کیا آپ ڈپریشن کے رازوں سے واقف ہیں؟


ڈپریشن کے شکار افراد کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ کسی بھی معالج کے لیے کبھی انتہائی مایوس کن ثابت ہوتا ہے اور کبھی بہت ثمر آور. دائمی ڈپریشن کے مریض بالخصوص اپنے معالج, رفقاء اور خاندان کے لیے ایک چیلنج ثابت ہوتے ہیں.

اپنے تیس برس کے پیشہ ورانہ تجربات سے مجھے بتدریج یہ آگاہی حاصل ہوئی کہ ڈپریشن ایک انتہائی گنجلک انسانی حالت ہے جس کی حیاتیاتی, نفسیاتی, سماجی ثقافتی اور متعدد دیگر جہتیں ہیں. ڈپریشن کا شکار افراد کی خصوصی ضروریات ہوتی ہیں جس کے لئے خاص حکمت عملی اور علاج کی ضرورت ہوتی ہے.

گزشتہ چند برسوں میں اپنے ہم عصر معالج ساتھیوں کی طرف سے متعدد مریض تشخیص اور علاج کی غرض سے ہمارے پاس بھیجے گئے. جن پر متنوع اقسام کی مانع ڈپریشن (anti. depressants) ادویات اور مختلف طریقوں کے نفسیاتی علاج کارگر ثابت نہ ہوئے تھے. ہماری خوش قسمتی ہے کہ ان میں سے بیشتر مریض جن کے لیے دیگر طریقہ علاج کارگر نہ ہوئے تھے ان پر ہماری حکمت عملی کارآمد ثابت ہوئی. اور ان کی حالت میں خاطر خواہ بہتری آئی.

ہمارے بیشتر مریض ادویات استعمال نہیں کرتے لیکن بصورت ضرورت مانع ڈپریشن (anti depressant) یا استحکام مزاج (mood stabilizer) ادویات کو علاج کا حصہ بنایا جاتا ہے. اپنے طریقہ علاج میں ہماری توجہ حال اور مستقبل پر مرکوز ہوتی ہے اور ہم ماضی کے صرف اس حصے پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہیں جو مریضوں کی بحالی اور نمو میں رکاوٹ کا باعث ہو. اپنے مریضوں کے ساتھ ہم ان کے اہداف اور خواہشات جاننے کی کوشش کرتے ہیں. ہم ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے خواب جوش و جذبے کے ساتھ پورے کریں. ہمارے بیشتر مریض نہ صرف ڈپریشن سے شفایاب ہو گئے ہیں بلکہ ان کے معیار زندگی میں بھی بہتری آئی ہے. بہت سوں نے اپنی زندگی کے نئے معنی پا لیے تو چند پہلی مرتبہ صحت مند اور خوشگوار زندگی جینے لگے. ان کی شکست کو جیت میں تبدیل ہوتا دیکھنا ایک ثمر اور تجربہ رہا.

ڈپریشن ایک پراسرار کیفیت کا نام ہے اس کیفیت کو ہماری ایک مریضہ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے
میں اپنے آنسوؤں کی توضیح نہیں کر سکتی
مجھے علم ہے کہ میری زندگی میں کسی چیز کی کمی ہے
مگر یہ علم نہیں کہ وہ کیا ہے.
لڑکپن میں میرا یہ خیال تھا کہ
اگر میرے پاس نوکری ‘گھر’ شوہر اور بچے ہوں گے
تو یہ باعث مسرت ہو گا.
اور اب میرے پاس
وہ سب کچھ ہے
ایک معقول آمدنی والی نوکری
ایک خوبصورت گھر
ایک شوہر
دو دل موہ لینے والے بچے.
مگر میں اب بھی خوش نہیں
اور
یہ بھی علم نہیں کیوں
بسا اوقات
مجھے یہ گمان ہوتا ہے کہ
ممکنہ طور پر
اس کا تعلق
مختلف رضائی گھروں اور فوسٹر ہومز میں
میری پرورش اور
کبھی کسی خاندان کا حصہ نہ رہنے سے ہو.
میرے لیے
اپنی فطری ماں باپ کی تلاش بھی ممکن نہیں
کیونکہ
مجھے کبھی گود نہیں لیا گیا.
میرے شوہر میرے بچے میرے دوست
اور میرے معالج کے تمام تر علاج اور ادویات نے
اس خلا کو پر کرنے کی کوشش کی.
وہ خلا
جو میں نے تمام عمر محسوس کیا
لیکن پر کرنے میں ناکام رہی.
ان وقتوں میں جب
بنا کسی وجہ کے آنسو میرے گالوں پر بہتے ہیں
اور
میرے بچے مجھ سے سوال کرتے ہیں
اماں! “آپ کیوں رو رہی ہیں؟”
” آپ کو کس نے دکھ دیا؟”
اور میں خاموش رہتی ہوں
میں ان کو اپنے آنسوؤں کی توضیح پیش نہیں کر سکتی
کیونکہ
میرے اپنے پاس کوئی وضاحت نہیں ہوتی.

نینسی (جنوری 95)

**** ****


ڈپریشن, محبت کی طرح غالباً انگریزی زبان کے سب سے زیادہ غلط فہم الفاظ میں سے ایک ہے. یہ صدیوں سے عام آدمی سے لے کر ماہرین تک کے لئے ایک معمہ رہا ہے. مختلف لوگوں کے لیے اس کا مفہوم مختلف ہے. جب عام انسان ڈپریشن کے متعلق بات کرتے ہیں تو ان کی مراد وہ افسردگی ہوتی ہے جو بیشتر افراد وقتی طور پر کبھی کبھار اپنی زندگیوں میں کسی شخص یا کسی چیز کی وجہ سے مایوس ہو کر محسوس کرتے ہیں.

روزمرہ زندگی میں جب کوئی شخص اپنے کسی دوست یا رفیق کار یا ہمسائے سے پوچھتا ہے
تمہارا کیا حال ہے؟
“تم کیسا محسوس کر رہے ہو؟”
ممکن ہے کہ وہ کہے, “میں ڈپریشن کا شکار ہوں.” اگر مزید استفسار کیا جائے, “کہ کیسے؟” تو وہ کہتا ہے
“میری گاڑی خراب ہو گئی”
“میرا بیٹا زکام کی وجہ سے بیمار ہے”
“کام پر آتے ہوئے تیز رفتاری کی وجہ سے میری گاڑی کا چالان ہو گیا”
“میری ساس ویک اینڈ پر ہم سے ملاقات کے لیے آ رہی ہیں.”

اس قسم کا ڈپریشن چند گھنٹوں یا چند دنوں پر محیط ہوتا ہے اور انسان اس سے مکمل طور پر صحت یاب ہوجاتا ہے. اس سے بحالی کے لئے پیشہ ورانہ مدد کی ضرورت نہیں ہوتی ہے.

جب نفسیاتی معالج ڈپریشن کی بات کرتے ہیں ان کی مراد وہ انسانی کیفیت ہے جو نہ صرف عارضی افسردگی سے کہیں زیادہ گمبھیر ہے بلکہ مہینوں اور کبھی کبھار برسوں پر محیط ہوتی ہے, معیار زندگی پر بری طرح اثر انداز ہوتی ہے اور اس سے بحالی کے لئے پیشہ ورانہ مدد درکار ہوتی ہے. کچھ افراد اس حد تک ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں کہ خودکشی کے درپے ہوتے ہیں اور انتہائی مشاہدے (intensive observation) اور علاج کے لیے ہسپتال میں داخل کیے جاتے ہیں.

جب ہم ڈپریشن کے بارے میں مطالعہ کرتے ہیں ہم کوئی آگاہی حاصل ہوتی ہے کہ صدیوں بلکہ گزشتہ چند دہائیوں میں بھی ڈپریشن کی اصطلاح اور درجہ بندی میں تبدیلی آئی ہے.

ایک وقت میں مالیخولیا (melancholy) کی اصطلاح بکثرت استعمال ہوتی تھی. پھر ایک وقت آیا جب اعصابی (neurotic) اور نفسیاتی (psychotic) , خارجی (exogenous) اور داخلی (endogenous) کی اصطلاحات مشہور ہو گئیں اور گزشتہ دو دہائیوں سے Dysthymia کی اصطلاح کافی مقبول ہے. نصابی تفصیلات میں جائے بغیر ڈپریشن کو سمجھنے کے لئے تین اقسام کی درجہ بندی کی جا سکتی ہے.

پہلی قسم کا ڈپریشن ہے شدید ردعمل (acute reaction) کسی چیز ہے کسی اپنے کو کھو دینا. روزگار یا اہم رشتے کا کھو جانا عمومی وجوہات ہیں جو ڈپریشن کے ردعمل کا موجب ہیں. ڈپریشن کی یہ قسم بآسانی چند مہینوں تک برقرار رہتی ہے اور اس سے بحالی کے لیے دوست اقارب اور معالج کی مدد درکار ہوتی ہے. اگر ڈپریشن کا سبب کسی عزیز کی وفات ہے تو ہم اس کو غم کا ردعمل (grief reaction) کہتے ہیں

مزید پڑھنے کے لیے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیں

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 683 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments