عظیم سلجوق: ایک تاریخی ڈرامہ


کہتے ہیں کہ نظالم الملک طوسی، عمر خیام اور حسن بن صباح نوجوانی میں دوست تھے۔ ان کے درمیان شرط لگی کہ کون پہلے بڑے مقام تک پہنچتا ہے۔ وقت گزرتا گیا، تینوں دوستوں نے اپنی اپنی جگہ شہرت پائی اور تاریخ میں نام پیدا کیا۔

نظام الملک طوسی طاقتور سلجوق سلطان الپ ارسلان کا وزیر اعظم بن گیا، عمرخیام نے شاعری، فلکیات اور ریاضی میں نام پیدا کیا اور حسن بن صباح نے ”حشاشین“ کی بنیاد رکھ دی۔

سلجوقوں کی ترقی میں نظام الملک طوسی کا اہم کردار رہا ہے۔ نظام الملک طوسی نے اپنی وزارت میں مسلمانوں کی پہلی یونیورسٹی جامعہ نظامیہ کی بنیاد رکھی، امام غزالی کو یونیورسٹی کا پرنسپل مقرر کیا اور وہاں سے شیخ سعدی جیسے طالبعلم پیدا ہوئے۔ طوسی نے حکومت کے انتظامی امور اور سیاسی داؤ پیچ پر مشہور زمانہ ”سیاست نامہ“ لکھی جسے آج بھی دنیا بھرمیں سیاست پر اتھارٹی کی حیثیت حاصل ہے۔

حسن بن صباح تاریخ کا ایک پراسرار کردار ہے، اس پرہالی ووڈ نے کئی موویز اور گیمز بھی بنائی ہیں۔ اردو کے مشہور ناول ”فردوس بریں“ میں بھی ذکر ہے کہ حسن بن صباح نے قلعہ الموت میں ایک فرضی جنت بنا رکھی تھی جہاں وہ فدائیوں کو حشیش کا نشہ پلا کر جنت کی سیر کراتا تھا۔ اس جنت میں خوبصورت حوریں، دلفریب وادیاں، خوشنما باغات، دودھ اور شراب کی نہروں سمیت وہ سب سامان تھا جو کسی انسان کو دنیا سے بیگانہ کردے۔ اسی نشے میں مست ہو کر فدائی حسن بن صباح کے حکم پر اپنی جان دینے کے لیے بھی تیار رہتے تھے۔ فدائیوں کا یہ گروہ ”حشاشین“ کہلاتا تھا جسے انگریزی میں Assasin بھی کہتے ہیں۔

حسن بن صباح نے حشاشین کے ذریعے جاسوسی اور خود کش حملہ آوروں کا ایک وسیع نیٹ ورک قائم کیا۔ ہر فدائی کے پاس ایک زہر میں بجھا ہوا خنجر ہوتا تھا جس کے ذریعے وہ اپنے شکار کو قتل کر کے جنت میں جانے کے لیے خود کشی کرلیتا تھا۔ مسلم دنیا کے کئی بڑے حکمران، علمائے کرام اور اہم شخصیات فدائی حملوں کا نشانہ بنے۔ ایک وقت آیا کہ دنیا بھر میں حشاشین کا نام خوف و دہشت کی علامت بن گیا۔ ستم ظریفی دیکھیے کہ طوسی کی موت بھی حسن بن صباح کے فدائیوں کے ہاتھوں ہوئی۔ ہلاکو خان کا مسلمانوں پر ایک احسان یاد رکھا جائے گا کہ اس نے قلعہ الموت پر حملہ کیا اور ایک لاکھ فدائیوں کو قتل کر کے اس فرقہ کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا۔

یہ کہانی سنانے کی وجہ ہے ترک ڈرامہ ”عظیم سلجوق“ ۔ اس ڈرامہ میں سو سال تک قائم رہنے والی عظیم سلجوق سلطنت کے تمام اہم کردار موجود ہیں۔ یہ ڈرامہ ارطغرل اور عثمان جیسے ڈراموں سے کئی معاملات میں بہتر ہے۔ ارطغرل ایک قبیلہ کی داستان ہے جبکہ ”عظیم سلجوق“ الپ ارسلان، ملک شاہ اور احمد سنجر جیسے عظیم حکمرانوں کی کہانی ہے۔ یہ ڈرامہ نظام الملک طوسی کی سیاست شناسی، حسن بن صباح کی فتنہ پردازیوں، عمر خیام اور امام غزالی کی ادبی خدمات کی داستان ہے۔ جتنا جاندار سکرپٹ ہے اتنی بہترین اداکاری اور سینماٹو گرافی ہے۔ شوٹنگ سیٹ بہترین ہیں، تلوار بازی اور گھڑ سواری میں بھی باریکیوں کا خیال رکھا گیا ہے جس کا مزا ساؤنڈ ٹریک میوزک سے دوبالا ہوجاتا ہے۔ تاریخی ڈراموں کا ذوق رکھنے والے افراد کے لیے اس ڈرامہ میں دلچسپی کا تمام سامان موجود ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).