شمالی وزیرستان: مبینہ دہشت گردی کے واقعات میں چار خواتین سمیت چھ ہلاک


شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں تشدد کے واقعات میں چار خواتین سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والی خواتین کا تعلق غیر سرکاری رفاعی ادارے سے بتایا جا رہا ہے۔

ہلاکتوں کے علاوہ نامعلوم افراد نے تین افراد کو اغوا بھی کیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ پیر کو میر علی سب ڈویژن میں ‘صباون’ نامی ایک غیر سرکاری ادارے ( این جی او) کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں چار خواتین ہلاک جب کہ ڈرائیور زخمی ہو گیا۔

پولیس کے مطابق مبینہ عسکریت پسند حملے کے بعد ہلاک ہونے والی خواتین کے شناختی کارڈز اور دیگر دستاویزات اور دیگر سامان بھی ساتھ لے گئے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی ہلاک شدگان کی لاشیں میر علی اسپتال منتقل کر دی گئیں۔

قبائلی علاقوں میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم سماجی کارکن نوشین فاطمہ نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلی اور پشتون روایات کے برعکس قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی غیر سرکاری ادارے پر غیر اسلامی کام کرنے کے الزامات لگانا درست نہیں ہے۔ اُن کے بقول ایسے اداروں میں کام کرنے والے زیادہ تر افراد خصوصاً خواتین غریب گھرانوں سے تعلق رکھتی ہیں۔

مقامی صحافیوں کے مطابق واقعے کے بعد پولیس نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر رکھا ہے۔

تشدد کا دوسرا واقعہ بھی شمالی وزیرستان کے میر علی سب ڈویژن کی تحصیل شاہ میں پیش آیا جہاں پر نامعلوم افراد نے ایک گاڑی پر فائرنگ کر کے اس کے ڈرائیور کو ہلاک کر دیا جب کہ دیگر تین افراد کو اغوا کر لیا گیا۔

ہلاک ہونے والے ڈرائیور کی شناخت ولی گل اور اغوا کیے جانے والوں کی شناخت انجینئر حمزہ، محکمۂ صحت کے اہل کار مسعود رحمان اور یاور عباس سکنہ میانوالی کے نام سے ہوئی ہے۔

اس واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق اغوا ہونے والے افراد ایک تعمیراتی منصوبے کا معائنہ کرنے جا رہے تھے۔

ادھر شمالی وزیرستان کے میر علی سب ڈویژن کی تحصیل شیواہ ٹنڈی میں نامعلوم افراد کی گاڑی پر فائرنگ سے ایک مقامی قبائلی ولی گل جاں ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونے والے شخص کا تعلق ملک شاہی قبیلے سے بتایا جاتا ہے۔ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔

شمالی وزیرستان کے تین مختلف علاقوں میں ایک ہی روز ہونے والے تشدد اور اغوا کے واقعات کی ذمہ داری ابھی تک کسی فرد یا گروہ نے قبول نہیں کی۔ تاہم حکام اور قبائلی اسے دہشت گردوں کی کارروائی قرار دے رہے ہیں۔

شمالی اور جنوبی وزیرستان میں تشدد اور دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ رواں ماہ دونوں قبائلی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے حملوں میں مجموعی طور پر اب تک 15 اہلکار ہلاک اور 16 زخمی ہو چکے ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments