زوم: وہ بکریاں جو زوم میٹنگز میں شریک ہو کر اپنی مالکن کو پیسے کما کر دیتی ہیں


برطانیہ کی ایک کاشت کار نے بتایا ہے کہ انھوں نے زوم میٹنگ کے لیے اپنی بکریاں دینے کے بارے میں ہلکا پھلکا مذاق کیا تھا لیکن جب انھیں بکریوں کے لیے صارفین کی درخواست آئی اور انھوں نے بکریاں کرائے پر دینا شروع کیا تو اس کی مد میں وہ اب تک 50 ہزار پاؤنڈ کما چکی ہیں۔

ڈاٹ میکارتھی نامی کاشت کار نے کہا کہ اتنی رقم مل جانے سے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ صرف ایک مذاق نہیں رہا۔

برطانیہ کے علاقے روزنڈیل کی ڈاٹ میکارتھی نے کہا کہ جتنی بڑی تعداد میں لوگ ان کی ’لولہ‘ نامی بکری اور دیگر بکریوں کے لیے رقوم ادا کر رہے ہیں وہ حیرت انگیز ہے۔

انھوں نے بتایا کہ اس نئی آمدنی کی وجہ سے ان کا کرونک شا فولڈ فارم نہ صرف کھلا ہوا ہے بلکہ وہ ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کے بھی قابل ہیں۔ اس کے علاوہ فارم کو مزید بہتر بنانے کے لیے بھی رقم حاصل ہو گئی جس سے انھوں نے فارم کو بہتر بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’بکریاں مسکراتے چہرے پسند کرتی ہیں‘

بکری دو، پانی لو

کورونا کی وبا میں کس کا کاروبار چمکا اور کون ڈوبا؟

میکارتھی نے مزید کہا کہ بکریوں کو زوم میٹنگ میں شامل کرنا کھاد بیچنے سے زیادہ تفریح والا کام ہے۔ ان کے اس فارم کو بی بی سی کے ‘ون شو’ میں بھی شامل کیا جا چکا ہے۔

ڈاٹ میکارتھی عام طور پر اس فارم میں شادیوں کی تقاریب اور تعلیمی و معلوماتی سرگرمیوں کے ذریعے اضافی آمدنی حاصل کرتی رہی ہیں لیکن کورونا وائرس کی وبا سے متعلق پابندیوں کی وجہ سے یہ سلسلہ بند ہو گیا ہے۔

اس صورتحال کے نتیجے میں وہ آمدنی کے نئے طریقے ڈھونڈ رہی تھیں اور انھیں خیال آیا کہ وہ زوم میٹنگز میں کچھ دیر کے لیے ایک سرپرائز اور تفریح کے طور پر اپنی بکریوں کو کرائے پر دیں۔

میکارتھی کی عمر 32 سال ہے اور انھیں پانچ سال قبل یہ فارم اپنی والدہ سے وراثت میں ملا تھا۔

میکارتھی اپنے اس کام کو بہترین قرار دیتی ہیں۔

صارفین اپنی زوم میٹنگ میں شامل کرنے کے لیے ایک بکری کے عوض پانچ پاؤنڈ دیتے ہیں۔ جس کے بعد وہ بکری ویڈیو کانفرنسنگ سروس کی انویٹیشن کے ذریعے پہلے سے طے شدہ میٹنگ میں شامل ہو جاتی ہے۔ ظاہر ہے اس کے لیے فارم پر موجود عملے کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔

ڈاٹ میکارتھی کہتی ہیں کہ ان کے لیے یہ بہت حیرت انگیز تھا کہ ایک خیال جو انھوں نے بڑی حد تک ایک مذاق کے طور پر پیش کیا کس طرح ایک کامیاب کاروبار میں تبدیل ہو گیا۔

انھوں نے کہا کہ انھوں نے اپریل 2020 میں لوگوں کو ہنسانے کے لیے اس خیال کو اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کیا تھا۔

یہ وہ وقت تھا جب پہلا لاک ڈاؤن شروع ہوا تھا۔ ویب سائٹ پر پوسٹ کرنے کے بعد وہ سونے چلی گئیں۔ جب وہ سو کر اٹھیں تو ان کے پاس 200 ای میلز آ چکی تھیں جن میں بکریوں کو میٹنگز میں شامل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

ان کی بکریاں اب دنیا کے کئی ممالک میں ویڈیو اجلاسوں میں شرکت کر چکی ہیں جن میں امریکہ، روس، چین اور آسٹریلیا شامل ہیں۔ کچھ لوگوں نے تو پانچ پاؤنڈ سے کہیں زیادہ رقوم دی ہیں۔

میکارتھی بتاتی ہیں کہ زیادہ تر تو ان کی بکریاں کسی میٹنگ میں کچھ دیر ہی کے لیے نظر آتی ہیں لیکن ایک خاندان ایسا ہے جو ان کی ’مارگریٹ‘ نامی بکری کو ہر ہفتے کی صبح نسبتاً زیادہ وقت کے لیے بک کر لیتا ہے۔

‘وہ اِسے مارگ کہنے لگے ہیں اور وہ اب ان کے خاندان کا حصہ بن گئی ہے۔ وہ اس کے بارے میں مختلف خبریں سننا بہت پسند کرتے ہیں، مثلاً اس کا بچہ کب ہو گا، اس کی پہلی ڈیٹ کب تھی۔’

انھوں نے بتایا کہ زیادہ درخواستوں کی وجہ سے ان کی ٹیم کو مشکلات پیش آئیں لیکن اس صورتحال میں کامیابی یہ تھی کہ میکارتھی اپنے عملے کے دو ارکان کی فل ٹائم نوکری جاری رکھ سکیں۔

اِس نئی آمدنی کا ایک حصہ فارم کو ایک ایسی جگہ بنانے پر خرچ ہو گا جو دوبارہ قابل استعمال ایندھن سے چلتی ہو تاکہ یہاں ہونے والی سرگرمیوں سے کاربن کا اخراج کم سے کم ہو۔

ڈاٹ میکارتھی کا کہنا تھا کہ وہ اب بھی ایسی کالز کا خیرمقدم کرتی ہیں جو کھاد کی فروخت سے متعلق ہوں کیونکہ ان کے ذریعے وہ اپنی آمدنی میں اضافہ کرتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp