ڈاکٹر گردی یا اللہ کی مرضی؟


چند روز قبل بے نظیر بھٹو ہسپتال (راولپنڈی) میں ایک خاتون، ڈاکٹرز کی غفلت اور نااہلی کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلی جاتی ہے۔ ایسے واقعات یقیناً آپ کو آئے روز پڑھنے یا سننے کو ملتے ہوں گے، لیکن یہ واقعہ میرے سامنے اس وقت پیش آیا، جب میں ایک بیمار کی عیادت کے لیے ہسپتال میں موجود تھا۔

قصہ کچھ یوں تھا کہ زیر علاج خاتون جسے میں پہلے ایک مریضہ اور اب ایک مرحومہ کی حیثیت سے جانتا ہوں، کسی موذی مرض میں مبتلا تھی۔ خاتون کا علاج کسی خاص قسم کے انجکشن سے کیا جا رہا تھا، جو لگ بھگ پانچ گھنٹے کے دورانیے میں تھوڑا تھوڑا کر کے لگایا جاتا اور یہ علاج پچھلے کئی روز سے جاری تھا۔

ایک دن یوں ہوتا ہے کہ ہاؤس جاب پر مامور (Trainee) ڈاکٹر مخصوص انجکشن مریضہ کو بجائے وقفہ کیے ایک ساتھ ہی لگانے کی کوشش کرتی ہے۔ جس پر خاتون (مریضہ) کے ساتھ موجود اٹینڈنٹ اسے خبردار کرتا ہے کہ اس انجکشن کا دورانیہ پانچ گھنٹے ہے اور آپ غلط کر رہی ہیں۔ یہ بات کرنی تھی کہ ڈیوٹی پر مامور ٹرینی ڈاکٹر اٹینڈنٹ پر برس پڑی اور یوں گویا ہوئی کہ، ”ڈاکٹر میں ہوں یا آپ؟ ہمیں پتا ہے کہ ہم نے کیا کرنا ہے“ ۔اب اٹینڈنٹ کے پاس سوائے خاموشی کے اور کوئی چارہ نہ تھا۔ یوں گھنٹوں میں لگنے والا انجکشن منٹوں میں لگ جاتا ہے۔

کچھ ہی دیر کے بعد خاتون (مریضہ) کی طبیعت بگڑنے لگتی ہے اور اسی دوران اسے ہنگامی طور پر آئی سی یو منتقل کر دیا جاتا ہے۔ آئی سی یو منتقلی کے بعد لواحقین کو ایک رسید تھما دی جاتی ہے، جس پر کچھ دوائیوں کا اندراج ہوتا ہے اور فی الفور لانے کا کہا جاتا ہے کیوں کہ ڈاکٹرز کے بقول وہ میڈیسن اس انجکشن کے ری ایکشن کا واحد توڑ ہیں۔

بد قسمتی سے وہ میڈیسن ہسپتال اور اس کے اطراف میں موجود میڈیکل سٹورز پر دستیاب ہی نہیں تھیں اور اسی کشمکش کے عالم میں خاتون کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ اسی دوران لواحقین نے ڈاکٹرز کے خلاف لب کشائی اور خوب لعن طعن بھی کی لیکن کچھ ہی لمحوں کے بعد اسے اللہ کی مرضی قرار دے کر میت کو ہسپتال سے لے گئے۔

اس واقعے کے بعد میں اب تک اس کشمکش کا شکار ہوں کہ، کیا خاتون کی موت ڈاکٹرز کی غفلت اور نااہلی کا نتیجہ ہے یا پھر اللہ کی مرضی؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments