الجزیرہ: بنگلہ دیشی آرمی چیف جنرل عزیز اور ان کے مفرور بھائیوں سے متعلق متنازع رپورٹ میں کیا ہے


بنگلہ دیش کے فوجی سربراہ جنرل عزیر احمد اور ان کے بھائیوں کے بارے میں الجزیرہ ٹی وی چینل پر نشر ہونے والی ایک متنازع تحقیقاتی رپورٹ کے معاملے میں چار افراد کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی گئی ہے۔

عدالت نے ابھی اس درخواست پر سماعت سے متعلق اپنا فیصلہ نہیں سنایا ہے۔

بنگلہ دیش کی حکومت اور فوج نے الجزیرہ کی رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور اس تحقیقاتی رپورٹ کو بنگلہ دیش میں حکام کی جانب سے ریاست کے خلاف سازش قرار دیا جا رہا ہے۔

ایک عدالت نے اس رپورٹ کو بنگلہ دیش میں سماجی رابطوں کی تمام ویب سائٹس سے ہٹائے جانے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔

الجزیرہ پر ‘آل دی پرائم منسٹر مینز’ کے نام سے نشر ہونے والی ایک گھنٹہ طویل تحقیقاتی رپورٹ کو سوشل میڈیا اور آن لائن سے ہٹائے جانے کا حکم بدھ کو بنگلہ دیش کی ہائی کورٹ کے ایک دو رکنی بینچ نے ‘ورچوئل’ سماعت کے بعد جاری کیا۔

جسٹس مجیب الرحمان میاں اور جسٹس قمرالحسین مولا پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اس رپورٹ کو ہٹانے کے بارے میں حکم سناتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اگر ضرورت پڑے تو مذکورہ غیر ملکی نشریاتی ادارے سے بھی رابطہ کیا جائے۔

الجزیرہ نیوز چینل کی اس رپورٹ میں بنگلہ دیشں کی فوج کے موجودہ سربراہ عزیز احمد اور ان کے بھائیوں پر مجرمانہ کارروائیوں اور کرپشن میں ملوث ہونے کے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کیا الجزیرہ بقا کی جنگ جیت پائے گا؟

الجزیرہ کا عربی ٹوئٹر اکاؤنٹ بحال کر دیا گیا

سنیپ چیٹ پر الجزیرہ کا مواد سعودی عرب میں بلاک

ہائی کورٹ نے بدھ کو چھ قانونی ماہرین کو الجزیرہ کی نشریات کو ملک میں مکمل طور پر بند کرنے کے حوالے سے دائر کردہ ایک درخواست پر سماعت کے لیے عدالت کے معاونین کے طور پر تعینات کر دیا ہے۔

اس درخواست میں الجزیرہ کی مذکورہ رپورٹ کو یوٹیوب، فیس بک اور ٹوئٹر سے ہٹانے کی استدعا کی گئی ہے۔

دس دن قبل الجزیرہ پر نشر ہونے والی رپورٹ کے خلاف درخواست کے حوالے سے عدالت نے قانونی ماہرین سے یہ رائے بھی دینے کا کہا ہے کہ آیا غیر ملکی نشریاتی ادارے کی نشریات پر بنگہ دیش میں پابندی لگائی جا سکتی ہے اور کیا اس رپورٹ کو سوشل میڈیا سے ہٹایا جانا عوامی مفاد میں ہے۔

بنگلہ دیش کی فوج کے ترجمان ادارے نے ایک بیان میں رپورٹ کی شدید مذمت کی ہے۔ رپورٹ نشر ہونے کے بعد ملک کے وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن نے کہا تھا کہ حکومت الجزیرہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کے بارے میں غور کر رہی ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ میں کیا ہے

الجزیرہ کی رپورٹ میں بنگلہ دیش کے فوجی سربراہ اور ان کے تین بھائیوں کی مبینہ مجرمانہ کارروائی کے بارے میں ہے۔

بنگلہ دیش کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عزیز احمد کے تین بھائیوں کو سنہ 2004 میں قتل کے الزام میں سزا ہوئی تھی۔ ان تین بھائیوں میں سے دو حارث احمد اور انیس احمد فی الوقت ملک سے مفرور ہیں جب کہ تیسرے بھائی طفیل احمد جوزف کو جیل سے صدر کی طرف سے معافی دیے جانے کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔

مفرور ہونے کے باوجود دونوں بھائیوں کو ڈھاکہ میں آرمی چیف کے بیٹے کی شادی کی تقریب کی تصاویر میں جو الجزیرہ کی رپورٹ میں شامل تھیں، دیکھا جا سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق انیس احمد اس وقت کولالمپور اور دوسرا بھائی حارث ہنگری کے دارالحکومت بداپیسٹ میں مقیم ہیں۔

حارث احمد کی ہنگری میں مشکوک کارروباری سرگرمیوں کی خفیہ طور پر کی گئی ریکارڈنگ بھی الجزیرہ کی رپورٹ میں شامل تھیں۔

رپورٹ میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ حارث احمد نے اپنا نام تبدیل کر کے حسن محمد کی جعلی شناخت اختیار کر لی اور وہ اس جعلی شناخت کے سہارے یورپ کے کئی ملکوں میں کارروبار کرتے ہیں۔

اس رپورٹ میں انھیں مبینہ طور پر بنگلہ دیش میں کسی کارروباری شخصیت سے فوج کے لیے گولیوں کی خریداری کے سلسلے میں معاملات طے کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ میں حارث احمد کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے کہ بنگلہ دیش میں پولیس میں تھانے دار کی تعیناتی کے لیے کتنی رشوت دی جاتی ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کی فوج نے اسرائیل کی کسی کمپنی سے جاسوسی کرنے کے جدید ترین آلات بھی حاصل کیے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32495 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp