‘ان فینشڈ’: پریانکا چوپڑا جونز کی گمنامی سے شہرت تک کی کہانی


بالی وڈ کی مشہور اداکارہ پریانکا چوپڑا جونز نے اپنی زندگی کی یاداشتوں پر مبنی کتاب ‘ان فینشڈ، پریانکا چوپڑا جونز’ میں گمنامی سے لے کر شہرت کی بلندیوں تک کی کہانی بیان کی ہے۔

اس کتاب میں ان کی اس زندگی کا احاطہ بھی کیا گیا ہے جب کوئی ان کے نام سے واقف نہیں تھا۔

پریانکا چوپڑا جونز کا کبھی بھی یہ ارادہ نہیں تھا کہ وہ بین الاقوامی طور پر مشہور اداکارہ بنیں اور جس طرح آج مشہور ہیں اس طرح ان کی شہرت ہو۔

بالی وڈ اداکارہ کے والدین ڈاکٹر تھے۔ پریانکا چوپڑا اداکارہ، پروڈیوسر اور اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف کی خیرسگالی سفیر بننے سے قبل ائروناٹیکل انجینئر بننے کی خواہش مند تھیں۔

خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق بھارت میں رہتے ہوئے پریانکا چوپڑا کی شہرت کا سفر حادثاتی تھا۔ جب ان کی عمر 17 برس تھی تو ان کے بھائی نے انہیں قائل کیا کہ وہ ‘مِس انڈیا’ کے مقابلے میں حصہ لیں۔ ان کے بھائی کا خیال تھا کہ جب وہ اس مقابلے کے لیے گھر سے باہر ہوں گی تو وہ پریانکا چوپڑا کے کمرے پر قبضہ کر سکیں گے۔

 

پریانکا چوپڑا کے بھائی کی اس معصومانہ شرارت نے ان کو شہرت کی بلندیوں تک لے جانے کا راستہ دکھایا۔

کتاب ‘ان فینشڈ’ میں پریانکا چوپڑا نے اپنی زندگی کے کئی راز کھل کر بیان کیے کہ وہ کس طرح ایک جانی پہچانی شخصیت بنیں۔ اور اس مقام تک پہنچنے کے لیے انہوں نے کس قدر محنت اور یکسوئی سے کام کیا۔

اس کتاب میں انہوں نے دو براعظموں کے دو بڑے ممالک بھارت اور امریکہ میں زندگی گزارنے کی تفصیل بھی بتائی ہے۔

اپنے خاندان سے ملنے والے پیار، والدین کے ان کے کریئر میں کردار اور اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے دی گئی قربانیوں کو ذکر بھی اس کا حصہ ہے۔

اس کتاب کی کہانی میں ان کے اعتماد کے لیے خود سے مقابلے اور خدشات کا بھی ذکر ہے۔

انہوں نے کتاب میں واضح کیا ہے کہ کیسے انہوں نے نسل پرستانہ اور جنس کی بنیاد پر رویوں کا سامنا کیا۔ جب کہ والد کی وفات کے بعد ذہنی تناؤ سے کیسے مقابلہ کیا۔ انہوں نے اپنے شوہر نک جونز سے محبت کا تذکرہ بھی کیا ہے۔

‘اے پی’ کے مطابق وہ لوگ جو پریانکا چوپڑا جونز کے مداح نہیں ہیں وہ بھی اس کتاب کو پڑھ کر محظوظ ہوں گے۔ کیوں کہ اس میں خاندان کی شدید محبت، ثقافت اور اپنے عزائم پر اعتماد کا ذکر ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments