پاکستان، بھارت اور تاجکستان میں زلزلے کے جھٹکے، کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں


زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوتے ہی لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔ 12 فروری 2021

ویب ڈیسک — تاجکستان میں جمعے کی رات آنے والے شدید زلزلے کے جھٹکے بھارت اور پاکستان میں بھی محسوس کیے گئے۔ زلزلے سے کسی بڑے نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

امریکہ کے جیولوجیکل سروے نے بتایا ہے کہ زلزلے کی شدت ریکٹرسکیل پر 5 اعشاریہ 9 تھی اور اس کا مرکز وسطی ایشیا کے ملک تاجکستان کےعلاقے مرغاب سے 35 میل مغرب میں تھا۔

ہنگامی صورت حال سے متعلق تاجکستان کی وزارت نے کہا ہے کہ زلزلہ کا مرکز تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے سے 260 میل مشرق میں چین کی سرحد کے قریب تھا۔

ملک کی زلزلہ پیما سروس نے بتایا کہ زلزلے کی شدت 6 اعشاریہ 1 ریکارڈ کی گئی ہے۔ خبروں میں بتایا گیا ہے کہ زلزلے سے کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔

آس پاس کے علاقوں میں زلزلے کی شدت نسبتاً زیادہ تھی۔ بھارت کے زلزلہ پیما مرکز نے کہا ہے کہ ملک میں زلزلے کی شدت 6 اعشاریہ 3 جب کہ پاکستان سے آنے والی اطلاعات کے مطابق وہاں زلزلے کی شدت 6 اعشاریہ 4 تھی۔

بھارتی زیر انتظام کشمیر کے شمالی حصوں میں زلزلے سے عمارتوں میں شگاف پڑنے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ ایک عینی شاہد نے رائٹرز کو بتایا کہ امرتسر میں زلزلے سے ایک مکان کی دیوار گر گئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

بھارتی کنٹرول کے کشمیر کے ضلع بارہ مولہ کے ایک رہائشی نے بتایا کہ میرا مکان لرز کر رہ گیا اور ایک کمرے کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئیں۔

پاکستان میں زلزلے کے جھٹکے دارالحکومت اسلام آباد سمیت پشاور، لاہور اور بھارت کی سرحد کے ساتھ واقع قصبوں میں بھی محسوس کیے گئے۔

پاکستانی کنٹرول کے کشمیر کے مرکزی شہر مظفرآباد میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ مدینہ مارکیٹ کے ایک رہائشی آصف مقبول نے بتایا کہ میرے بچوں نے ڈر کے مارے رونا شروع کر دیا۔ پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں اکتوبر 2005 کے تباہ کن زلزلے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے عینی شاہدوں کے حوالے سے بتایاہے کہ لوگ خوف کے مارے اپنے گھروں سے باہر نکل آئے۔

مظفرآباد کی ایک رہائشی صائمہ خالد نے بتایا کہ ان کے محلے کے تقریباً تمام لوگ ہی بھاگ کر گلی میں چلے گئے تھے۔ وہ رو رہے تھے اور قرآنی آیات کا ورد کر رہے تھے۔

زلزلے کے جھٹکے افغانستان میں بھی محسوس کیے گئے ہیں۔ وہاں سے بھی کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments