ہیپی ویلنٹائن ڈے


ہر سال 14 فروری کو ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے۔ اس کے تاریخی پس منظر کی سب سے معروف اور مقبول روایت یہ ہے کہ سلطنت روم کی دوسری صدی عیسوی کے سینٹ ویلنٹائن ایک نیک، پرہیزگار اور بزرگ مذہبی پیشوا تھے۔ ہوا یوں کہ اس زمانے میں روم کے بادشاہ کلاڈئیس دوم نے سوچا کہ غیر شادی شدہ نوجوان ہی بہترین سپاہی ہوتے ہیں۔ اس لئے اپنی حربی اور دفاعی قوت کو مضبوط بنانے کے لئے اس نے ایک شاہی فرمان کے تحت نوجوان لڑکوں کی شادیوں پر پابندی عائد کردی۔

لیکن بشپ ویلنٹائن نوجوانوں کے اس بنیادی حق کے حامی تھے اور انہوں نے نوجوانوں کو جنگوں سے بچانے کے لئے ان کی خفیہ شادیاں کرانا شروع کیں۔ شادی شدہ جوڑوں کو پھول وہ اپنے باغوں سے دیتے تھے۔ اس لئے پھول ویلنٹائن ڈے کا سب سے خوب صورت تحفہ ہے۔ بادشاہ کو جب پتا چلا تو شاہی حکم عدولی کی پاداش میں سینٹ ویلنٹائن کا سر قلم کر دیا گیا اور یوں وہ تاریخ کے صفحات میں امر ہو گئے۔ تاہم ویلنٹائن ڈے کا باقاعدہ طور پر ہر سال منانے کا آغاز چودھویں صدی کے آخر میں ہوا۔

اس مختصر کہانی کے پس منظر میں جو بات یقینی ہے وہ یہ ہے کہ ویلنٹائن ڈے کسی بھی صورت بے حیائی کا نہیں بلکہ شادیوں، محبتوں اور امن کی خوب صورتیوں کا ایک حوالہ اور علامت ہے۔ اب ویلنٹائن ڈے کے مقابلے میں اسی دن کو حیا ڈے کے طور پر منانے کا کیا تک بنتا ہے؟ کیوں کہ اس دن کی تاریخ اور پس منظر کا بے حیائی سے کوئی تعلق نہیں بلکہ سینٹ ویلنٹائن نے اسے ایک فطری اور جائز رشتے میں بدلنے کی شعوری کوشش کی تھی۔ اس لئے ہم کہ سکتے ہیں کہ یہ بے حیائی کا نہیں بلکہ محبتوں کا عالمی تہوار ہے۔

دل چسپ بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں کسی ایسے دوسرے تہوار کی مثال نہیں ملتی جس کے رد عمل میں کوئی ریلی نکالی جاتی ہو یا اسی دن کو مزاحمت کے طور پر کسی دوسرے دن کا نام دے کر منایا جاتا ہو۔ مثلاً کرسمس، ایسٹر، دیوالی اور ہولی جیسے اہم تہواروں پر ہمارا اجتماعی رویہ خاموشی اور تعظیم کا ہوتا ہے۔ اور اسی طرح دنیا بھر کے دوسرے مذاہب کے لوگ ہماری عیدوں کے تہواروں پر یا تو ہمارے ساتھ شریک ہوتے ہیں اور یا ہمیں مبارک باد دیتے ہیں۔ آپ ذرا سوچیں اگر کل کوئی دوسرے مذہب کے لوگ ہماری مخالفت میں عید الاضحیٰ کا دن جانوروں کی قربانی کی بجائے جانوروں کے تحفظ کے دن کے طور پر منانا شروع کردیں تو ہمارا رد عمل کیا ہوگا؟

جو قارئین میرے یہ خیالات پڑھ رہے ہیں وہ میری ذات کے بارے میں رائے قائم کرنے کی بجائے، ویلنٹائن ڈے کے مقابلے میں اسی دن ”حیا ڈے“ کے منانے پر ضرور غور کریں۔ میری نظر میں اگر ویلنٹائن ڈے مغرب کی اندھی تقلید ہے تو اسی دن ”حیا ڈے“ منانا اندھی نفرت کا مظہر ہے۔ میں ذاتی طور پر محبتوں میں اندھی تقلید کو تعصب سے بھری اندھی نفرت سے کہیں بہتر سمجھتا ہوں۔ اس لئے آج کا ویلنٹائن ڈے میری بیوی تور پیکئی اور آپ سب کو مبارک ہو۔ ہیپی ویلنٹائن ڈے۔

ضیا الدین یوسف زئی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ضیا الدین یوسف زئی

ضیا الدین سف زئی ماہرِتعلیم، سوشل ورکر اور دانش ور ہیں۔ اعلیٰ پائے کے مقرر ہیں۔ ان کی تحریر میں سادگی اور سلاست ہے یہی وجہ ہے کہ گہری بات نہایت عام فہم انداز میں لکھتے ہیں۔ان کا تعلق وادئ سوات سے ہے۔ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کے والد ہیں۔ ضیا الدین یوسف زئی اقوام متحدہ سے مشیر برائے گلوبل ایجوکیشن کی حیثیت سے بھی وابستہ ہیں۔

ziauddin-yousafzai has 17 posts and counting.See all posts by ziauddin-yousafzai

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments