ٹیسلا کی حمایت کے بعد بٹ کوائن نئی بلندیوں پر


بٹ کوائن

جس کرپٹو کرینسی بٹ کوائن کے بارے میں ایک عرصے سے باتیں ہو رہی تھیں اس نے گذشتہ ہفتے نئی بلندی کا ریکارڈ توڑ دیا اور اس کی قیمت 50 ہزار امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ یعنی اگر پاکستانی روپے کے حساب سے دیکھیں تو ایک بٹ کوائن کی قیمت 80 لاکھ روپے سے زیادہ ہو چکی ہے۔

اتوار کے روز بٹ کوائن نے مزید نئی بلندی کو چھوا اور اس کی قمیت 58 ہزار امریکی ڈالر کے پار چلی گئی۔ اس کا رواں سال ترقی کا سلسلہ جاری ہے۔

جنوری کے آغاز کے بعد سے اس کی قیمت میں 90 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے اور بازار میں اس کی مجموعی قیمت ایک کھرب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔

اس کی قیمت میں تازہ اضافے کا سبب ٹیسلا اور دیگر بڑی کمپنیوں کی جانب سے اس کرنسی میں ادائیگیوں کا قبول کیا جانا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کون ہے جس نے بٹ کوائن فروخت نہیں کیے؟

بٹ کوائن کی قدر میں 170 فیصد اضافہ

ڈیجٹل کرنسی بٹ کوائن کی قیمت میں زبردست اضافہ

تاہم بٹ کوائن میں سنہ 2009 میں اس کے متعارف کرائے جانے کے بعد سے قیمتوں کا شدید اتار چڑھاؤ دیکھا گیا ہے۔

کرپٹو کرنسی کی نیوز سائٹ کوائن ڈیسک کے اعدادوشمار کے مطابق بٹ کوائن نے رواں سال کا آغاز تقریبا 28 ہزار نو سو ڈالر سے کیا تھا۔

پھر جنوری میں ہی اس کی قمیت 40 ہزار امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی۔ لیکن پھر جنوری کے آخر میں اس میں گراوٹ شروع ہوئی اور مہینے کے اختتام پر اس کی قمیت گر کر 30 ہزار امریکی ڈالر پر جا پہنچی۔

اس میں پھر تیزی آئی اور 16 فروری کو اس نے 50 ہزار کا ہندسہ عبور کر لیا اور ترقی کی رفتار پر گامزن رہتے ہوئے گذشتہ روز یعنی اتوار کو 58 ہزار امریکی ڈالر کی ریکارڈ قیمت حاصل کر لی۔

کرنسی

بٹکون کی قدر اپنے آغاز یعنی سنہ 2009 سے ہی غیر مستحکم رہی ہے

مرکزی دھارے میں شمولیت

بٹ کوائن کی قیمت میں اضافہ بہت حد تک معروف کمپنیوں کا مرہون منت ہے کیونکہ ان کمپنیوں نے اس کرنسی میں ادائیگی کو قبول شروع کر دیا ہے۔

ایلون مسک نے گذشتہ ہفتے انکشاف کیا تھا کہ ان کی برقی کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا نے ڈیڑھ ارب ڈالر کی قیمت کے بٹ کوائن خریدے ہیں اور آئندہ وہ اس کرنسی کو کاروں کی خریداری میں ادائیگی کے طور پر قبول کرے گی۔

ماسٹر کارڈ کا بھی بٹ کوائن کو ادائیگی کی ایک شکل کے طور پر قبول کرنے کا ارادہ ہے جبکہ دنیا کی سب سے بڑی ایسٹ مینجمنٹ کمپنی اس ڈیجیٹل کرنسی کے استعمال کے مختلف طریقوں کو ڈھونڈ رہی ہے۔

نیویارک کی ایک غیر ملکی زرمبادلہ فرم اوآنڈا کے تجزیہ کار کریگ ارم نے کہا: ‘اگلا کون ہے اور کون بڑھ کر کے (بٹ کوائن) میں اگلے اضافے کو متحرک کرے گا؟’

کووڈ 19 کی وبا نے بھی بٹ کوائن کی قیمتوں میں اضافے میں اپنا کردار ادا کیا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ لوگ خریداری کے لیے آن لائن جانے لگے ہیں اور وہ اصلی سکوں اور نوٹ کے استعمال سے مزید دور گئے ہیں۔

لیکن اس کے ناقدوں کا کہنا ہے کہ بٹ کوائن کسی کرنسی سے زیادہ قیاس آرائی کا ایک حربہ ہے جو بازار کے اتار چڑھاؤ پر منحصر ہے۔

معروف ماہر معاشیات اور بٹ کوائن کے ناقد نوریل روبینی نے کہا ہے کہ اس کا عملی استعمال بہت کم ہے اور یہ بانڈز یا حصص کی طرح مستقل آمدنی فراہم نہیں کرتا ہے۔

انھوں نے حال ہی میں ٹویٹ کیا: ‘ایلون مسک اسے خرید رہے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر کسی کو ان کی پیروی کرنی چاہیے۔’

کمزور دل لوگوں کے لیے نہیں

کرپٹو کرنسی کے ریٹنگ پلیٹ فارم کے بانی میٹ ڈکسن کا کہنا ہے نئے سرمایہ کاروں کو اب بھی اس میں شامل خطرات سے آگاہ ہونے کی ضرورت ہے۔

جنوری میں ہی چند ہفتوں کے درمیان 40 ہزار سے گر کر 30 ہزار تک پہنچنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا: ‘اگرچہ بغیر کسی تحرک کے بلا شبہ یہ خوف و ہراس پیدا کرنے والا تھا لیکن یہ طویل مدتی سرمایہ کاروں کے لیے کوئی قابل ذکر معاملہ نہیں ہے۔

‘نئے سرمایہ کاروں کو اس بات کا یقین کرنے کی ضرورت ہے کہ بٹ کوائن کی مسلسل ہلچل کی صورت میں کسی نقصان سے بچنے کے لیے ان کے ہاتھ مستحکم رہیں۔ اس میں ترقی کا امکان بہت زیادہ ہو سکتا ہے لیکن خطرات بھی اتنے ہی زیادہ ہو سکتے ہیں۔’

کرٹ ووکرٹ بٹ کوائن کے ایک طویل مدتی سرمایہ کار ہیں جو سنہ 2012 میں اتفاق سے اس میں شامل ہو گئے جب انھوں نے ایک چھوٹے پروجیکٹ کی ادائیگی کے طور پر اسے قبول کیا تھا۔

انھوں نے کہا: ‘میں نے بٹ کوائن کو مکمل طور پر اس توقع کے ساتھ قبول کیا تھا کہ یہ کسی قسم کے ویڈیو گیم کا ٹوکن یا کچھ اور ہو گا، لیکن میں نے اس کے بارے میں بے پروا رہنے کا فیصلہ کیا۔ پھر مجھے اس کے بارے میں آن لائن پڑھنے اور اپنی تحقیق کرنے کا موقع ملا۔’

اس وقت سے وہ باقاعدگی سے کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور خود کو ‘زیادہ مناسب انداز میں سرمایہ کار’ سمجھتے ہیں۔

لیکن وہ دوسروں کو خبردار کرتے ہیں کہ بٹ کوائن رولر کوسٹر پر کودنے سے پہلے وہ اپنی تحقیق کریں۔

‘آج تک میں شوقین دوستوں سے کہتا آیا ہوں کہ وہ اپنے بیئر کے پیسے تو الگ کر دیں لیکن اپنے کرایے کے پیسے نہیں کیونکہ میں نے ہمیشہ ایسا ہی کیا ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32466 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp