بھوک کم کرنے والی دوا سے موٹاپے کا مقابلہ کرنے میں مدد کی امید


Jan took part in the trial
جین نے کم از کم اٹھائیس کلو وزن کم کیا
ایک بڑے بین الاقوامی تحقیقاتی تجربے سے ظاہر ہوا ہے کہ بھوک مٹانے کی ایک دوا کے باعث کچھ لوگ اپنے وزن کا پانچواں حصہ کم کرنے میں کامیاب رہے۔

ان افراد کو سمیگلوٹائڈ (semaglutide) دوا کے ہفتہ وار انجیکشن، خوراک اور ورزش کی ہدایات کے ساتھ دیے گئے۔ دو ہزادر افراد پر کی گئی تحقیق سے پتہ چلا کہ انھوں نے 15 ماہ کے دوران کم سے کم 15 کلو وزن کم کیا۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ نتائج موٹاپے کے علاج میں ایک نئے دور کا آغاز ہیں۔

کینٹ سے تعلق رکھنے والی جِین نے کم از کم 28 کلو وزن کم کیا جو کہ ان کے کل وزن کے پانچویں حصے سے زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے

موٹاپے سے جگر پر چربی ’ایک خاموش وبا‘

موٹاپا بچوں کی ذہنی صحت متاثر کر سکتا ہے

بڑھتی عمر کے ساتھ وزن گھٹانا مشکل کیوں ہو جاتا ہے؟

60 سالہ پاکستانی کا وزن 330 کلو تک کیسے پہنچا

وہ کہتی ہیں کہ اس دوا نے خوراک سے متعلق ان کی سوچ کو کو بدل کر رکھ دیا۔

وہ کہتی ہیں کہ ڈائٹنگ سے ان کی حالت قابل رحم ہو جاتی تھی لیکن یہ دوا لینے سے بالکل مختلف اثر ہوا ہے اور انھیں بھوک کم لگتی ہے۔

کم محنت طلب

جین اب اس تجربے میں شامل نہیں ہیں تو ان کی بھوک واپس آ رہی ہے اور ان کا وزن بڑھنا شروع ہو گیا ہے۔

کھانا

ان کا کہنا ہے کہ تجربے کے دوران وزن کم کرنا بالکل محنت طلب نہیں تھا لیکن اب یہ دوبارہ خوراک کے ساتھ ایک لڑائی جیسا ہوگیا ہے۔

بہت سے لوگ سمیگلوٹائڈ کو پہلے سے پہچانتے ہیں خصوصاً وہ جن کا علاج ٹائپ ٹو ذیابیطس کے لیے ہو رہا ہے لیکن اس تجربے کے دوران اس کی زیادہ خوراک دی گئی۔

یہ دوا جسم میں خوراک کی ضرورت کو کم کرتی ہے اور ان ہارمونز کی نقل کرتی ہے جنہیں جی ایل پی ون کہا جاتا ہے اور جو پیٹ بھر کر کھانے کے بعد خارج ہوتے ہیں۔

اس تجربے کے دوران کچھ لوگوں کو دوا دی گئی جبکہ کچھ کو سادہ انجیکشن، جبکہ دونوں ہی گروپوں کو طرز زندگی کے متعلق مشورے دیے گئے۔

نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والے نتائج کے مطابق دوا استعمال کرنے والے افراد نے 15 کلو تک وزن کم کیا جبکہ دیگر افراد نے ڈھائی کلو وزن کم کیا۔

ایک نیا دور

پروفیسر ریچل بیٹرم نے،جن کا تعلق یو سی ایل سے ہے اور وہ برطانیہ کی ایک محقق ہیں، بی بی سی کی ویب سائٹ کو بتایا یہ ایک گیم چینجر ہے خاص طور پر جس حساب سے اس کی وجہ سے وزن کم ہوا۔

میں گزشتہ 20 سال سے موٹاپے سے متعلق تحقیق کر رہی ہوں ہو آج تک ’بیری ایٹرک‘ سرجری کے علاوہ اس سے زیادہ پر اثر علاج ہمیں نہیں ملا۔

ان کا کہنا ہے کہ وزن کم ہونے کی وجہ سے دل کے عارضے، ذیابطس اور شدید کووڈ 19 کے خطرات میں کمی ہو جاتی ہے۔

سمیگلوٹائڈ دوا زیر نگرانی ہے اس لیے اسے عام طور پر تجویز نہیں کیا جاتا، تاہم پروفیسر بیٹرم کو امید ہے کہ ابتدائی طور پر یہ دوا وزن کم کرنے والے کلینکس میں استعمال ہونے لگے گی۔

اس دوا کے کچھ برے اثرات بھی ہیں جن میں متلی آنا، دست، قے آنا اور قبض شامل ہیں۔ اس حوالے سے پانچ سالہ مطالعہ جاری ہے جس میں یہ دیکھا جائے گا کہ اس کے وزن کم کرنے کے اثرات زیادہ دیر تک قائم رہتے ہیں یا نہیں۔

کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر سٹیفن او راہیلی کا کہنا ہے ’اس دوا سے جتنا وزن کم ہوا وہ موٹاپے کے لیے لائنس یافتہ دوا سے کہیں زیادہ ہے۔‘

ایسٹن میڈیکل سکول سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ڈواینی میلر کا کہنا تھا ’وزن کم کرنے کے لیے ایک ممکنہ متبادل دوا کا ہونا کافی فائدہ مند ہے تاہم ہمیں اس بات کو تسلیم کرنا ہوگا کہ وزن میں کمی کے لیے طرز زندگی میں تبدیلی ضروری ہے۔ اور کوئی بھی دوا اور تبدیلی اپنے ساتھ خطرات اور برے اثرات بھی لاتی ہے۔‘

’اس لیے وزن میں کمی کے طریقے اپنانے سے پہلے ہمیشہ کسی طبی ماہر سے بات کریں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp