کھانے کے وہ غیر متوقع اجزا جو ’سولر سیلز‘ یعنی شمسی توانائی سے چلنے والی بیٹریز کو بہتر کر دیتے ہیں


فزی ڈرنکس سے لے کر مورش چپس تک بہت سی ایجادات اپنے عجیب و غریب اور اکثر اوقات خفیہ اجزا کے لیے معروف ہوتی ہیں۔ مگر سولر سیلز (شمسی تونائی پیدا کرنے والے سیلز) کے بارے میں یہ نہیں کہا جاتا۔ مگر کھانے کی کچھ اشیا ایسی ہیں یا کھانوں میں ڈالے جانے والے اجزا میں سے کچھ ایسے ہیں جو کہ جو سولر سیلز میں ڈالے جائیں تو حیران کن طور پر کافی کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔

آپ کو کھانے کیا پسند ہیں اس بات پر بھی منحصر ہے کہ یہ سب آپ کے کچن میں بھی دستیاب ہو۔ کیپسائیسن جو کیمیکل ہری مرچوں میں مرچ کا ذائقہ دیتا ہے، اس کی وجہ سے پروسکائٹ سولر سیلز کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔

کیپسائیسن سولر سیلز کے اندر موجود ایکٹیو مٹیرییل پھیلا دیتا ہے جس کی وجہ سے وہ برقی تونائی بہتر انداز میں منتقل کر سکتے ہیں۔

اس سے زیادہ اہم یہ ہے کہ اس مٹیریئل میں الیکٹرونز کی کمی کے بجائے زیادتی ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے سیل کے کام کا انداز بدل جاتا ہے اور زیادہ شمسی تونائی بجلی بنتی ہے۔ یعنی کیپسائیسن شامل کرنے سے سیلز میں الیکٹرونز بڑھ جاتے ہیں، جو شاید بریانی کھانے کے بعد آپ کی زبان پر ہوتا ہو۔

یہ بھی پڑھیے

شمسی لہریں کیوں اٹھتی ہیں، سائنسدانوں کی نئی تحقیق

وہ ایجاد جو سمندری پانی کو آدھے گھنٹے میں پینے لائق بنا دے

افریقہ میں صحرائے اعظم کو روکنے والی ’دیوارِ سبزہ‘

تحقیق کے مطابق کیپسائیسن لگائے ہوئے سولر سیلز سب سے زیادہ بہتر کام کرنے والے سیلز میں سے ہیں۔ مگر یہ صرف شہ سرخیوں میں آنے کے لیے ایک تماشا نہیں ہے۔ مرچوں سے یہ کیمیکل نکال کر سیلز میں ڈالنے سے ان کی کارکردگی بہتر ہو سکتی ہے۔

مگر سولر پینل پر مرچیں ڈالنے کے بارے میں آپ سوچیں گے ہی کیوں؟ بدقسمتی سے محققین نے اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار نہیں کیا۔ مگر میں بھی اسی شعبے سے ہوں۔

سنہ 2014 میں، میں نے ایک مقالہ شائع کیا جس میں یہ دکھایا گیا کہ میگنیشیئم کلورائڈ نامی کمپاؤنڈ شمسی تونائی کی قیمت میں تیزی سے کمی لا سکتا ہے تاہم یہ مختلف قسم کے سولر سیلز تھے۔

آپ نے کبھی میگنیشیئم کلورائڈ کا نام سنا ہے؟

اگر آپ سبزی خور ہیں تو آپ نے کبھی نہ کبھی یہ کھایا بھی ہو گا۔ یہ ایک معدنیاتی نمک ہے جو کہ عام نمک (سوڈیئم کلورائڈ) سے زیادہ مختلف نہیں ہے اور اسے سمندری پانی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بہت سے قوائد ہیں اور ان میں سے ایک جاپانی کھانوں میں استعمال ہے جہاں اسے نگاری کہا جاتا ہے۔

اس کی مدد سے ٹوفو کو گاڑھا بھی کیا جاتا ہے۔

میری تحقیق کو کسی نے میڈیا میں ’ٹوفو سولر‘ کے نام سے شائع کر دیا اور مجھے کانفرنسز میں ٹوفو بوائے کا نام دے دیا گیا۔ کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ کھانے کی اشیا کے کیمیکل سولر تحقیق میں کارآمد ہوتے ہیں۔ نہیں! یہ اتفاق کھانے کی اشیا اور کیمیکل انڈسٹری میں متفق پائی جانے والی اشیا کی وجہ سے زیادہ ہے۔

آپ کا خیال ہو گا کہ سولر سیلز پر تحقیق شعبہِ فزکس کے لوگ زیادہ کرتے ہیں۔

یہ جزوی طور پر سچ ہے۔ میں بھی ایک فزکس کے شعبے سے وابسطہ محقق ہوں مگر اس تحقیق کا تعلق ایسی سائنسدانوں کی تحقیق سے بہت کم ہے جو کہ پارٹیکل فزکس یا فلکیات کی تحقیق کر رہے ہوتے ہیں۔ ان شعبوں میں زیادہ کومپیوٹیشن اور تھیوری کا عمل دخل ہوتا ہے۔ یوں سمجھیں کہ وہ بہت سا وقت بلیک بورڈ کے سامنے گزارتے ہیں۔

سولر سیلز ریسرچ کا زیادہ تعلق مٹیریئل سائنسز سے ہے جو کہ فزکس اور کیمسٹری کے درمیان کی سائنس ہے۔

نئی سولر سیل ٹیکنالوجی کی ترقی میں بہت محنت لگتی ہے اور اس میں عموماً بہت زیادہ ٹیسٹنگ کرنی پڑتی ہے۔ آپ بہت سارے سیلز لے کر اکھٹا ٹیسٹ کرتے ہیں بس ہر ایک میں تھوڑی بہت چیزیں مختلف ہوتی ہیں۔ سولر سیلز میں مختلف مٹیریئلز کی تہیں ہوتی ہیں اور یہ کہنا مشکل ہوتا ہے کہ ایک چیز کے مختلف کرنے سے پورے ڈھانچے پر کیا اثر پڑے گا۔

اگر میں سطح اے میں کچھ ڈالتا ہوں اور پھر ان کے اوپر سطح بی، سی، ڈی رکھ دیتا ہوں، تو ممکن ہے کہ یہ سب تبدیل ہو جائیں۔

اسی طرح اگر میں ’سطح سی‘ میں کچھ بدلتا ہوں تو کیا مجھے اے اور بی کو بھی بدلتا پڑے گا؟ اور اس سب میں ’سطح ڈی‘ کو کیا ہو رہا ہے۔ آپ کو شاید اندازہ ہو رہا ہو کہ ایسے میں پیش گوئیاں کرنا کتنا مشکل ہے اور یہی مشکل اس شعبے میں تجدید کا باعث بنتی ہے۔

آپ سولر سیلز کو کیک کی مانند سمجھیں۔ یہ سمجھنے کے لیے کسی جزو سے کیا اثر پڑتا ہے، بہتر طریقہ یہی ہے کہ آپ اسے بنا لیں اور پھر اس کا ذائقہ ٹیسٹ کریں بجائے اس کے کہ یہ کیسا دیکھے گا پہلے ہی اس کی پیش گوئی کرنے کی کوشش کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp