سمیع چوہدری کا کالم: ہر روز ’جمعرات‘ نہیں ہوتی


جنوبی افریقہ
فارسی زبان کی ایک ضرب المثل ہے کہ ’ہر روز روزِ عید نیست کہ حلوہ خورد کسے‘ یعنی ہر روز عید نہیں ہوتی کوئی حلوہ خوری کرے۔ ہمارے مقامی محاورے میں اسے یوں بیان کیا جاتا ہے کہ ’ہر روز جمعرات نہیں ہوتی۔‘

معجزے روز روز نہیں ہوتے۔ کبھی کبھار ایسا ہو جاتا ہے کہ ایک شخص اپنے زورِ بازو سے قسمت کا لکھا بدل دیتا ہے اور باقی سب کی خامیاں، کوتاہیاں اس ایک کارکردگی تلے دب جاتی ہیں۔

مگر کرکٹ میں ہر روز ایسا ممکن نہیں کہ ایک کھلاڑی کی کارکردگی اس قدر اہم اور نمایاں ہو جائے کہ میچ کا نتیجہ بدل ڈالے۔ جمعرات کے میچ میں محمد رضوان کی اننگز کھیل پر اس قدر حاوی ہوئی کہ تن تنہا ہی میچ کا نتیجہ بدل ڈالا۔

لیکن ہر روز ’جمعرات‘ نہیں ہوتی۔

آج کے میچ میں بھی پاکستان غالباً یہی توقع کر رہا تھا کہ رضوان کی فارم ہی انھیں میچ جتوانے کو کافی ہو گی، اس امر سے قطع نظر کہ دوسرے اینڈ سے انھیں مدد کون فراہم کرے گا۔

بابر اعظم اس وقت اپنے کرئیر کے برے دور سے گزر رہے ہیں۔ نیوزی لینڈ میں انجری کے سبب ایک بھی میچ نہ کھیل پائے۔ حالیہ ٹیسٹ سیریز میں بھی ایک اننگز کے سوا وہ کوئی قابلِ ذکر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ: اب شاید یہ پہاڑ بھی سر ہو جائے

رضوان کی اننگز نہ ہوتی تو پھر کیسی سنسنی؟

بارش، بابر اعظم اور محمد عرفان

پچھلے میچ میں ان کے رن آؤٹ ہونے کے بعد رضوان نے پاکستانی اننگز کی باگ ڈور سنبھالی اور کشتی کو منجدھار سے نکال کر لے گئے۔ آج بھی ان کے جلد آؤٹ ہونے کے بعد متوقع یہی تھا کہ رضوان اننگز کا بہاؤ ٹوٹنے نہیں دیں گے۔

رضوان نے بہر حال اپنے حصے کا کام تو بخوبی کیا لیکن دوسرے اینڈ سے کوئی ان کی مدد کو نہ آیا۔ ان کے سوا کوئی بھی بلے باز ایسی روانی حاصل نہ کر پایا کہ رضوان کے سر کا بوجھ کچھ کم ہو سکتا۔

محمد رضوان

جنوبی افریقہ نے پچھلے میچ میں ہی اپنے عزائم واضح کر چھوڑے تھے کہ وہ پاکستان کے لئے کوئی تر نوالہ ثابت نہیں ہوں گے۔ اگر پاکستانی کیمپ میں اس حوالے سے کوئی شبہات باقی رہ گئے تھے تو وہ آج جنوبی افریقی بولرز بالخصوص پریٹوریس نے دور کر دیئے۔

یہ وکٹ پچھلے میچ کی وکٹ سے بھی بہتر تھی، اس میں سپن کم تھی اور حالات بلے بازی کو سازگار تھے۔ اگر دوسری اننگز میں رات کی اوس اور بولنگ کی مشکلات کو مدِنظر رکھا جاتا تو پاکستان کو یہاں جیت کے لئے کم از کم 190 رنز کا ہدف متعین کرنا چاہیے تھا۔

لیکن کلاسن نے اس میچ کے لئے ٹیم بھی بہتر چنی اور اپنے بولرز کا استعمال بھی پچھلے میچ سے بہتر کیا۔ تبریز شمسی کا سپیل وہ مرحلہ تھا جہاں پاکستانی مڈل آرڈر کی ناتجربہ کاری بری طرح آشکار ہوئی اور اننگز کا ردھم بکھر گیا جو ایسا بکھرا کہ پھر جوڑے نہ جڑا۔

بالخصوص ڈیتھ اوورز میں پریٹوریس کی بولنگ نے پاکستانی اننگز کو حیرت اور بے بسی کی تصویر بنا چھوڑا۔ وہ جانتے تھے کہ مڈل اوورز کی سست روی کی تلافی کرنے کو پاکستانی بلے باز ہر گیند پر باؤنڈریز تلاش کریں گے اور ایسی صورتِحال میں بولر کی جانب سے رفتار کا بدلاؤ اور کٹرز نہایت اہم ٹھہرتے ہیں۔

پریٹوریس نے ان دونوں عوامل کا بھرپور استعمال کیا اور بجا طور پر ٹی ٹونٹی کرکٹ میں اپنے ملک کی جانب سے بہترین کارکردگی کے حق دار ٹھہرے۔

بابر اعظم

ٹی ٹونٹی کرکٹ میں پاکستان کو پچھلے چند سال میں جب بھی شعیب ملک اور محمد حفیظ کے بغیر کھیلنا پڑا ہے، مڈل آرڈر کی کمزوریاں امڈ کر سامنے آئی ہیں۔ یہیں اگر بابر اعظم اچھی فارم میں ہوتے تو شاید یہ سارے عیوب چھپے رہ جاتے۔

لیکن بابر اعظم کی متواتر ناکامیوں نے نوآموز مڈل آرڈر کی ناپختگی کی قلعی کھول دی ہے۔ مسئلہ یہ بھی ہے کہ اس ٹیم کے دو تجربہ کار ترین پرفارمرز محمد رضوان اور بابر اعظم دونوں ہی ٹاپ آرڈر میں کھیل رہے ہیں۔ ان کے تلے چار ناتجربہ کار بلے بازوں کی قطار لگی ہوئی ہے۔

اگر پاکستان کو اتوار کا میچ جیت کر یہ سیریز اپنے نام کرنی ہے تو اسے بیٹنگ آرڈر میں کچھ انقلابی تبدیلیاں کرنا ہوں گی۔ رضوان تو بطور اوپنر اپنا لوہا منوا ہی چکے ہیں لیکن بابر اعظم کو شاید اپنا بیٹنگ نمبر نیچے لانا چاہیے تاکہ ابتدائی نقصان کے بعد تیسرے یا چوتھے نمبر پر کوئی ایسا کھلاڑی موجود ہو جو مڈل اوورز میں اننگز چلانے کا ہنر جانتا ہو۔

اسی طرح فہیم اشرف کو بھی اگر پانچویں نمبر پر کھلایا جائے تو نوآموز بلے بازوں پر سے دباؤ کم ہو سکتا ہے۔

بہر حال یہ پاکستان کا ایک نیا کمبینیشن ہے اور اس میں چیزوں کو اپنی جگہ پر آتے آتے وقت لگے گا۔ مگر ٹرانزیشن کے اس عمل سے گزرنے کے لئے کچھ انقلابی تبدیلیاں کر لی جائیں تو بدلاؤ کا یہ مشکل مرحلہ کافی حد تک آسان ہو سکتا ہے۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32472 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp