‘امریکہ کی خارجہ پالیسی ہی داخلہ پالیسی ہے’


قومی سلامتی کے مشیر جیک سلوین (فائل فوٹو)
ویب ڈیسک — امریکہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے روایتی پالیسیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی سلامتی کے سلسلے میں داخلی اور خارجی معاملات کے امتزاج کے ساتھ چلنے کا عندیہ دیا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوین نے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی خارجہ پالیسی ہی داخلہ پالیسی ہے اور داخلہ پالیسی ہی خارجہ پالیسی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اپنے آپ کو ایسے مضبوط مقام پر لے جانا ہو گا جہاں وہ دنیا کو درپیش چیلنجز کا سامنا کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت امریکہ کو جس سب سے بڑے قومی سلامتی کے مسئلے کا سامنا ہے وہ اپنا گھر ٹھیک کرنا ہے۔

جیک سلیوین نے کہا کہ اس وقت وہ کرونا وائرس کی وبا سے نبرد آزما ہیں جو امریکہ کے عوام متاثر ہو رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سامنا ملک کے ہر حصے میں کیا جا رہا ہے۔

سلیوین کا کہنا تھا کہ ان کی انتظامیہ اس بات پر فکر مند ہے کہ امریکہ کے مخالفین اس کی داخلی سیاست کو عالمی طور پر اس کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین اس وقت درحقیقت یہ کیس بنا رہا ہے کہ چین کا نظام، امریکی نظام سے بہتر ہے۔

ان کے بقول چین ان کے نظام کی خامیوں اور تقسیم کی طرف اشارہ کر کے کہہ رہا ہے کہ دیکھو، ان کا نظام کام نہیں کر رہا جب کہ ہمارا نظام کار آمد ہے۔

بائیڈن انتظامیہ کے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ ایک مضبوط خارجہ پالیسی داخلی مسائل سے بہتر طور پر نمٹنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

جیک سلیون نے چین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو چین کے علاقے سنکیانگ میں ایغور اقلیت کے ساتھ ہونے والے برتاؤ، ہانگ کانگ میں کریک ڈاؤن اور تائیوان کو مسلسل دھمکانے جیسے معاملات پر واضح اور غیر متزلزل حکمت عملی اپنانی چاہیے۔

انہوں نے روس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن روس کو اس کے اقدامات جس میں امریکی انتخابات میں مداخلت سے لے کر ہیکنگ کے معاملات میں ملزم ٹھیرائے گا۔

انہوں نے سابقہ انتظامیہ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے نکل کر ایران کو ایک خطرہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند برس میں ایران کا جوہری پروگرام کافی آگے بڑھا ہے۔ وہ اس وقت ماضی کے مقابلے میں جوہری ہتھیار بنانے کے زیادہ قریب ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa