کرونا وائرس کی نئی قسم کا خوف، امارات سے برطانیہ کے لیے براہِ راست پروازوں پر پابندی


برطانیہ جمعے سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے براہِ راست مسافر طیاروں کی آمد پر پابندی عائد کر رہا ہے جس سے دبئی سے لندن کا دنیا کا مصروف ترین فضائی روٹ بند ہو جائے گا۔

برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات، برونڈی اور روانڈا کو کرونا وائرس سے احتیاط کے لیے سفری پابندیوں والے ممالک کی فہرست میں شامل کر رہا ہے۔ کیوں کہ اسے مزید تیزی سے پھیلنے والے اور ممکنہ طور پر ویکسین کے خلاف بھی مدافعت رکھنے والے وائرس کے پھیلاؤ سے پریشانی کا سامنا ہے جو سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں پایا گیا تھا۔

برطانیہ کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ گرانٹ شیپس نے جمعرات کو ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ اس فیصلے کا مطلب ہے کہ وہ لوگ جو ان ممالک سے سفر کر رہے ہیں ان کو برطانیہ داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ البتہ برطانیہ، آئرلینڈ اور ایسے دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے مسافروں کو برطانیہ داخل ہونے دیا جائے گا جو یہاں سکونت کا حق رکھتے ہیں۔ البتہ ان مسافروں کو ہر صورت خود کو 10 دن کے لیے اپنے گھروں پر قرنطینہ میں رکھنا ہو گا۔

امارات اور اتحاد ایئر ویز نے اپنی ویب سائٹس پر بتایا ہے کہ وہ برطانیہ کے لیے تمام مسافر پروازیں یونیورسل ٹائم کے مطابق دوپہر ایک بجے بند کر دیں گے۔

دبئی ایئر پورٹ نے ایک بیان میں مسافروں کو ہدایت کی ہے کہ اس پابندی کے نافذ العمل ہونے کے بعد جن لوگوں کی فلائٹس پہلے سے طے ہیں، وہ ایئرپورٹ نہ آئیں بلکہ ایئر لائن سے رابطہ کریں۔

برطانیہ کے ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ نے اس وقت متحدہ عرب امارت میں موجود برطانوی شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ اگر وہ وطن واپس آنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے بالواسطہ کمرشل پروازوں کا استعمال کریں۔

ایئرلائن ڈیٹا فراہم کرنے والے ادارے ‘او اے جی’ کے مطابق کرونا وائرس کے سبب سرحدیں بند ہونے کے بعد دبئی سے لندن کا فضائی روٹ جنوری میں دنیا کا مصروف ترین روٹ تھا اور ایک لاکھ 90 ہزار 365 سیٹیں ایک مہینے کے عرصے میں بک کرائی گئیں۔

ایمریٹس اور اتحاد ایئر لائنز عام طور پر برطانیہ سے آسٹریلیا سمیت مختلف ممالک کا سفر کرنے والوں مسافروں کو لے کر جاتی ہیں۔ برطانیہ کی اس پابندی کا مطلب ہے کہ اس کے اثرات دور رس ہوں گے۔

آسٹریلوی حکومت نے کہا ہے کہ ایمریٹس اور اتحاد کی فلائٹس منسوخ ہوتی ہیں تو برطانیہ سے مزید چارٹر فلائٹس کا بندوبست کیا جائے گا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa