برطانیہ کے سب سے کم عمر ’دہشت گرد‘ کو سزا، 13 سال کی عمر سے ہی بم بنانے کا طریقہ ڈاؤن لوڈ کر لیا تھا


Old Bailey
PA Media
برطانیہ میں دہشت گردی کے جرم میں ایک ’ٹین ایجر‘ کو دو سال کے ری ہیبیلیٹیشن آرڈر یعنی ایک اصلاحی مرکز میں قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ برطانیہ میں دہشتگردی کے جرم میں سزا پانے والے یہ سب سے کم عمر شخص ہیں۔

کارنوال سے تعلق رکھنے والے اس 16 سالہ لڑکے نے بم بنانے کا طریقہ کار انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کرنے سمیت 12 جرائم کا اعتراف کیا تھا۔

اولڈ بیلی میں جج مارک ڈینس کیوسی نے کہا کہ اگر اسے جیل کی سزا دی گئی تو جولائی 2019 میں اس کی گرفتاری سے لے کر اب تک ہونے والی تمام اہم پیشرفت برباد ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے

جب برطانوی شہری سے انڈیا میں ’تشدد‘ کے ذریعے اعتراف جرم کرایا گیا

برطانوی پولیس نے ’دہشت گردی کا منصوبہ‘ ناکام بنا دیا

برطانیہ: ’دہشت گردی سے تعلق، 109 افراد پر فرد جرم عائد‘

لندن: حملہ آور کو دہشت گردی کے جرم میں سزا ہوئی تھی

جج نے کہا کہ اس نو عمر نوجوان کو، جس کا قانونی وجوہات کی بنا پر نام نہیں لیا جا سکتا، کو اہم مسائل کا سامنا ہے۔

عدالت میں سماعت کے دوران بتایا گیا کہ لڑکے نے 2018 سے جولائی 2019 کے درمیان آن لائن پلیٹ فارم پر انتہائی دائیں بازو کا مواد اکٹھا کیا تھا اور نسل پرستانہ، ہم جنس پرستی کے خلاف اور اینٹی سمیٹک خیالات کا اظہار کیا تھا۔

اس کے بعد وہ فیورکریگ ڈویژن نامی نیو نازی دہشت گرد تنظیم کے برطانوی دھڑے کے رہنما بن گئے تھے۔

انھوں نے اپنی نانی کے گھر سے کام کرتے ہوئے آن لائن ممبروں کو بھرتی کیا جن میں رگبی شہر سے تعلق رکھنے والے نوجوان پال ڈن لیوی بھی شامل تھے۔ پال کو گذشتہ سال دہشت گردی کے حملے کی تیاری کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ یہ گروہ ’وائٹ جہاد‘ کرنا چاہتا تھا تاکہ غیر سفید فام لوگوں کی نسل کشی کی جائے۔

جج نے کہا کہ لڑکا ’آن لائن کی دنیا کے برے تعصب اور پرتشدد کٹر پن میں داخل ہو گیا تھا۔‘

انھوں نے کہا کہ ایک جیل کی سزا سے ’مستقبل کے لیے ناقابل تنسیخ نقصان‘ ہوا ہے اور پبلک سیفٹی کا تقاضہ ہے کہ لڑکے کو ری ہیبیلیٹیٹ کیا جائے۔

جج نے کہا کہ نوعمر بچے کو ناقص (غیر معمولی) بچپن کی وجہ سے ’واضح مسائل‘ درپیش تھے۔

مدعا علیہ نے سب سے پہلے 2018 میں نیو نازی فورم فاشسٹ فورج میں شمولیت اختیار کی تھی اور اسی سال جب وہ 13 برس کا تھا اس نے بم بنانے کا پہلا مینیول ڈاؤن لوڈ کیا تھا۔

وہ پہلی مرتبہ جولائی 2019 میں پولیس کی نظر میں آیا جب انھیں اطلاع ملی کہ وہ اسلحہ بنا رہا ہے۔

جب پولیس نے اس کی نانی کے گھر کی تلاشی لی جہاں وہ اس وقت رہائش پذیر تھا تو انھیں ایک نازی پرچم ملا، اس کے علاوہ گھر کے باغ شیڈ پر بھی ایک نسل پرستانہ نعرہ پینٹ کیا ہوا تھا۔

نوجوان ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت کے سامنے پیش ہوا، اس کے ساتھ اس کی نانی بیٹھی تھیں۔

وکیلِ استغاثہ جینی ہاپکنز نے کہا کہ لوگ اس بات سے ’بجا طور پر پریشان ہوں گے کہ ایک 13 سالہ بچہ انتہائی خوفناک نیو نازی عقائد رکھتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ لڑکے نے ’دعویٰ کیا ہے کہ وہ نسل پرستانہ خیالات نہیں رکھتا اور وہ صرف (اپنے آپ کو) ’کول‘ دکھانا چاہتا تھا۔ تاہم انھوں نے کہا کہ ’شواہد کی وجہ سے اس نے دہشت گردی کے مواد کو اپنے پاس رکھنے اور اسے پھیلانے کے قصور کو قبول کیا۔‘

کاؤنٹر ٹیررازم پولیس ساؤتھ ویسٹ کے انسپکٹر مارک سیموئل نے کہا کہ یہ معاملہ آن لائن ’ممکنہ انتہا پسندی کی بر وقت یاد دہانی‘ ہے۔

انھوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران خاص طور پر نوجوانوں اور کمزوروں کے لیے حقیقی خطرہ موجود ہےکیونکہ نوجوان لوگ زیادہ وقت آن لائن گذارتے ہیں، جو اکثر اکیلے اور بغیر کسی نگرانی کے ہوتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp