نیوزی لینڈ کے سکولوں میں ماہواری سے متعلق اشیا کی مفت فراہمی


Sanitary products

یہ اقدام گذشتہ سال 15 سکولوں میں کامیاب پائلٹ پروجیکٹ چلائے جانے کے بعد کیا جا رہا ہے۔

نیوزی لینڈ میں تمام سکول جون سے ماہواری سے متعلق اشیا طلبہ کو مفت فراہم کریں گے۔

حکام کو خدشہ ہے کہ بہت سی لڑکیاں سینیٹری پیڈز یا ٹیمپونز خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتیں اور اسی لیے وہ سکولوں سے چھٹیاں کرتی ہیں۔

یہ اقدام گذشتہ سال 15 سکولوں میں کامیاب پائلٹ پروجیکٹ چلائے جانے کے بعد کیا جا رہا ہے۔

وزیراعظم آرڈن کا کہنا ہے کہ ‘ایک ایسی چیز جو کہ نصف آبادی کی زندگی کا عام حصہ ہے، اس کی وجہ سے نوجوانوں کی تعلیم کا حرج نہیں ہونا چاہیے۔‘

یہ بھی پڑھیے

کیا ماہواری کے ایام کا حساب لگانے والی ایپس نے خواتین کو مایوس کیا ہے؟

سوشلستان: ’ماہواری بیماری نہیں ہے‘

برطانیہ میں بحث: سیکس کے بارے میں زویلا کی ویڈیوز سکولوں کے لیے مناسب نہیں

ان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ میں ہر 12 میں سے ایک نوجوان لڑکی ماہواری کے دوران غربت کی وجہ سے سکول نہیں آ پا رہی۔ ان کے بقول کم آمدنی والے افراد ماہواری کے دوران موزوں اشیا نہیں خرید سکتے۔

جمعرات کو ان کا کہنا تھا کہ ماہواری کی اشیا کو مفت فراہم کرنا ان طریقوں میں سے ایک ہے جن کے ذریعے حکومت غربت سے نمٹ سکتی ہے، سکولوں میں حاضری بڑھا سکتی ہے اور بچوں کی نشو ونما پر ایک مثبت طریقے سے اثرانداز ہو سکتی ہے۔

نیوزی لینڈ کی حکومت کو اب سے لے کر 2024 تک اس منصوبے کے لیے 18 ملین ڈالر مختص کرنا پڑیں گے۔

گذشتہ برس نومبر میں سکاٹ لینڈ دنیا کا پہلا ملک بن گیا تھا جہاں ماہواری سے متعلق اشیا مکمل طور پر ’جس کو بھی ضرورت ہے‘ کی بنیاد پر مفت فراہم کی جاتی ہیں، بشمول پبلک مقامات پر۔

انگلینڈ میں فری ماہواری اشیا کا پروگرام تمام پرائمری اور سیکنڈری سکولوں میں گذشتہ سال شروع کیا گیا تھا۔ امریکہ میں بھی چند ریاستوں میں سکولوں پر ایسا کرنے کے حوالے سے قوانین بنائے گئے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp