مشروبات اب کاغذی بوتل میں؟ کوکا کولا تجربہ کرنے کے لیے تیار


کاغذ کی بوتل

Coca-Cola
کوکا کولا کمپنی اگلے موسم سرما میں اپنے مشروب ‘ایڈز’ کو کاغذی بوتلوں میں بیچنے کا تجربے کرے گی

کوکا کولا کمپنی اپنی مصنوعات کی پیکیجنگ سے پلاسٹک کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے ایک کاغذی بوتل کا تجربہ کرنے جا رہی ہے۔

ڈنمارک کی ایک کمپنی کی جانب سے بنائے گئے اس پروٹو ٹائپ میں ایک اضافی مضبوط کاغذی خول ہے جس میں کچھ حد تک پلاسٹک کی پتلی تہہ لگی ہے۔

لیکن اس کا مقصد 100 فیصد قابلِ تجدید اور پلاسٹک سے پاک بوتل بنانا ہے جو کاربونیٹڈ مشروبات سے گیس کے اخراج کو روکنے کے قابل بھی ہو۔

اس کا مقصد یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ کاغذ کا کوئی ریشہ مشروب میں نہ مل جائے۔

اس سے اس مشروب کا ذائقہ بدلنے کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے یا پھر یہ صحت اور حفاظت کے لیے کی جانے والی جانچ پڑتال میں ناکام ہو جائے گا۔

لیکن صنعتی کمپنیاں اس منصوبے کی حمایت کر رہی ہیں۔ مثال کے طور پر کوکا کولا نے 2030 تک صفر کچرے کا ایک ہدف مقرر کیا ہے۔

پچھلے سال فلاحی تنظیم بریک فری فرام پلاسٹک کی جانب سے پلاسٹک کے ذریعے آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں کوکا کولا کو سب سے پہلے نمبر پر رکھا گیا تھا، اس کے بعد دوسرے مشروبات تیار کرنے والی کمپنیاں پیپسی اور نیسلے شامل تھیں۔

یہ بھی پڑھیے

چین: کچرا ٹھکانے لگانے والا گڑھا 25 سال پہلے ہی بھر گیا

پلاسٹک بیگ تلف کرنے میں مددگار سنڈی کی دریافت

ویل مچھلی کے پیٹ میں سے ’40 کلوگرام‘ پلاسٹک نکلا

پاکستان: فضائی کمپنیوں کو پلاسٹک ترک کرنے کا حکم

دباؤ کا شکار

اس نئی بوتل کے پیچھے پیپر بوٹل کمپنی یا پیبوکو کا ہاتھ ہے جو کہ ایک ڈینش کمپنی ہے۔

چیلنج کا ایک حصہ ایک ایسا ڈھانچہ تشکیل دینا ہے جو فزی مشروبات جیسے کولا اور بیئر سے پیدا ہونے والی قوتوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو، کیونکہ انھیں دباؤ کے ساتھ بند کیا جاتا ہے۔

مگر اس سے بھی پہلے یہ کاغذ ایسا ہونا چاہیے جس سے مختلف برانڈز کے لیے بوتلوں کی الگ شکلیں اور سائز بن سکیں، اور ان کے لیبل چھاپنے کے لیے سیاہی کا استعمال کیا جا سکے۔

سات برس تک لیبارٹری میں تجربات کے بعد اب کمپنی اپنا پہلا تجربہ کرنے جا رہی ہے۔ کمپنی اگلے موسم گرما سے ہنگری میں کوکا کولا کے مشروب ‘ایڈیز’ کو کاغذی بوتلوں میں بیچنے کا تجربے کرے گی۔ ابتدائی طور پر دو ہزار بوتلوں کا تجربہ کیا جائے گا جو کہ ایک مقامی ریٹیل چین میں رکھی جائیں گی۔

یہ کمپنی کوکا کولا کے علاوہ دوسری کمپنیوں کے ساتھ بھی مل کر اس منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ ووڈکا بنانے والی کمپنی ایبسولوٹ بھی برطانیہ اور سویڈن میں کاغذ کی دو ہزار بوتلوں کو گیس والے ریسبری مشروب کے لیے استعمال کرے گی۔

اسی طرح بیئر تیار کرنے والی کمپنی کارلزبرگ بھی کاغذی بوتلوں کے نمونے تیار کر رہی ہے۔

صفر پلاسٹک

کمپنی کے کمرشل مینیجر مائیکل مچلسن کا کہنا ہے کہ یہ بوتلیں کاغذی ریشے کے ایک ہی ٹکڑے سے بنائی جاتی ہیں تاکہ ان کی مضبوطی برقرار رہے۔ انھوں نے بتایا کہ مختلف ٹکڑوں کو جوڑنے کے بجائے صرف ایک شیٹ کو ایک سانچے میں ڈھالنے سے ریشوں کا آپس میں جوڑ مضبوط رہتا ہے۔

’پروڈکٹ ڈیزائن اور ریشوں کے ایک مضبوط بلینڈ کے مرکب کے باعث یہ بوتل دباؤ میں ٹوٹنے سے محفوظ رہتی ہے۔‘

کوکا کولا اور ایبسولوٹ کی طرف سے کاغذی بوتلوں کا استعمال اس کی پائیداری کو جانچنے کے لیے پہلا اہم تجربہ ہے جس کے دوران یہ معلوم ہو پائے گا کہ یہ بوتلیں جب گاڑیوں میں لاد کر ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جائی جائیں گی تو وہ کیا مضبوط رہ پائیں گی۔

کمپنی کے کمرشل مینیجر کا کہنا ہے کہ ہمیں اچھی طرح اندازہ ہے کہ یہ کاغذی بوتلیں کیسی ہیں لیکن سب کچھ لیبارٹری میں معلوم نہیں ہوتا اور انھیں حقیقی دنیا میں پرکھنا پڑتا ہے۔

کاغذ کی بوتل

Coca-Cola
کاغذی بوتل کے ابتدائی تحربے میں ڈھکن پلاسٹک کا ہی استعمال ہو گا

مائیکل مچلسن کا کہنا ہے آپ کو یہ معلوم کرنا پڑتا ہے کہ وہ دراصل کتنی پائیدار ہیں اور لوگوں کی اس کے بارے میں رائے کیا ہے۔

اگر یہ تجربہ مکمل طور پر کامیاب بھی رہتا ہے تب بھی اصل چیلنج پلاسٹک کی بوتلوں کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔

چونکہ مائع کاغذ کے ساتھ براہ راست رابطے میں نہیں آ سکتا اس لیے منصوبہ یہ ہے کہ کسی پودے کے ریشوں سے پلاسٹک کے اندر کوٹنگ ہو اور وہ ایسی رکاوٹ ہو جس سے خوراک بھی محفوظ رہے ہیں اور بوتل بھی۔

کمپنی کے کمرشل مینیجر مائیکل مچلسن کا کہنا ہے: ’ہمارے پاس مختلف آپشنز ہیں۔ ٹیکنالوجی کا راستہ بہت حد تک متعین ہے لیکن ہمیں یقینی طور پر ان کے نمونے تیار کرنے ہیں اور انھیں تجرباتی بنیادوں پر چلانا ہے۔‘

ان کاغذی بوتلوں کے ڈھکن اور چوڑیاں پلاسٹک کی ہوں گی جن کے استعمال کرنے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اس تجرباتی نمونوں کو موجودہ پروڈکشن لائنز کے ساتھ ہی استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن وقت کے ساتھ انھیں مکمل طور پر کاغذ والے ڈھکن کی طرف جانا ہو گا۔

پائیدار

پیکجنگ یورپ میگزین کے ڈیجیٹل ایڈیٹر فن سلیٹر کے مطابق اگر یہ تجربات کامیاب رہے تو بھی کاغذی بوتلیں کچھ عرصے کے لیے کچھ مخصوص کاروبار تک ہی محدود رہیں گی۔

فن سلیٹر کا کہنا ہے کہ پیکجنگ کی دنیا میں جدت ہم جیسے ٹیکنالوجی کے شوقین لوگوں کے لیے بڑی اچھی ہے لیکن ماضی قریب سے ایسی کئی مصنوعات کچھ عرصے سے سامنے آ رہی ہیں لیکن وہ زیادہ کامیاب نہیں رہی ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ پلاسٹک کی بوتلیں اب صنعت کا حصہ ہیں اور کئی ممالک انھیں بہت بڑے پیمانے پر دوبارہ قابل استعمال بھی بنا رہے ہیں۔

پلاسٹک

کئی ملکو ں میں پلاسٹک کو بوتلوں کو بڑے پیمانے پر پھر سے قابل استعمال بنایا جاتا ہے

وہ کہتے ہیں کہ ’ان کاغذی بوتلوں کو پلاسٹک کی بوتلوں کی جگہ لینے میں بہت مشکلات پیش آئیں گی۔‘

بوتل کی تیاری میں لاگت کا مسئلہ بھی درپیش آئے گا کیونکہ پلاسٹک کی بوتلیں بہت سستی اور کارآمد ہیں اور اسی وجہ سے کاغذی بوتلیں کچھ عرصے تک مخصوص کمپنیوں تک ہی محدود رہیں گی۔

لیکن ٹیٹرا پیک جو کاغذ اور پلاسٹک کا کارٹن ہوتا ہے جس میں دودھ اور رس والے مشروبات بیچے جاتے ہیں پہلے ہی بیسیویں صدی کے وسط میں ایک کارنامہ سرانجام دے چکا ہے۔

فن سلیٹر کا کہنا ہے کہ مصنوعات کے کارآمد اور پائیدار ہونے پر ہمیشہ ایک مقابلہ ہوتا ہے لیکن یہ صحت مند مقابلہ ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ہر دیرپا ایجاد نہ صرف پہلے سے موجود اشیا کو نہ صرف بہتر بنانے کے لیے دباؤ ڈالتی ہے بلکہ وہ مخصوص پیکجنگ مٹیریل پر بھی دباؤ ڈالتی ہے کہ وہ اپنے آپ کو زیادہ ماحول دوست بنائے اور اسے دوبارہ قابل استعمال بنانے کی کوششوں کو مزید تیز کریں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32491 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp