آنسو گیس، سرکاری ملازم اور ویلنٹائن ڈے


آج بروز اتوار مورخہ چودہ فروری ہے اور یہ دن عام طور پر پاکستان میں دو گروہوں کے درمیان سوشل میڈیا پر تصادم کے دن کے نام سے جانا جاتا ہے۔ حیا ڈے، حجاب ڈے، سسٹر ڈے اور ویلنٹائن ڈے، ہر بندہ اپنے اپنے پسندیدہ “ڈے” کے حق میں پوسٹس لگا رہا ہوتا ہے۔ خیر یہ جنگ تو جاری ہی رہے گی لیکن آج کے دن کی خطرناک اور سوچنے پر مجبور کرنے والی بات یہ ہے جو بات ملک کے وزیرداخلہ صاحب نے اپنی تقریر کے دوران فرمائی۔ ان کے بقول (اگر میرے کانوں نے غلط نہیں سنا) کہ انہوں نے سرکاری ملازمین پر تھوڑی بہت آنسو گیس اس لئے استعمال کی تاکہ پتا لگایا جائے کہ یہ درست کام کرتی ہے یا نہیں۔ پہلے تو مجھے یقین نہیں آیا کہ ملک کے وزیرداخلہ نے یہ بات کی ہوگی لیکن بار بار وڈیو کلپ سننے پر ایک ہی بات سنائی دی کہ ہم نے سرکاری ملازمین پر آنسو گیس استعمال کی تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ آنسو گیس صیحح کام کرتی ہے یا نہیں۔ یہ بات کوئی عام آدمی یا سیاستدان نہیں کر رہا بلکہ ملک کے ذمہ دار ترین عہدہ پر براجمان وزیر داخلہ کر رہا ہے۔

یہ بات اگر سرکاری ملازمین کے علاوہ کسی اور طبقہ کے خلاف کی گئی ہوتی تو اب تک کہرام برپا ہو چکا ہوتا۔ میڈیا پر لائیو پروگرام جاری ہوتے لیکن کیونکہ یہ بات سرکاری ملازمین کے خلاف کئے گئے آپریشن پر ہے اس لئے کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگے گی۔ کوئی وزیرداخلہ صاحب سے یہ پوچھنے کی جسارت نہیں کرے گا کہ سرکاری ملازمین نے کونسی دہشت گردی کی ہے کہ ان پر آنسو گیس استعمال کرنا پڑی؟

سرکاری ملازمین تو اپنے حقوق کے حصول کےلئے دارالحکومت آئے تھے، وہ تو ہمیشہ امن کا درس دینے والے ہیں۔ احتجاج میں اساتذہ اور لیڈی ہیلتھ ورکرز بھی شامل تھیں جو ہر محاذ پر حکومت کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔ پولیو کے خاتمہ کا پروگرام ہو یا دوسری وبائی امراض کی مہم ان سب میں لیڈی ہیلتھ ورکرز ہی اپنی خدمات سرانجام دیتی ہیں۔ سرکاری اساتذہ بچوں کو پڑھانے کے ساتھ ساتھ الیکشن منعقد کرانے، قدرتی آفات کے دنوں میں حکومت کے ساتھ اپنی خدمات سرانجام دیتے ہیں۔

میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ کوئی بھی ریاست اپنے ہی سرکاری ملازمین پر کیونکر آنسو گیس استعمال کرے گی؟ کیا ان کے دل میں اپنے ہی سرکاری ملازمین کے لئے تھوڑی سی بھی ہمدردی نہیں؟ دکھ اس بات پر بھی ہے کہ ایک تو سرکاری ملازمین پر تشدد کیا گیا اور ساتھ ہی زخموں پر نمک چھڑکنے کے لئے آ گئے اور سینہ چوڑا کرکے بڑے فخر سے بتا رہے تھے کہ حکومت نے جان بوجھ کر ان پر آنسو گیس استعمال کی۔

حکومت وقت کے پاس طاقت ہے، وسائل ہیں اور وزیروں مشیروں کی فوج ظفر موج ہے لیکن عقل اور تدبر نامی چیز کی بہت کمی ہے۔ مظاہرین میں سے ایسے لوگ بھی ہوں گے جنہوں نے بڑی چاہت سے آپ کو ووٹ دیا ہو گا اور یہ امید لگا بیٹھے ہوں گے کہ تحریک انصاف کی حکومت انصاف بھی کرے گی۔ انصاف تو دور کی بات اس حکومت نے تو ملازمین اور متوسط طبقہ سے دو وقت کی روٹی بھی چھین لی ہے۔

مزدور کو روزگار میسر نہیں ہے اور مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے۔ معاشرے کا ہر فرد پریشان ہے لیکن حکمران طبقہ کا گھمنڈ اور غرور نیچے آنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ خدارا غرور کے پہاڑ سے نیچے اتریں اور دیکھیں مخلوق خدا کا کیا حال ہے۔ ان کی داد رسی کریں، انہیں حوصلہ دیں اور اس بات کا عملی ثبوت دیں کہ آپ عوام کے خیر خواہ ہیں۔ اگر عوام کی دلجوئی نہیں کر سکتے تو یہ ضرور یاد رکھیں کہ وقت گزرتے اور بدلتے دیر نہیں لگتی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments