کافر دن ویلنٹائن



بہت عرصے سے کافر شہد کی بات ہوتی آ رہی ہے۔ اب کافر دن کی باری ہے۔ جب بھی کوئی مخصوص دن آتا ہے تو سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہو جاتا ہے۔ کافر کافر، مغربی مغربی کے الزام لگنے لگ جاتے ہیں۔ کچھ حق میں اور کچھ مخالفت میں۔ وجہ یہ ہوتی ہے کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہر بندہ میری طرح سوچے، میری طرح دیکھے اور میری طرح ہی چلے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہر بندہ میری طرح کیسے سوچ سکتا ہے؟

اس کا دماغ الگ ہے میرا الگ۔ سوچیں ایک دوسرے سے اس وقت تک نہیں مل سکتیں جب تک انسانوں کی فوٹو کاپیاں تیار نہیں ہو جاتیں۔ پیدا کرنے والے نے ایک انسان کو ایک شاہکار پیدا کیا ہے اور دوسرے کو دوسرا شاہکار۔ ہر بندے کی صرف انگلیاں ہی دوسرے بندے سے الگ نہیں بلکہ شکلیں اور عقلیں بھی الگ ہیں۔ ہللا فوٹو کاپیاں نہیں بناتا۔ فوٹو کاپیاں تیار ہونے تک ایک دوسرے کی سوچ بچار، شکلوں، عقلوں اور خیالوں کو برداشت کریں۔

جو کہ ہو نہیں سکتا۔ اس پر پریشان نہیں رہنا چاہیے۔ یہ سوچ ہی غلط ہے کہ لوگ میری طرح سوچیں۔ میری طرح کے خیال پالیں، میری طرح کے عقائد اپنائیں۔ اشیا یا دن کافر نہیں ہوتا اگر شہد کافر یا مسلمان نہیں ہوتا تو دن بھی کافر یا مسلمان نہیں ہوتے۔ یہ بات کس طرح ذہن میں آئی۔ بھئی ہر بار انگریزی سال کے دوسرے مہینے روزانہ کے اخبار اور لکھنے کے شوقین کی بجائے اپنے نظریات، خیالات اور سوچیں تھوپنے والے کہا جائے تو زیادہ بہتر ہو گا، ثابت کرنے پر تل جاتے ہیں کہ ویلنٹائن غیر اسلامی ہے اور ایسے ہی بیساکھی آنے پر اک شور مچ جاتا ہے کہ بیساکھی سکھوں کا تہوار ہے، اس سے مسلمانوں کا کوئی لینا دینا نہیں۔

ایسے جیسے ان کے باقی سارے کام عین اسلامی ہیں۔ محض بیساکھی اور ویلنٹائن اندر سے نکل جائیں تو کام بن جائے گا۔ اچھا! ویلنٹائن اور بیساکھی کے دن تو خاص طور پر کھل کھلا کے اور دوسرے تہواروں پر اندر ہی اندر واویلا مچایا جاتا ہے کہ کافروں کے دن ہیں اور ان کو منانا غلط ہے۔ مذہب کو حرام اور حلال کے چکر میں ڈالنے کی وجہ اگر بتائیں تو فتوی لگ جاتا ہے۔ کیونکہ ہم نے ہر بات کو مذہب سے جوڑنے کی عادت بنا لی ہے۔ اس لیے یہی کہہ دینا بہتر ہے کہ بیساکھی سکھ تہوار نہیں ہے بلکہ پنجاب کے زمینداروں کی گندم کی فصل پکنے کی خوشی کا دن ہے اور ویلن ٹائن محبت کا۔ دوسری بات صرف بیساکھی اور ویلنٹائن ڈے پر اعتراض کیوں؟ فادر ڈے، مدرڈے، ٹیچر ڈے، لیبر ڈے اور اس طرح کے ان گنت دنوں پر اعتراض کیوں نہیں؟ پھر پونڈ، یورو اور ڈالر پر بھی اعتراض کریں اور ان سے نفرت کریں۔ لگتا ہے کہ بیساکھی سے نفرت کی وجہ ہماری سکھوں سے نفرت ہے اور ویلنٹائن پر اعتراض ہماری محبت سے نفرت کی نشانی ہے۔

تحریر: سلیم رضا ٹھاکر۔ ترجمہ: صفورا چوہدری


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments