فیس بک کا آسٹریلیا میں نیوز پیجز بحال کرنے کا فیصلہ


فائل فوٹو
ویب ڈیسک — سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے کہا ہے کہ اس نے آسٹریلیا میں نیوز پیجز بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمپنی کے مطابق آسٹریلوی حکومت نے اس مجوزہ قانون میں ترمیم پر اتفاق کیا ہے جو سوشل میڈیا کمپنیوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ آسٹریلین نیوز پیجز سے حاصل ہونے والی آمدنی کے عوض فیس ادا کرے۔

فیس بک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے آسٹریلین حکومت کے ساتھ اس کے مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں۔

فیس بک آسٹریلیا کے مینجنگ ڈائریکٹر ول ایسٹن کا کہنا ہے کہ قانون میں تبدیلیوں پر اتفاق کے بعد فیس بک آسٹریلیا میں مفادِ عامہ کے لیے صحافت میں اپنی سرمایہ کاری بڑھائے گا۔

اُن کے بقول آئندہ چند روز میں آسٹریلوی عوام کے لیے فیس بک پیجز پر خبروں کا سلسلہ بحال کر دیا جائے گا۔

فیس بک کو نیوز پیجز کے علاوہ نادانستہ طور پر ایسے پیجز بلاک کرنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جو کینسر کے مریضوں کے لیے فنڈز جمع کرنے اور ایمرجنسی سروسز سے متعلق تھے۔

آسٹریلوی وزیرِ اعظم اسکاٹ موریسن نے فیس بک پر خفگی کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ وہ آسٹریلیا کو ‘ان فرینڈ’ کرنے کا فیصلہ کر چکا ہے۔

البتہ، رواں ہفتے آسٹریلوی پارلیمنٹ سے قانون کی منظوری سے قبل ‘فیس بک’ اور ‘گوگل’ کو موقع فراہم کیا گیا ہے کہ وہ آسٹریلوی میڈیا اداروں کے ساتھ نیوز پیجز سے حاصل ہونے والی آمدنی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ کر لیں۔

فیس بک اور گوگل کو اس سمجھوتے کے لیے دو ماہ کی مہلت دی گئی ہے۔

مجوزہ قانون پر فیس بک سمیت دیگر سوشل میڈیا کمپنیوں نے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ ان کمپنیوں کا یہ مؤقف تھا کہ اگر یہ مثال قائم ہو گئی تو دنیا کے دیگر ممالک بھی نیوز پیجز سے حاصل ہونے والی آمدنی میں سے حصہ حاصل کرنے پر زور دیں گے جو ان کے بزنس ماڈل سے متصادم ہو گا۔

البتہ فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا کمپنیوں کو دنیا کے دیگر ممالک کے میڈیا اداروں کے ساتھ بھی معاہدے کرنے پڑ سکتے ہیں کیوں کہ یورپی یونین، کینیڈا اور کچھ دیگر ممالک بھی اس سیکٹر کو ریگولیٹ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

فیس بک اور گوگل کا شمار دنیا میں سب سے زیادہ منافع کمانے والی ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کمپنیوں میں ہوتا ہے۔

البتہ، فیک نیوز، رازداری کی خلاف ورزیوں کی شکایات اور آن لائن اشتہارات پر ان کمپنیوں کی مبینہ اجارہ داری کے بعد بعض ممالک ان کمپنیوں کو ریگولیٹ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

آسٹریلیا کے کمپیٹیشن اور کنزیومر کمیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی ایڈورٹائزرز کی جانب سے اشتہارات کی مد میں خرچ کیے جانے والے 100 ڈالرز میں سے 49 ڈالرز گوگل جب کہ 24 ڈالرز فیس بک کو چلے جاتے ہیں۔

آسٹریلیا میں حالیہ سالوں کے دوران کئی میڈیا ادارے مالی بحران کا شکار اور ہزاروں صحافی بے روزگار ہو گئے ہیں جس کی وجہ ایڈورٹائزرز کا ڈیجیٹل میڈیا کی طرف رُحجان بتایا جا رہا ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments