ہمالین پنک سالٹ: انڈیا سے خطرہ یا کچھ اور، پاکستان نے گلابی نمک کے حقوق اپنے نام محفوظ کرنے کا اقدام کیوں اٹھایا؟


گلابی نمک

گلابی نمک صرف پاکستان میں پایا جاتا ہے اور دنیا میں نمک کی یہ قسم کہیں اور موجود نہیں

پاکستان میں پیدا ہونے والا پنک سالٹ یعنی گلابی نمک ایک ایسی پراڈکٹ ہے کہ جسے جیوگرافیکل انڈیکیشنز (جی آئی) قانون کے تحت تحفظ دینے کے لیے پاکستان کی وزارت تجارت نے ایک اعلان کیا ہے۔

اس اعلان کے مطابق پاکستان گلابی نمک کو جی آئی قوانین کے تحت رجسٹر کرے گا کہ یہ خالص پاکستان میں پیدا ہونے والی پراڈکٹ ہے اور اسے دنیا میں برآمد اور فروخت کرنے کا حق صرف پاکستان کو حاصل ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں جی آئی قوانین حال ہی میں بنے ہیں اور ان کے تحت پاکستان نے یورپی یونین میں انڈیا کی درخواست کے مقابلے میں درخواست جمع کرائی ہے کہ جس میں پڑوسی ملک نے باسمتی چاول کو انڈین پراڈکٹ قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

صوبہ پنجاب کے ضلع خوشاب کے علاقے قائد آباد میں واقع فیکٹری میں پنک سالٹ یعنی گلابی نمک تیار کیا جاتا ہے۔

فیکٹری کے مالک سید احمد شاہ کے مطابق ان کی فیکٹری میں کھانے میں استعمال ہونے والے گلابی نمک کے ساتھ اس سے تیار ہونے والی مصنوعات جن میں لیمپ اور ٹائلیں وغیرہ شامل ہیں وہ بھی تیار کی جاتی ہیں۔

سید احمد شاہ نے بتایا کہ وہ نمک کی تیاری کے کاروبار سے سنہ 1992 سے وابستہ ہیں تاہم گلابی نمک کی تیاری اور اس سے بننے والی مصنوعت کا کاروبار انھوں نے تین سال پہلے شروع کیا۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان میں باسمتی چاول ’کرنل باسمتی‘ کیسے بنا؟

باسمتی چاول پر انڈیا کا دعویٰ پاکستانی برآمدات کے لیے کتنا بڑا خطرہ

عالمی منڈی میں انڈین باسمتی چاول کی پاکستانی چاول پر برتری کی وجہ کیا ہے؟

احمد شاہ نے بتایا کہ ان کا گلابی نمک کا کاروبار منافع بخش رہا ہے اور ان کی فیکٹری میں تیار ہونے والی مصنوعات اندرونی ملک کے ساتھ برآمد بھی ہو رہی ہیں۔

سید احمد شاہ کی فیکٹری واحد فکیٹری نہیں جہاں گلابی نمک اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں بلکہ قائد آباد میں واقع بہت سی دوسری فیکٹریاں بھی اس کاروبار سے وابستہ ہیں۔

کھیوڑہ

گلابی نمک کے ذخائر کھیوڑہ (ضلع جہلم)، وڑچھا (ضلع خوشاب) اور کالاباغ (ضلع میانوالی) میں پائے جاتے ہیں

گلابی نمک کہاں سے نکلتا ہے؟

گلابی نمک پاکستان میں جہلم سے کوہاٹ کے درمیان پہاڑی سلسلے میں، جو تین سو کلومٹیر سے زائد فاصلے پر محیط ہے، پایا جاتا ہے۔

سید احمد شاہ نے بتایا کہ گلابی نمک کے ذخائر کھیوڑہ (ضلع جہلم)، وڑچھا (ضلع خوشاب) اور کالاباغ (ضلع میانوالی) میں کثیر تعداد میں پائے جاتے ہیں۔

حب سالٹ کے چیف ایگزیکٹیو افسر اور نمک کے برآمد کنندہ اسماعیل ستار نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ گلابی نمک جہلم سے کوہاٹ کے درمیانی علاقے میں پایا جاتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ گلابی نمک صرف پاکستان میں پایا جاتا ہے اور دنیا میں نمک کی یہ قسم کہیں اور موجود نہیں۔

انھوں نے بتایا اسی کی دہائی میں انھوں نے اپنے غیر ملکی پارٹنر کے ساتھ جب گلابی نمک کو برآمد کرنے کا کام شروع کیا تو گلابی نمک کو ’ہمالین سالٹ‘ کا نام دیا جو بعد میں استعمال ہوتا چلا گیا اور آج گلابی نمک کو ہمالین نمک کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

جہلم اور کوہاٹ کے درمیان پہاڑی سلسلہ

گلابی نمک پاکستان میں جہلم سے کوہاٹ کے درمیان پہاڑی سلسلے میں پایا جاتا ہے

گلابی نمک اور اس کی مصنوعات کیوں مقبول؟

عام نمک اور گلابی نمک کے درمیان فرق پر بات کرتے ہوئے اسماعیل ستار نے بتایا کہ گلابی نمک کی سب سے خاص بات اس کا رنگ ہے جو اسے عام نمک سے منفرد کرتا ہے اور اسی وجہ سے یہ پاکستان اور دنیا بھر میں مقبول ہے۔

انھوں نے کہا کہ رنگ کے ساتھ اس میں آئرن یعنی فولاد کی مقدار عام نمک کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔ پاکستان اور دنیا بھر میں لوگ آئرن کی کمی کا شکار ہیں، اس لیے ایسے لوگ بھی اسے زیادہ استعمال کرتے ہیں جو آئرن کی کمی کی وجہ سے بیماریوں کا شکار ہیں۔

اسماعیل ستار نے مزید بتایا کہ کھانے میں استعمال ہونے والا گلابی نمک جہاں بہت مقبول ہوا تو اس کے ساتھ اس سے تیار ہونے والی مصنوعات بھی بہت مشہور ہوئی ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ گلابی نمک سے سجاوٹ کے لیے استعمال ہونے والی مختلف چیزیں بنتی ہیں اور اس سے تیار ہونے والے لیمپ اور ٹائلیں اور دوسری مصنوعات بہت خوبصورت ہوتی ہیں۔

گلابی نمک سے تیار ہونے والے لیمپ کی خصوصیات کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ ایک تو اس کی خوشبو سوندھی ہوتی ہے تو اس کے انسانی نفسیات پر بہت اچھے اثرات ہوتے ہیں، جو تحقیق سے ثابت شدہ ہے۔

انھوں نے بتایا کہ اس کے ساتھ یہ سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے بھی بہت مفید ہوتے ہیں۔

گلابی نمک سے تیار کردہ مصنوعات

گلابی نمک سے سجاوٹ کے لیے استعمال ہونے والی مختلف چیزیں بنتی ہیں

پاکستان میں گلابی نمک کی پیداوار اور برآمد کتنی ہے؟

پاکستان میں گلابی نمک کی پیداوار پر بات کرتے ہوئے اسماعیل ستار نے بتایا کہ اس کی پاکستان میں مجموعی پیداوار 25 سے 30 لاکھ ٹن سالانہ ہے اور اس میں سے دو سے اڑھائی لاکھ ٹن برآمد کر دیا جاتا ہے۔

انھوں نے بتایا گلابی نمک سب سے زیادہ امریکہ میں برآمد کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یورپ اور خلیجی ریاستوں میں بھی جاتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پاکستان سے برآمد ہونے والے گلابی نمک میں سے 60 فیصد صرف ان کی کمپنی کرتی ہے۔

گلابی نمک کو جی آئی قوانین کے تحت تحفظ کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت رزاق داؤد کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ گلابی نمک خالص پاکستان کی پراڈکٹ ہے اور یہ ایک سادہ سی پالیسی ہے کہ جو پراڈکٹ پاکستان کی ہے اسے جی آئی قوانین کے تحت تحفظ حاصل ہو اور اس کی رجسٹریشن ہونی چاہیے۔

انھوں نے باسمتی چاول کی طرح گلابی نمک پر انڈیا کی جانب سے کسی خطرے کے امکان کو مکمل طور پر مسترد کیا اور کہا اس میں کوئی صداقت نہیں۔ انھوں نے بتایا کہ گلابی نمک کے علاوہ پاکستان میں پیدا اور تیار ہونے والی دوسری چیزوں کو بھی ان قوانین کے تحت تحفظ حاصل ہو گا۔

اسماعیل ستار نے بھی اس بات کو مسترد کیا کہ انڈیا گلابی نمک پر کوئی اقدام کر سکتا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان میں پیدا ہونے والے گلابی نمک کو انڈیا اپنے نام سے دنیا بھر میں بیچتا ہے تو انھوں نے اس سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف سوشل میڈیا پر چلنے والی باتیں ہیں جن میں کوئی حقیقت نہیں۔

اسماعیل ستار نے کہا کہ جی آئی قوانین کے تحفظ اس کی ضرورت اس لیے پڑی کہ کل کوئی ہمارے ساتھ زیادتی نہ کرے۔

گلابی نمک

انھوں نے کہا ’یہ پاکستان کا حق بھی ہے اور یہ حق اسے بین الاقوامی تجارتی قوانین کے تحت حاصل ہے کہ یہ اپنے ہاں پیدا ہونے والی ایسی مصنوعات کے حقوق اپنے نام محفوظ کرے، جو کہیں اور نہیں پائی جاتیں۔‘

پاکستان میں انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (آئی پی او) کے حکومتی ادارے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر میثاق عارف نے بتایا کہ اگر انڈیا نے پاکستان کا گلابی نمک اپنے نام سے کہیں بیچا تو انڈیا کیا دنیا کا کوئی بھی ملک یہ کام کر سکتا ہے کیوںکہ گلابی نمک کو جی آئی قوانین کے تحت پاکستان میں تحفظ نہیں۔

انھوں نے کہا ’جب جی آئی قوانین کے تحت اسے تحفظ مل جائے گا تو پھر اسے پاکستان کے علاوہ کوئی بھی نہیں بیچ سکے گا۔‘

ان کے مطابق انھوں نے کبھی خود اپنی آنکھوں سے تو پاکستان میں پیدا ہونے والے گلابی نمک کو انڈیا کی جانب سے اپنے نام سے بیچتے ہوئے نہیں دیکھا۔

میثاق عارف نے باسمتی کی طرح گلابی نمک پر انڈیا کی جانب سے کسی خطرے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔

’باسمتی اگر انڈیا میں پیدا ہوتا ہے تو یہ انڈیا میں بھی اُگایا جاتا ہے تاہم گلابی نمک پر یہ ممکن نہیں کیونکہ یہ صرف پاکستان کے کچھ مخصوص علاقوں میں پایا جاتا ہے اور دنیا میں کہیں بھی اس کے ذخائر نہیں ملتے۔‘

میثاق عارف نے گلابی نمک کو جی آئی قوانین کے تحت تحفظ پر مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جب اس کو اس قوانین کے تحفظ مل جائے گا تو اس کی اونر شپ کسی حکومتی ادارے کو دے دی جائے گی جیسے باسمتی چاول کی اونر شپ ٹریڈ ڈویلمپنٹ اتھارٹی آف پاکستان کو دی گئی۔

’جس ادارے کو یہ اونر شپ ملے گی اسے اختیار حاصل ہو گا کہ وہ اس کی تجارت اور برآمد کی اجازت دے۔ جسے بھی اس کی بین الاقوامی سطح پر تجارت کرنا ہو گی وہ اس ادارے کو درخواست دے گا۔‘

انھوں نے مزید کہا ’اسی طرح ادارہ کسی بھی ملک کو بتائے گا کہ یہ پراڈکٹ خالص پاکستان میں پیدا ہوتی ہے اور اس کے حقوق پاکستان کے نام پر محفوظ ہونے چاہییں۔ پاکستان یہ درخواست گلابی نمک کی پیداوار کے محل وقوع، اس کے رنگ و دوسری خصوصیات کی بنیاد پر دے گا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32466 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp