آن لائن ڈیٹنگ کے نام پر جعلسازی: جیل سے انٹرنیٹ پر خواتین کو محبت کا جھانسہ دے کر پیسے بٹورنے والے شخص کی کہانی


فراڈ

’دیکھیں، سچی بات تو یہ ہے کہ یہ پیسے حاصل کرنے کے سب سے آسان طریقوں میں ہے۔ اگر آپ کے پاس کوئی لڑکی ہے اور وہ ملازمت کرتی ہے اور آپ کو پسند کرتی ہے، تو کیوں نہ اسے پیسے بھیجنے کے لیے کہا جائے؟ ظاہر ہے کہ وکیل سب سے بہتر ہوتی ہیں۔‘

جیمی (فرضی نام) کی عمر 20 برس سے کچھ ہی زیادہ ہے۔

گذشتہ کئی برسوں میں انھوں نے خواتین کو دھوکہ دے کر پیسے بنائے ہیں۔ یہ خواتین ان سے عمر میں کہیں بڑی تھیں اور محبت کی تلاش میں تھیں۔ یہ انھوں نے تب کیا جب وہ کسی اور جرم کی پاداش میں جیل میں بند تھے۔ انھوں نے اس کام کے لیے ایک غیر قانونی فون اپنے پاس چھپا رکھا تھا۔

وہ حال ہی میں جیل سے رہا ہوئے ہیں اور انھوں نے بی بی سی کے پروگرام فائل آن فور سے بات کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ دوبارہ فراڈ نہیں کریں گے اور وہ دوسرے لوگوں کو خبردار کرنے کی خاطر اپنے کچھ طریقے فاش کر دینا چاہتے ہیں، جس سے ان کا مقصد اپنے جرم کی تلافی کرنا بھی ہے۔

یہ میرے لیے کام ہی کی طرح تھا

جیمی کہتے ہیں ‘یہ آخری راستے کی طرح تھا، مجھے بس یہ نظر آ رہا تھا کہ یہ کتنا آسان ہے۔ میں نے کسی لڑکی سے سب سے زیادہ جو پیسے نکلوائے وہ 10 ہزار پاؤنڈ تھے۔ ہر ہفتے مجھے 100 سے 200 پاؤنڈ بھیج دیا کرتی تھی۔ مجھے اب اُس کا نام بھول گیا ہے، میں اسے تعلق کی طرح نہیں بلکہ کام کی طرح دیکھتا ہوں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ جب اُس لڑکی نے انھیں رپورٹ کیا تو ان کے اکاؤنٹس بلاک کر دیے گئے مگر انھیں ان کے فراڈ کے لیے کبھی سزا نہیں دی گئی۔

وہ کہتے ہیں کہ ڈیٹنگ ایپس استعمال کرنے والے لوگوں کو خود سے رابطہ کرنے والے ایسے مردوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جو اُن سے کہیں زیادہ نوجوان یا ‘خوش شکل’ ہوتے ہیں، جو فوراً پیسے مانگنا شروع کر دیتے ہیں، خاص طور پر اگر وہ کبھی ذاتی طور پر نہ ملے ہوں۔

یہ بھی پڑھیے

اے ٹی ایم فراڈ سے کیسے بچا جائے؟

کرپٹو کوئین: وہ خاتون جس نے اربوں لوٹے اور غائب ہو گئی

وبا کے دوران لوگ ‘رومانس’ میں کیوں لٹ رہے ہیں

آن لائن فراڈ کا اگلا نشانہ کہیں آپ تو نہیں!

جیمی کہتے ہیں کہ وہ اپنے اہداف ایسے منتخب کرتے تھے جن کے بارے میں انھیں لگتا تھا کہ یہ خواتین تنہا ہوں گیں اور ایپس پر موجود لوگوں کی توجہ کی کمی کی شکار ہوں گیں۔ ان کا نظریہ یہ تھا کہ یہ خواتین تعلق ٹوٹنے کے ڈر سے ‘کچھ بھی کرنے’ کے لیے زیادہ تیار ہوتی ہیں۔

اور وہ کہتے ہیں کہ وہ اپنی اصلی تصاویر استعمال کرتے تھے۔ انھیں اعتماد تھا کہ ان کی شکل و صورت اُن کے شکار کو کھینچ لائے گی۔

وہ کہتے ہیں: میں بڑی عمر کی عورتوں کا انتخاب کرتا اور اُن میں بے تابی تلاش کرتا۔‘ اہم علامات ایسے الفاظ ہوتے جیسے ’میں بس خوشی چاہتی ہوں‘ یا ایسا ہی کچھ۔ میں شروع میں بہت اچھے سے پیش آتا اور اگر وہ واپس بات کرتیں تو میں جان جاتا تھا کہ وہ صرف میری تصاویر کی وجہ سے مجھ میں دلچسپی لے رہی ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ ’اس وقت میں اپنی بازی کھیلنا شروع کرتا اور انھیں ایسے خواب دکھاتا، مثلاً میں تمہارے ساتھ بچہ پیدا کرنا چاہتا ہوں۔ وہ جو کچھ سننا چاہتی ہے تب تک اسے سنائیں جب تک کہ اسے محبت نہ ہو جائے۔‘

جیمی کو جب تک یہ محسوس نہ ہوتا کہ ان کا شکار ان سے جذباتی طور پر جڑ گیا ہے، تب تک وہ انھیں یہ نہ بتاتے کہ وہ جیل میں ہیں۔

ان کا دعویٰ ہے کہ وہ خواتین کو کئی ماہ تک پیغامات بھیجتے اور حقیقت سے آگاہ کرنے سے قبل انھیں لبھاتے رہتے۔

اور جب وہ بتاتے بھی تو ان کے مطابق وہ جھوٹ بولتے کہ انھیں کسی پرتشدد جرم کے بجائے ڈرائیونگ قوانین کی خلاف ورزی پر جیل میں بند رکھا گیا ہے۔

وہ بہت مسحور کُن تھا

سنہ 2020 میں ’رومانس فراڈ‘ کہلانے والی اس دھوکہ دہی کی تقریباً سات ہزار رپورٹس سامنے آئیں۔ گذشتہ سال اس کی وجہ سے متاثرین کو تقریباً سات کروڑ پاؤنڈ کا نقصان ہوا۔ اور تجارتی تنظیم یو کے فنانس کے مطابق عالمی وبا کے دوران رومانس فراڈ سے منسلک بینک ٹرانسفرز میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اُنسٹھ سالہ بیوہ ڈی پوگسن نے اپنی زندگی بھر کی بچت 40 ہزار پاؤنڈ ڈیٹنگ ایپ پر ملنے والے ایک شخص کو دے دی۔ پتا لگا کہ یہ دھوکہ تھا۔ اُنھیں جس شخص سے محبت ہو گئی تھی وہ حقیقت میں وجود ہی نہیں رکھتا تھا۔

فراڈ

اُنسٹھ سالہ بیوہ ڈی پوگسن نے اپنی زندگی بھر کی بچت 40 ہزار پاؤنڈ ڈیٹنگ ایپ پر ملنے والے ایک شخص کو دے دی

وہ شخص تین نوسربازوں کی تخلیق تھا جو جنوبی انگلینڈ میں کمزور خواتین کو نشانہ بنایا کرتے تھے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے ہمیشہ یہ لگتا تھا کہ مجھے کبھی بھی دھوکہ نہیں دیا جا سکتا، میں بہت ہوشیار تھی۔ مگر پھر ‘کیوِن’ آیا اور وہ بہت مسحور کُن تھا۔ اسے مجھ میں دلچسپی تھی۔ بات شروع تب ہوئی جب اس نے جانوروں کے ڈاکٹر کی ادائیگی کے لیے 500 پاؤنڈ مانگے اور پھر یہ رقم آہستہ آہستہ بڑھتی گئی۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’جب میرے پاس پیسے بالکل ختم ہو گئے تو اُس نے مجھے طرح طرح کے نام دیے، اس نے اپنا فون اٹھانا چھوڑ دیا۔‘

وہ کہتی ہیں کہ اُنھیں اپنا آپ بے وقوف محسوس ہوا۔ ’میں نے اپنے بچوں کو بتایا۔ انھیں یہ بتانا بہت برا احساس تھا کہ میں نے اتنے سارے پیسے کسی ایسے شخص کو دے دیے ہیں جس سے میں کبھی ملی بھی نہیں ہوں۔‘

برطانوی پولیس میں مالی جرائم سے تحفظ کی افسر پولیس کانسٹیبل برناڈیٹ لوری کہتی ہیں کہ گذشتہ سال پولیس کو رپورٹ کیے گئے زیادہ تر کیسز لاک ڈاؤن کے دوران سامنے آئے جب لوگ معمول سے زیادہ تنہا محسوس کر رہے تھے۔

وہ کہتی ہیں کہ شکار بننے والے افراد کو اپنے بے وقوف بننے کا اکثر تب پتا چلتا جب مجرمان لاک ڈاؤن کی پابندیوں میں نرمی کے باوجود ملنے نہ آتے۔

وہ کہتی ہیں کہ پولیس کے محکمے ایکشن فراڈ کے مشورے پر عمل کیا جائے۔

فراڈ

دھوکے کی پہچان کیسے کی جائے؟

مندرجہ ذیل رویوں سے علم ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص وہ نہیں جس کا وہ دعویٰ کرتے ہیں:

  • وہ آپ سے آپ کے بارے میں بہت سے ذاتی سوالات پوچھتے ہیں مگر اپنے بارے میں زیادہ بتانے میں دلچسپی نہیں رکھتے
  • وہ آپ کی مدد مانگنے کے لیے کوئی وجہ بنا لیتے ہیں اور اس کے لیے آپ سے بننے والے جذباتی تعلق کو استعمال کرتے ہیں
  • آپ کا ان سے تعلق اس لیے چلتا رہتا ہے کیونکہ آپ انھیں پیسے بھیجتے رہتے ہیں
  • ان کی تصاویر پروفیشنل اور گلیمر سے بھرپور لگتی ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ یہ کسی ماڈل یا اداکار کی ہوں۔

تصاویر کو چیک کرنے کا ایک طریقہ گوگل امیجز، بِنگ ویژوئل سرچ، ٹِن آئی یا ایسی ہی کسی دوسری سروس پر وہ تصویر اپ لوڈ کر کے ریورس سرچ کرنا ہے۔

برطانوی پولیس کی 25 فورسز نے فائل آن فور پروگرام کی جانب سے دائر کی گئی حقِ معلومات کی درخواست پر ڈیٹا فراہم کیا۔ اس ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ ملک کی سب سے مشہور ڈیٹنگ ایپس ٹِنڈر، پلینٹی آف فش، اور گرائنڈر وہ ایپس ہیں جن کے حوالے سے 2018 اور 2020 کے درمیان جرائم کی سب سے زیادہ رپورٹس سامنے آئیں۔

اور یہ ڈیٹا سیٹ جزوی ہے۔ ملک کی سب سے بڑی پولیس فورسز مثلاً میٹروپولیٹن پولیس، گریٹر مانچسٹر پولیس، پی ایس این آئی اور پولیس سکاٹ لینڈ نے ڈیٹا فراہم نہیں کیا جس کا مطلب ہے کہ جرائم کے حقیقی اعداد و شمار کہیں زیادہ ہوں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32505 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp