=20

‘اس گاڑی میں فیملی نہیں، صرف کتا سفر کر رہا تھا’

البتہ صوبائی وزير سندھ برائے انفارمیشن ائیڈ ٹیکنالوجی تیمور تالپور نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں گورنر صاحب کی فیملی کی بہت عزت کرتا ہوں اور اگر اس گاڑی میں ان کی فیملی کا کوئی بھی بندہ موجود ہوتا تو میں کبھی یہ جرات نہ کرتا کہ ایسی ویڈیو بناؤں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کی فیملی موجود ہوتی اور میں ویڈیو بناتا تو اصولی طور پر میں غلط ہوتا کیونکہ یہ غیر اخلاقی بات ہے اور گورنر صاحب غلط بیانی کر رہے ہیں۔

’میں نے جب اچھی طرح دیکھ کر ہی ویڈیو بنائی تھی کیونکہ اس گاڑی میں صرف کتا موجود تھا اور ڈرائیور گاڑی چلا رہا تھا۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ میں خود جانوروں کا شوقین ہوں اور میرا اپنا کتا بھی میرے ساتھ اکثر سفر کرتا ہے لیکن میں اسے کبھی سرکاری گاڑی میں لے کر نہیں گھوما ہوں۔

’وہ ہمیشہ میری ذاتی گاڑی میں جاتا ہے۔ اس لیے میرے خیال میں سرکاری وسائل کا اس طرح استعمال کرنا مناسب نہیں ہے کیونکہ یہ عوام کا پیسہ ہے۔‘

انھوں نے مزيد کہا کہ انسان ہمشہ اپنے بڑوں کی طرف ہی دیکھ کر عمل کرتا ہے۔

’اس میں گورنر سندھ کا قصور نہیں ہے کیونکہ ان کے لیڈر عمران خان صاحب جو ہمیشہ یہ دعویٰ کیا کرتے تھے کہ میں پروٹوکول نہیں لوں گا اور وی آئی پی کلچر کے خلاف ہوں۔ انھی کا ہیلی کاپٹر ایک چکر لگاتا ہے ان کو چھوڑنے کے لیے اور پھر دوسرا چکر لگا کر ان کی کتوں کو لے کر آتا ہے۔‘

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم پر تنقید کرنے کے بجائے موجودہ حکومت کو چاہیے کہ اپنے عوامل پر توجہ دیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں اور جو وعدے اور دعوے انھوں نے عوام کے ساتھ اقتدار میں آنے سے پہلے کیے تھے انھیں پورا کریں۔

تبدیلی سرکار اور پروٹوکول

اس واقعے کے بعد ایک مرتبہ پھر یہ بحث بھی دوبارہ شروع ہو گئی ہے کہ موجودہ حکومت اقتدار میں آنے سے پہلے ہمیشہ وی آئی پی کلچر اور غیر ضروری پروٹوکول پر تنقید کیا کرتی تھی جبکہ اب یہ دیکھا گیا ہے کہ ان کے کچھ عمل ان دعوؤں کے برعکس دکھائی دیتے ہیں۔

ٹوئٹر صارف ارم اسلم نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے کہا تھا کہ ہم کوئی پروٹوکول نہیں لیں گے۔ تاہم انھوں نے یہ نہیں کہا تھا کہ ہمارے کتے بھی پروٹوکول نہیں لے سکتے۔

خیال رہے کہ یہ اس طرح کے سرکاری پرٹوکول کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔

اس سے قبل بھی پروٹوکول کے چند ایسے واقعات سامنے آچکے ہیں جن پر عوام کی جانب سے ماضی میں خاصی تنقید کی جا چکی ہے۔

سنہ 2017 میں موجودہ حکومت کے ہی وزیر فیصل واوڈا کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب وہ اپنی ’ہیوی بائیک‘ پر گھومنے نکلے اور ان کے بائیک کے پیچھے پروٹوکول کی گاڑیاں دکھائی دیں۔

یہی نہیں وی آئی پی کلچر اور پروٹوکول کے خلاف بات کرنے والی حکومت کے بہت سے اراکین ایسے عوامل کے باعث خبروں کی زینت بنے رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

نادیہ نیازی نے اپنے کتے کی گاڑی میں سفر کرتے ہوئے ویڈیو لگا کر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ یہ میرا کتا ہے جو میرے ساتھ ہر جگہ سفر کرتا ہے۔

صحافی جویریہ صدیق نے لکھا کہ میں بھی اکثر بلی کتے کو ساتھ لے کر جاتی ہوں لیکن اپنی گاڑی میں۔ سرکاری گاڑیوں میں یہ مناسب نہیں ہے۔

سمیع اللہ نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ پٹرول سمیت گاڑی ہمارے ٹیکس کے پیسوں کی ہے جبکہ پولیس والوں کی تنخواہیں بھی ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے ادا کی جاتی ہیں۔

’میرے خیال میں ہمارا ٹیکس غلط جگہ پر استعمال کیا گیا۔ اس ملک میں ہماری بہنوں، ماؤں، بیٹیوں کی عزتیں محفوظ نہیں ہیں۔ لیکن کتوں کو تحفظ میسر ہے۔ کیا یہ ایک ریاستی مدینہ ہے؟ حکمران طاقت کو غلط استعمال کرتے ہیں۔‘

دوسری جانب صحافی رؤف کلاسرا نے طنزیہ ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ‘لوگوں کو غلط فہمی ہوئی ہے وہ بے چارہ مریل کتا دراصل دریا کے کنارے بھوک سے مررہا تھا۔ گورنر سندھ کو اطلاع ملی تو بے چین ہو گئے۔ ان کے حکم پر اسے سرکاری لینڈ کروزر میں ریسکیو کر کے لایا جارہا تھا تاکہ قیامت کے روز گورنر سے اس بھوکے کتے کا سوال نہ پوچھا جائے۔‘

جبکہ صدام راجہ لکھتے ہیں کہ ہمارے ملک میں لوگوں کو بنیادی ضروریات کی چیزیں میسر نہیں ہیں لیکن حکمرانوں کے جانوروں کو انسانوں سے بہتر انداز سے سلوک کیا جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp