چین یورپی یونین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار، امریکہ پیچھے رہ گیا


تجارت

چین سال 2020 میں امریکہ کو پیچھے چھوڑ کر اب یورپی یونین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا ہے۔

کورونا وبا کی وجہ سے یورپ کے اہم شراکت دار ممالک کے درمیان تجارت میں کمی واقع ہوئی لیکن چین ان منفی اثرات سے بچنے میں کامیاب رہا۔

یہ بھی پڑھیے

امریکہ، چین کی شدت اختیار کرتی تجارتی جنگ

پاکستان: ’کاروبار میں آسانی صرف بڑے گروپوں کے لیے ہی’

انڈیا کے جی ڈی پی میں ’تاریخی کمی‘ اور چینی تجارت میں اضافے کا راز

گذشتہ سال چین اور یورپی یونین کے درمیان 709 ارب ڈالر کی تجارت ہوئی تھی جبکہ 2020 میں امریکی تجارت 671 ارب ڈالر رہی۔

اگرچہ کورونا وبا کی وجہ سے پہلی سہ ماہی میں چین کی معیشت خراب ہوئی لیکن اقتصادی صورتحال میں بہتری آنے کے بعد سال کے آخر میں یورپی یونین کی جانب سے سامان کی مانگ میں اضافہ ہوا۔

سال 2020 میں بڑی عالمی معیشتوں میں چین واحد ملک تھا جہاں معاشی نمو دیکھی گئی۔ اسی وجہ سے یہاں یورپی کاروں اور لگژری سازو سامان کی طلب میں اضافہ ہوا۔

دریں اثناء طبی اور الیکٹرانک آلات کی زبردست مانگ کی وجہ سے چین کی یورپ میں برآمدات کو بھی فائدہ ہوا۔

یورپی یونین کے اعداد و شمار کے دفتر یوروسٹیٹ کے مطابق 2020 میں چین یورپی یونین کا ایک اہم شراکت دار تھا۔ یہ درآمدات میں اضافی پانچ اعشاریہ چھ فیصد اور برآمدات میں دو اعشاریہ دو فیصد مزید اضافے کا نتیجہ تھا۔

یورپی یونین کے اعداد و شمار جنوری میں چین کی جانب سے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار سے ملتے جلتے ہیں۔ چین کے مطابق سال 2020 میں یورپی یونین کے ساتھ تجارت میں 5.3 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور یہ بڑھ کر 696 ارب ڈالر ہوگئی ہے۔

پیر کو جاری یوروسٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق چین کے ساتھ یورپی یونین کا تجارتی خسارہ بھی 199 ارب ڈالر سے بڑھ کر 219 ارب ڈالر ہوگیا ہے۔

چین امریکہ تجارتی جنگ

چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی شعبے میں کشیدگی پائی جاتی ہے

حالانکہ امریکہ اور برطانیہ اب بھی یورپی یونین کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہیں لیکن اعداد و شمار کے مطابق دونوں ممالک کے یورپی یونین کے ساتھ تجارت میں ایک بہت بڑی کمی آئی ہے۔

یوروسٹیٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تجارت میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے اور یہ کمی دونوں درآمدات 13 اعشاریہ دو اور برآمدات میں 8 اعشاریہ 2 فیصد ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان جیسے کو تیسا اور تنازعات کے ایک سلسلے کی وجہ سے تجارت متاثر ہوئی ہے جس کی بنا پر سٹیل اور فرانسیسی کونیاک کے علاوہ امریکی ہارلے ڈیوڈسن موٹرسائیکلوں پر بھی ڈیوٹی یا ٹیکس عائد کر دیے گئے۔

سال 2020 میں یورپی یونین کے ساتھ امریکی تجارت 671 ارب ڈالر رہی جبکہ ایک سال قبل یہ 746 ارب تھی۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا امریکہ کے نئے صدر جو بائیڈن یورپ کے ساتھ تجارت سے متعلق اپنے ملک کے مؤقف کا ازسر نو جائزہ لیں گے۔

لیکن اس دوران یورپی یونین اور چین اپنے معاشی تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے لیے دونوں فریق سرمایہ کاری سے متعلق ایک معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی وجہ سے یورپی کمپنیوں کے لیے چینی مارکیٹ تک رسائی آسان ہوجائے گی۔

ماہرین کا خیال ہے کہ 2020 کی ناقص کارکردگی کے بعد اس سال بین الاقوامی تجارت کی صورتحال بہتر ہوگی۔

تحقیقاتی کمپنی آئی ایچ ایس مارکیٹ کا تخمینہ ہے کہ اس سال بین الاقوامی تجارت میں 7.6 فیصد کا اضافہ ہوسکتا ہے۔ پچھلے سال عالمی تجارت میں 13.5 فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔

چین اور یورپ میں مال بردار ٹرینوں میں اضافہ

چین کی سرکاری ریلوے کا کہنا ہے کہ سنہ 2020 میں چین اور یورپ کے درمیان 12 ہزار 400 ٹرینیں چلیں جو کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ تھیں۔

چین کی سرکاری ریلوے کا کہنا ہے کہ یہ پہلا سال ہے جب چین اور یورپ کے درمیان ایک سال میں مال بردار گاڑیوں کی آمد و رفت میں 10 ہزار کا اضافہ ہوا ہو۔

مال بردار گاڑیوں کے ذریعے 20 فٹ کے 11 لاکھ 40 ہزار کنٹینروں کا تبادلہ ہوا جو کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں 56 فیصد زیادہ ہے۔

مال گاڑیوں کے ذریعے تجارتی مال کی آمد و رفت میں اضافہ باہمی تجارت میں ایک ٹھوس پیش رفت ہے اور اس نے تجارت کی ایک نئی سمت متعین کی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32503 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp