نیوزی لینڈ میں طالبات کو اب سینیٹری اشیا مفت ملیں گی


فائل فوٹو
ویب ڈیسک — نیوزی لینڈ کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ رواں سال جون سے ملک کے تمام اسکولوں میں طالبات کو ایامِ ماہواری کے دوران سینیٹری اشیا مفت دستیاب ہوں گی۔

نیوزی لینڈ میں گزشتہ ایامِ ماہواری سے متعلق آگاہی کے لیے 15 اسکولوں میں لگ بھگ تین ہزار 200 طالبات کو سینیٹری اشیا مفت فراہم کی گئی تھیں۔

اس منصوبے کی کامیابی کے بعد اب وزیرِ اعظم جسینڈا آرڈن نے ملک کے اسکولوں میں طالبات کو ایامِ ماہواری میں سینیٹری اشیا مفت فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

​نیوزی لینڈ کی وزیر برائے خواتین جین ٹینیٹی کا کہنا ہے کہ ایامِ مخصوصہ میں لڑکیوں کو شرمندگی، تعلیمی اداروں سے غیر حاضری، مالی اخراجات میں اضافے اور آگاہی کی کمی جیسے مسائل کا سامنا تھا۔ تاہم اب حکومتی اقدام کے بعد ان کے مسائل میں کمی واقع ہو گی۔

اُن کے بقول “طالبات چاہتی ہیں کہ اُنہیں ماہواری کے بارے میں معلومات ملیں۔ ایامِ مخصوصہ میں استعمال ہونے والی اشیا اور دیگر ضروری پہلوؤں کے بارے میں بتایا جائے تاکہ اُنہیں علم ہو کہ اُنہیں کس مسئلے کے لیے کس سے رجوع کرنا ہے۔”

وزیرِ خواتین نے کہا کہ حکومت اسکولوں میں طالبات کو سینیٹری اشیا مفت فراہم کرنے کے منصوبے کو مرحلہ وار آگے بڑھائے گی اور اس کی کامیابی کے لیے سپلائرز سے مل کر کام کرے گی۔

دوسری جانب وزیرِ اعظم جسینڈا آرڈرن کے مطابق اسکولوں میں سینیٹری پروڈکٹس مفت دینے سے نہ صرف غربت میں کمی لائی جا سکتی ہے بلکہ اس منصوبے سے اسکولوں میں طالبات کی حاضری میں اضافہ ہو گا اور بچوں کی صحت پر مثبت اثرات بھی مرتب ہوں گے۔

جمعرات کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے آرڈرن نے کہا کہ اکثر کم عمر لڑکیاں ماہواری کے باعث اسکولوں سے غیر حاضر رہتی ہیں۔ ہم ان بچیوں کے گھر والوں پر مالی اخراجات کا بوجھ بھی کم کرنا چاہتے ہیں۔

جسینڈا آرڈرن کے بقول اسکولوں میں مفت سینیٹری پروڈکٹس فراہم کرنے کے اس پروگرام پر 2024 تک ایک کروڑ 79 لاکھ ڈالرز سے زائد لاگت آئے گی۔

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی رہنما کے طور پر بھی پہچانی جاتی ہیں۔ جسینڈا آرڈرن اس وقت بھی خبروں کی زینت بنی تھیں جب وہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اپنی تین ماہ کی بیٹی کے ساتھ آئی تھیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments