سینیٹ انتخابات: پاکستان میں ایوان بالا کے الیکشن ’اوپن بیلٹ‘ کے ذریعے کرانے کے لیے صدارتی آرڈیننس جاری


سینیٹ، پاکستان
پاکستان میں آئندہ ماہ ہونے والے ایوان بالا یعنی سینیٹ کے انتخابات خفیہ رائے شماری کے بجائے اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کے لیے ایک صدارتی آرڈیننس جاری کر دیا گیا ہے۔

سنیچر کی شام صدر عارف علوی کی جانب سے دستخط شدہ اس آرڈیننس کو انہی کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر کردہ صدارتی ریفرنس پر پاکستان کی اعلیٰ عدالت کی رائے سے مشروط کیا گیا ہے۔

’الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2021‘ میں پاکستان کے الیکشن ایکٹ 2017 کی سینیٹ الیکشن کے حوالے سے تین شقوں 81، 122 اور 185 میں ترمیم کی گئی ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ اگر سپریم کورٹ کی رائے اس حق میں ہو گی تو قوانین میں تبدیلی کے ساتھ اوپن ووٹنگ کرائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے

سینیٹ الیکشن میں خفیہ کی بجائے اوپن بیلٹ کے لیے سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس دائر

سینیٹ انتخابات: ’حکومت سیاسی اتفاق رائے پیدا کیوں نہیں کرتی؟‘

پی ڈی ایم کا لانگ مارچ: ’اب اصل سٹوری مہنگائی ہے‘

آرڈیننس کے مطابق اوپن ووٹنگ کی صورت میں سیاسی جماعتوں کا سربراہ یا نمائندہ ووٹ دیکھنے کی درخواست کر سکے گا۔

یاد رہے کہ پاکستان کے الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق ہر تین سال بعد ایوان بالا کے انتخابات میں خفیہ بیلٹ کا طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے۔

سینیٹ کے نئے اراکین کے انتخاب کے لیے سیاسی جماعتیں اپنے امیدوار نامزد کرتی ہیں اور اس کے بعد تمام صوبائی اسمبلیوں میں خفیہ ووٹنگ کرائی جاتی ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیوں نہیں کیا گیا؟

پاکستان کے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے بی بی سی کے اعظم خان کو بتایا کہ یہ ایک مشروط آرڈیننس ہے جس کا تعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کی تشریح سے ہے۔

ان کے مطابق اگر سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ یہ انتخابات اوپن بیلٹ سے ہو سکتے ہیں تو پھر اس آرڈیننس کا اطلاق ہو گا ورنہ سپریم کورٹ کی رائے کے مطابق ہی خفیہ انتخابات ہوں گے۔

اٹارنی جنرل کے مطابق ان کی رائے میں صدارتی ریفرنس جاری کرنے میں کوئی قانونی قباحت نہیں برتی گئی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان میں بل کا مقصد آئین میں ترمیم متعارف کرانا تھا جبکہ آرڈیننس کا مقصد صرف ایک عمل کی تشریح سے ہے۔

ان کے مطابق الیکشن کمیشن کی رائے اوپن بیلٹنگ کے خلاف ہے مگر حکومت سپریم کورٹ کی رائے پر عمل کرے گی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیوں نہیں کیا گیا تو ان کا جواب تھا کہ حکومت نے یہ وضاحت اس آرڈیننس میں ہی کر دی ہے کہ اس کی قسمت کا فیصلہ عدالتی رائے سے جڑا ہوا ہے۔

اپوزیشن کا ردعمل

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے اس صدارتی آرڈیننس پر تنقید کرتے ہوئے اسے حکومتی بدنیتی قرار دیا ہے۔

مسلم لیگ نون کے رہنما احسن اقبال کے مطابق حکومت ملک کو انتظامی انتشار کی طرف دھکیلنے کے بعد اب اسے آئینی انتشار کی طرف دھکیل رہی ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو میں احسن اقبال نے کہا کہ اس آرڈیننس کے تحت حکومت نے سپریم کورٹ کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ ان کے مطابق عدالت کو اب یہ صدارتی ریفرنس واپس بھیج دینا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ یہ طریقہ کار آئین میں ترمیم کے بغیر ممکن نہیں۔ ان کے مطابق اگر سپریم کورٹ اس صدارتی ریفرنس پر کوئی رائے نہ دے تو یہ آرڈیننس غیر مؤثر ہو جائے گا۔

سینیٹ انتخابات: اوپن بیلٹنگ پر کیا کچھ ہوا؟

تحریک انصاف کی حکومت نے سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹنگ کے ذریعے کرانے کے لیے سپریم کورٹ کو صدارتی ریفرنس بھیجا۔ آئین کے تحت صدر کسی بھی معاملے پر مشورے کے لیے سپریم کورٹ کو صدارتی ریفرنس بھیج سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں ابھی یہ ریفرنس زیر سماعت ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس صدارتی ریفرنس کی مخالفت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ انتخابات اوپن بیلٹنگ کے زریعے نہیں کرائے جا سکتے ہیں۔

الیکشن کیشن کی رائے میں اس معاملے پر آئینی ترمیم کی ضرورت ہو گی۔

اگرچہ یہ معاملہ ابھی زیر سماعت ہی تھا کہ حکومت نے دو تہائی اکثریت نہ رکھنے کے باوجود آئین میں ترمیم متعارف کرانے کے لیے پارلیمنٹ میں بل پیش کر دیا۔ ابھی اس بل پر بحث جاری تھی کہ قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے صدر پاکستان کے احکامات سے ملتوی کر دیا گیا۔

اس اجلاس کے التوا کے دو دن کے اندر ہی حکومت نے اوپن بیلٹنگ کے لیے صدارتی ریفرنس کا راستہ اختیار کر لیا۔

خیال رہے کہ تحریک انصاف کو قانون سازی کے لیے دونوں ایوانوں میں سادہ اکثریت بھی حاصل نہیں جس کی وجہ سے گذشتہ ڈھائی برس میں قانون سازی کے بجائے حکومت نے قانونی امور سے نمنٹنے کے لیے متعدد بار صدارتی آرڈیننس کا سہارا لیا۔

دوسری جانب پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنماؤں نے سینیٹ انتخابات میں مشترکہ طور پر حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

پی ڈی ایم نے حکومت کی طرف سے اوپن بیلٹ سے متعلق بل کی مخالفت کا فیصلہ کیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32507 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp