چین نے 10 بار، تو بھارت نے 50 بار سرحد عبور کی؛ بھارتی وزیر کا دعویٰ


بھارت کی فوج کے سابق سربراہ اور مرکزی وزیر جنرل ریٹائرڈ وی کے سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت نے چین کے مقابلے میں زیادہ مرتبہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کو عبور کیا ہے۔

ان کے اس بیان پر چین نے کہا کہ بھارت کے سابق آرمی چیف کا یہ بیان نئی دہلی کی جانب سے سرحد کی مسلسل خلاف ورزی کا نادانستہ اعتراف ہے۔

چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے نیوز بریفنگ میں بھارت سے کہا کہ وہ چین کے ساتھ طے پانے والے معاہدوں کی پابندی کرے اور ٹھوس اقدامات سے سرحدی علاقوں میں امن و استحکام قائم کرے۔

وی کے سنگھ نے اتوار کو ریاست تمل ناڈو کے شہر مدورائی میں میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ چین نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی متعدد بار خلاف ورزی کی ہے۔ لیکن بھارت جسے سرحد تصور کرتا ہے اس کو اس نے کتنی بار عبور کیا۔ کبھی یہ نہیں بتایا گیا اور نہ ہی چین کے میڈیا نے کبھی اس کی رپورٹنگ کی۔

انہوں نے کہا کہ میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اگر چین نے 10 بار سرحد عبور کی ہے تو بھارت نے 50 بار اسے عبور کیا۔

مبصرین کے مطابق سرحدی خلاف ورزیوں سے متعلق وی کے سنگھ کا یہ بیان بھارت کے مؤقف کے برعکس ہے۔

گزشتہ سال جون میں گلوان وادی میں بھارت اور چین کے درمیان ہلاک خیز جھڑپ کے بعد، جس میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، وزارتِ خارجہ کے ترجمان انوراگ سری واستو نے کہا تھا کہ بھارت کی فوج نے سرحد پار جا کر کبھی کوئی کارروائی نہیں کی۔

لداخ تنازع: بھارتی کشمیر میں فوجی نقل و حرکت میں اضافہ

ان کے بقول فوج بھارت چین سرحد پر تمام سیکٹروں میں ایل اے سی سے واقف ہے اور اس کی پابندی کرتی ہے۔ بھارت نے سرحد کی صورتِ حال کو یک طرفہ طور پر بدلنے کی کبھی کوئی کوشش نہیں کی۔

بیان کا مقصد عوام کو خوش کرنا؟

دفاعی تجزیہ کار پروین ساہنی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے کسی وزیر کی جانب سے تاحال وی کے سنگھ کے بیان پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ اس لیے ایسا لگتا ہے کہ وہ آرمی چیف رہے ہیں اس لیے ان سے یہ بیان دلوایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت چاہتی ہے کہ یہ معاملہ کسی طرح ختم ہو جائے۔ کیوں کہ چین نے جس زمین پر قبضہ کیا ہے وہ اب واپس نہیں دے گا اور بھارت اسے واپس لے نہیں سکے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بیان کے دو فائدے ہیں۔ ایک تو یہ کہ چین کے ساتھ تنازع کو حل کرنے میں مدد ملے گی اور دوسرے یہ کہ یہاں کے عوام بھی خوش ہو جائیں گے کہ مودی حکومت بہت طاقت ور ہے۔ وہ بھی سرحد کے اندر گھس کر کارروائی کرتی ہے۔ البتہ اس نے کبھی بتایا نہیں۔

ان کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ اعلیٰ سیاسی سطح پر اس بیان کو حمایت حاصل ہے۔

چین کا بھارت پر سرحدی خلاف ورزی کا الزام

ادھر چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے الزام عائد کیا کہ بھارت ایک طویل عرصے سے سرحد کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے۔ جو کہ دونوں ممالک میں سرحدی تنازع کی جڑ ہے۔

چین بھارت جھڑپ کے بعد کشمیر میں فوجی نقل و حرکت

بھارت بھی چین پر ایسے ہی الزامات عائد کرتا ہے۔

گلوان واقعے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان فوجی سطح پر مذاکرات کے نو ادوار ہو چکے ہیں جس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa