وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری


پاکستان کی وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔

اس سے پہلے حکومت اور سرکاری ملازمین کے درمیان تنخواہوں اور دیگر مراعات میں اضافے سے متعلق معاملات طے پائے تھے لیکن مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جاتا اس وقت تک وہ دھرنا ختم نہیں کریں گے۔

یہ معاملات وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں قائم تین رکنی ٹیم اور مظاہرین کے نمائندہ وفد کے درمیان ہونے والے مزاکرت کے دوران طے پائے تھے۔

اس معاہدے کی روشنی میں وفاقی حکومت اپنے ماتحت کام کرنے والے گریڈ ایک سے 19 گریڈ تک کے سرکاری ملازمین کو 25 فیصد ایڈہاک ریلیف دے گی۔ حکومتی نوٹیفیکیشن کے مطابق اگلے مالی سال کے بجٹ کے بعد یکم جولائی سے شروع ہونے والے نئے مالی سال سے اس عبوری ریلیف کو بنیادی تنخواہ کا حصہ بنانے پر غور کیا جائے گا۔

حکومت نے اس ضمن میں جمعرات کو نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کو اپنے وسائل سے اسی قسم کے اقدامات کرنے کی تجویز دے گی۔

اس سے پہلے سرکاری ملازمین اور حکومتی مزاکراتی ٹیم کے درمیان جو مذاکرات ہوئے تھے ان میں گریڈ ایک سے گریڈ سولہ تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے بارے میں بات چیت ہوتی رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سرکاری ملازمین کے لیے واٹس ایپ کا متبادل زیر غور

دوہری شہریت کے حامل ججز، سرکاری ملازمین کی تفصیلات طلب

اسلام آباد میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کا دھرنا جاری، کلرک احتجاج ملتوی کرنے پر رضامند

بدھ کے روز ہونے والے مظاہرے کے دوران سرکاری ملازمین گریڈ ایک سے 22 گریڈ تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کررہے تھے، جس پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے الزام عائد کیا تھا کہ کچھ اعلیٰ افسران اپنے فائدے کے لیے مظاہرین کو اکسا رہے ہیں۔

ملازمین کی ترقی کا طریقہ کار وضع کرنے کے لیے کمشین کے قیام پر اتفاق

حکومت کے ساتھ مزاکرات کرنے والی ٹیم میں شامل رخسانہ انور نے بی بی سی کو بتایا کہ ان مزاکرات کے دوران ملازمین کے تین مطالبات تھے، جن میں ایک تنخواہوں میں اضافہ، مختلف سرکاری محکموں میں تنخواہوں کا جو فرق ہے اس کو دور کرنا اور تیسرا یہ کہ اگلے گریڈ میں ترقی کے لیے طریقہ کار کو وضح کرنا کیونکہ دس، دس سال تک لوگوں کو اگلے گریڈ میں ترقی نہیں ملتی۔

اُنھوں نے کہا کہ اگلے گریڈ میں ترقی کا طریقہ کار وضح کرنے کے لیے ایک کمیشن بنانے کی تجویز منظور کی گئی ہے، جس کی سفارشات کی روشنی میں طریقہ کار بنایا جائے گا۔

رخسانہ انور کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ ریلیف ان ملازمین کو دیا جائے گا جو وفاقی حکومت کے زیر انتظام ہیں جبکہ حکومتی نمائندوں کی طرف سے بھی یہ یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ وہ صوبوں کو بھی ہدایات جاری کریں گے اور صوبے اس پر عمل درآمد کرنے کے پابند ہوں گے۔

اُنھوں نے کہا کہ حکومتی نمائندوں سے مزاکرات اس وقت تک شروع نہیں ہوئے تھے جب تک بدھ کے روز حراست میں لیے گئے درجنوں سرکاری ملازمین کو رہا نہیں کیا گیا۔

اُنھوں نے کہا کہ رہائی کے بعد سرکاری ملازمین کے رہنما رحمان باجوہ اور دیگر دو نمائندوں کے ہمراہ مزاکراتی ٹیم میں شامل ہوئے۔

لیڈی ہیلتھ ورکرز کے مطالبات کے بارے میں رخسانہ انور کا کہنا تھا کہ حکومتی مزاکراتی ٹیم نے یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ صوبائی حکومتوں کو ان کے سکیل کی اپ گریڈشن کے لیے ہدایات جاری کریں گے۔

اسلام آباد میں مظاہرہ

تنخواہوں میں اضافے کا معاملہ حکومت اور سرکاری ملازمین کے درمیان گذشتہ چند ماہ سے چل رہا تھا تاہم سرکاری ملازمین کا کہنا تھا کہ حکومت ان کے ساتھ وعدے کرتی تھی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا ہے۔ ان سرکاری ملازمین کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس صمن میں غیر سنجیدہ رویے کی وجہ سے وہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوئے۔

سرکاری ملازمین کے ساتھ مزاکرات کامیاب ہونے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے مظاہرین کے خلاف درج ہونے والے مقدمات کو فوری واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ کے ایک اہلکار کے مطابق بدھ کے روز جن مظاہرین کو گرفتار کیا گیا تھا ان میں سے کچھ مظاہرین کو اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا تھا تاہم اب ان کی رہائی ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی طرف سے جاری ہونے والے احکامات کی روشنی میں ہی عمل میں لائی جائے گی۔

اُنھوں نے کہا کہ مظاہرین کے خلاف مقدمات سرکار کی مدعیت میں درج کیے گئے ہیں اس لیے ان مقدمات کو ختم کرنے کے لیے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو ایک حکم نامہ جاری کرنا پڑے گا۔

مزاکرات کے کامیاب ہونے کے بعد مظاہرین نے اگرچہ ڈی چوک کو تو خالی کردیا ہے لیکن وہ ابھی بھی نیشنل پریس کلب کے سامنے سینکٹروں کی تعداد میں موجود ہیں۔ ان ملازمین کا کہنا ہے کہ جب تک تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جاتا اس وقت وہ اپنے گھروں کو نہیں جائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp