مائینڈ فل ایٹنگ کیا ہے اور یہ موٹاپے کو کیسے کم کر سکتی ہے؟


مائینڈ فل ایٹنگ کا لفظی ترجمہ ہے دھیان اور سدھ بدھ کے ساتھ کھانا کھانا۔ چونکہ یہ ایک سادہ لفظ نہیں ہے لہٰذا اس کو سمجھنے کے لیے اس کی تشریح اور پس منظر میں جانا اہم ہے۔

یہ ایک اصطلاح ہے اور اس حوالے سے کہتے ہیں کہ اس ترکیب کی جڑیں مراقبے کی ایک اہم صنف مائینڈ فل نیس سے نکلی ہیں۔

مائینڈ فل نیس کیا ہے؟

یہ ہمارے جسم اور ذہن کی ایک حالت ہے جہاں ہم اپنے ہوش و حواس میں ہیں۔ ہمیں اپنے ماحول کا ادراک ہے۔ ان احساسات کو لمحہ در لمحہ ( جج کیے بغیر) محسوس کرنے کو مائینڈ فل نیس کہتے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں مائینڈ فل نیس ارد گرد کی آگاہی کا وہ احساس ہے، جہاں ہم اپنے جسم، ذہن اور فطرت کو اپنے وجود کی ذریعے محسوس کریں اور یوں ہمارے وجود کا احساس ہمہ گیر ہو۔

مائینڈ فل ایٹنگ کی ترکیب پہلی بار میسا چوسٹس میڈیکل سکول کے ایک ایمریٹس / متقاعد پروفیسر، پروفیسر جان کیبٹ زن  نے دی۔ وہ چونکہ زن بدھسٹ مراقبوں کے ماہر تھے ، اس لیے وہ ان حالتوں کو اچھی طرح سمجھتے تھے۔ مائینڈ فل نیس کی افادیت کے بارے میں انہوں  نے کتابیں لکھیں اور بعد میں ایک مرکز قائم کیا ، جہاں وہ لوگوں کو اسٹریس کم کرنے کی مشقیں کراتے تھے۔ اس حوالے سے انہوں نے بہت سارے اہم کام کیے۔ چونکہ وہ طبعاً سیکولر مزاج رکھتے ہیں ، اس لیے انہوں  نے اس کام کو مذہب کے بجائے ڈاکٹروں اور نفسیات دانوں کے علم کا حصہ بنانے میں ایک کلیدی کردار ادا کیا۔

مائینڈ فل ایٹنگ کیا ہے؟

مائینڈ فل ایٹنگ یا دھیان باندھ کر کھانا ایک توجہ طلب عمل ہے، یہ محض مائینڈ فل نیس کی حالت میں ہونے کا تقاضا نہیں کرتا بلکہ اس کی اپنی ایک سائنس ہے۔ ہاں البتہ اس بات سے متفق ہوا جا سکتا ہے کہ مائینڈ فل ایٹنگ کے لیے اولین شرط یا قدم یہ ہے کہ مائینڈ فل نیس کی حالت میں جایا جائے۔

مائینڈ فل ہونے کے بعد دوسرا قدم یہ ہے کہ اپنی توجہ کھانا چبانے کی طرف دینی چاہیے اور جو کھانا ہم کھا رہے ہیں ، اس کا ذائقہ، بو، ٹیکسچر اور لذت کیا ہے ، یہ ہم لمحہ در لمحہ کرتے رہیں۔ ماہرین یہ بتاتے ہیں کہ ایک نوالا کم از کم 32 مرتبہ چبایا جائے۔ اور یہ عمل کم سے کم 20 منٹ کی ایک نشست میں کیا جائے۔ کیونکہ ہمارے پیٹ اور دماغ کے بیچ ایک قسم کی خبر رسانی کا کام ہوتا ہے، جہاں معدہ، ویگس اعصاب کے ذریعے سے سیر ہونے اور پیٹ بھرنے کا پیغام ہمارے دماغ کو پہنچاتا ہے۔

تحقیق یہ بتاتی ہے کہ مائینڈ فل ہوئے بغیر، ہم ضرورت سے زیادہ کھاتے ہیں، جہاں بیس منٹ میں اس عمل کو مکمل ہونا ہوتا ہے ہم 10 منٹ کے اندر اندر کھانے سے فارغ ہو جاتے ہیں اوریوں معدہ اور ویگس اعصاب کو یہ موقع ہی نہیں ملتا کہ آپس میں اس طرح کی بات چیت کریں۔ اس حوالے سے ماہرین متفق ہیں کہ اس وجہ سے دنیا میں موٹاپا تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ تو اس کا الٹ یہ ہے کہ ہم اگر دھیان سے کھائیں تو اس میں گنجائش موجود ہے کہ ہمارا وزن کم ہو جائے۔

ماہرین یہ فرماتے ہیں کہ دھیان باندھ کر کھانے کی مدد سے نہ صرف ہم اپنا وزن کم کر سکتے ہیں بلکہ ہم اپنی ذیابیطس کی اچھی انتظام کاری بھی کر سکتے ہیں۔

ہاورڈ میڈیکل سکول کی ایک تحریر کے مطابق یہ ضروری ہے کہ ہم مائینڈ فل ایٹنگ کے لیے پہلے سے ایک ماحول بنائیں۔

٭ یاد رہے جہاں ہم کھانا کھائیں ، وہ جگہ صاف ہو کیونکہ میلی کچیلی جگہ پر ہم جلدی اکتاہٹ کا شکار ہو سکتے ہیں۔

٭ وقت کو ماپنے کا کوئی آلہ (گھڑی) استعمال کریں تاکہ ہمیں وقت گزرنے کا صحیح اندازہ ہو۔

٭ کھانا کھاتے ہوئے کتاب اور فون کو کھانے کی جگہ / ٹیبل سے دور رکھیں ، اس دوران فون کو خاموش موڈ پر رکھیں۔

٭ کھانا کھاتے ہوئے جب تک کھانا منہ میں ہے تو بات چیت سے گریز کریں، البتہ دوسروں کی باتیں سننے میں کوئی ہرج نہیں۔ لیکن کیا بہتر ہو کہ اس دوران توجہ کھانے پر ہو ، بات چیت سے گریز ہو۔

٭ اس دوران ٹی وی اور دیگر خلل ڈالنے والے آلات اور ذرائع کو بند کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments