اترکھنڈ میں سیلاب: انڈیا میں ’پہاڑ سے لٹکا ہوا گلیشیئر‘ جو ٹوٹ کر ڈیم کو بھی اپنے ساتھ بہا لے گیا


انڈیا
انڈیا کی شمالی ریاست اترکھنڈ میں ایک تباہ کن سیلاب سے 32 افراد کی ہلاکت ہو گئی اور اس سے کئی مزدور زیر زمین سرنگ میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔ لیکن اتوار کے روز آنے والے اس سیلاب سے کئی قیاس آرائیوں کو بھی جنم دیا۔

کیا ایک برفانی تودے کی وجہ سے برفانی جھیل پھٹ گئی؟ یا کیا ایک برفانی تودے یا لینڈ سلائیڈ نے دریا کے بہاؤ کو کچھ وقت کے لیے روک دیا تھا جس کی وجہ سے اس کے بہاؤ میں طغیانی کا اضافہ ہوا؟ یا درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے گلیشئیر سے برف کے بڑے بڑے ٹکڑے ٹوٹ گئے۔

انڈیا میں اس وقت بھی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس سیلاب کی وجہ سے ابھی بھی 170 لوگ لاپتہ ہیں جبکہ تاریک سرنگ سے 12 لوگوں کو نکال دیا گیا ہے۔

سائنسی ماہرین کی ایک ٹیم اب اس حادثے کی تحقیقات کر رہی ہیں اور اس کے بارے میں شبہ یہ ہے کہ ہمالیہ کا گلیشیئر پانی میں گرا جس سے اترکھنڈ ریاست میں سیلاب آیا۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا: گلیشیئر پھٹنے سے ڈیم تباہ، 14 افراد ہلاک 203 لاپتہ

انڈیا: حالیہ سیلاب اس قدر شدید کیوں تھے؟

انڈیا میں شدید بارشوں کے بعد سیلاب سے 120 ہلاک

ایک گلیشیئر دراصل بہت آہستہ آہستہ بہنے والا برف کا دریا ہوتا ہے جو برف، چٹانیں، ذرات اور پانی جمع کرتا ہے۔ پانچ افراد پر مشتمل اس سائنسی ٹیم نے گلیشیئر کے اوپر سے ہیلی کاپٹر سے معائنہ کیا، تصاویر لیں، سیٹلائٹ تصاویر دیکھیں اور تباہ شدہ علاقے سے ڈیٹا جمع کیا۔

ان سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق اس سیلاب کا سبب دور دراز کے علاقے میں ناقابل رسائی روہانتی کی 18,372 فٹ بلند چوٹی کا گلیشیئر بنا۔

ان سائنسدانوں کے خیال میں اس گلیشیئر کا ایک حصہ علیحدہ ہو کر ایک چوٹی پر لٹک گیا، جسے بڑی چٹانوں نے روک رکھا تھا۔

یہ حصہ جمنے اور پگھلنے کی وجہ سے وقت کے ساتھ ساتھ کمزور ہوتا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اتوار کو برف اور چٹان کا یہ حصہ پھوٹ پڑا ، اور اس نے پہاڑی کی ایک ڈھلان کو نیچے کی طرف سرکا دیا۔

ان سائنسدانوں کے مطابق جب یہ ایک وادی تک پہنچی تو اس گلیشیئر کی چٹانیں، برف اور مٹی کے ذرات 3600 میٹر کی بلندی سے ایک تنگ برفانی ندی پر گرے، جس سے وہ ندی بند ہو گئی۔

پانی کی سطح میں بتدریج اضافہ ہوا اور جب ندی نالوں میں طغیانی آئی تو پانی ڈیم کو بھی اپنے ساتھ بہا لے گیا۔ پھر پانی اور ملبہ ڈیم عبور کرنے لگے اور نیچے کی طرف پانی کا تیز بہاؤ ایک سیلاب کی صورتحال اختیار کر گیا۔

سائسدانوں اور ماہرین کے مطابق یہ ایسا ہے جیسے پانی، کشش ثقل اور ارضیات نے ‘مل کر یہ تباہی مچانے کے لیے سازش کی’ اور سینکڑوں کی زندگیاں خطرے میں آگئیں۔

انڈیا

سائنسدانوں کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی اس حادثے کی بڑی وجہ ہے

سائنسدانوں کی ٹیم کو تحقیق کے لیے بھیجنے والے واڈیا انسٹیٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کالاچند سین نے بی بی سی کو بتایا کہ اس واقعے سے متعلق جو کچھ ہم نے دریافت کیا ہے ایسا بہت کم ہی ہوتا ہے۔

لٹکا ہوا گلیشیئر بہت عرصے کے بعد گرا کیونکہ اس عرصے میں برف جمنے اور پگھلنے کا عمل جاری رہا۔

ان کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی اس کی بڑی وجہ ہے، جس کی وجہ سے درجہ حرارت میں تیزی سے تبدیلی کی وجہ سے برف جمتی اور پگھلتی رہتی ہے اور اس سے وقت کے ساتھ ساتھ گلیشیئر ٹوٹتے رہتے ہیں۔ گلیشیئر سردیوں میں برف جمع کرتے ہیں اور گرمیوں میں یہ پگھل جاتی ہے۔

مگر جب درجہ حرارت بڑھ جائے تو پھر ہو جمع کر دہ برف زیادہ تیزی سے پگھل رہی ہوتی ہے۔ برف پگھلنے سے گلیشئیرز کا حجم کم ہونے کا خطرہ ہے۔

انڈیا

انڈیا میں ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں دس ہزار کے قریب گلیشیئرز ہیں۔ صرف اترکھنڈ میں 1495 سے زائد گلیشیئرز واقع ہیں اور ان میں سے بہت سارے گلیشیئرز زیادہ حدت کی وجہ سے پگھل رہے ہیں۔

ڈاکٹر سین کے مطابق جو اتوار کو ایک کبھی کبھار ہونے والا واقع ہوا اگر گلیشیئرز کے ساتھ ایسا دس فیصد بھی ہوا تو پھر اس سے بڑی تباہی آ سکتی ہے۔

یہ بہت واضح ہے کہ اب انڈیا کے گلیشیئرز پر زیادہ سرویلئینس کی ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp