چین میں عدالت کا بیوی کو گھریلو کام کرنے پر 7700 ڈالر معاوضہ ادا کرنے کا حکم


چینی جوڑا

ذرا اردگرد نظر دوڑائیں تو آپ کو یہ احساس ہو گا کہ آپ اپنے آس پاس موجود اکثر افراد کے کام کو نظر انداز کرتے ہیں اور شاید ان افراد میں سرِ فہرست آپ کی گھر کی خواتین ہیں۔ لیکن گھر کا کام کرنے کا معاوضہ کتنا ہونا چاہیے؟

یہی بحث آج کل چین میں جاری ہے اور اس حوالے سے چین کی ایک مقامی عدالت کا تاریخی فیصلہ سامنے آیا ہے جس کے تحت ایک شخص کو اپنی اہلیہ کو شادی شدہ زندگی کے دوران گھر کا کام کرنے پر معاوضہ دینے کا حکم دیا ہے۔

چین کے دارالحکومت بیجنگ میں طلاق سے متعلق مقدمات سننے والی ایک عدالت نے ایک شخص کو اپنی بیوی کو پانچ سال بغیر معاوضہ گھر کا کام کرنے کے عوض 7700 ڈالر دینے کا حکم دیا ہے۔

اس مقدمے سے متعلق آن لائن ایک بڑی بحث چھڑ گئی ہے کہ گھر کا کام کرنے کا معاوضہ کتنا ہونا چاہیے اور کچھ افراد کا خیال ہے کہ اس خاتون کو کم معاوضہ دیا گیا ہے۔

عدالتی ریکارڈز کے مطابق جس شخص کی شناخت ان کی کنیت شین سے کی جاتی ہے نے اپنی اہلیہ جن کی کنیت وانگ ہے کو طلاق دینے کے لیے گذشتہ برس درخواست دی تھی۔ ان دونوں کی شادی 2015 میں ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

’یہ معاشرہ نہ طلاق یافتہ عورت کو قبول کرتا ہے، نہ اس کی دوبارہ شادی کو‘

’خاتون کو جس سے محبت تھی اسے ہی گولی مار کر ہلاک کردیا‘

غریب پجاری کی دلہن کو تین لاکھ امداد دینے پر اعتراضات کیوں؟

’طلاق کی خاطر‘ جاپانی جاسوس کسی بھی حد تک جانے کو تیار

وانگ کو آغاز میں طلاق لینے میں ہچکچاہٹ محسوس ہو رہی تھی تاہم بعد میں انھوں نے گھر میں کام کرنے کے معاوضے کے لیے بھی عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے یہ مؤقف اپنایا کہ شین نے ان کے ساتھ گھر کا کام کرانے میں ہاتھ نہیں بٹایا اور نہ ہی ان کے اکلوتے بیٹے کی پرورش میں کوئی مدد کی۔

بیجنگ کی فینگشین ضلع کی عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے شین کو انھیں ماہانہ دو ہزار یوان دینے کے علاوہ گھر کے کام کا معاوضہ دیتے ہوئے 50 ہزار یوان دیے تھے۔

جج نے پیر کے روز رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ طلاق کے بعد جوڑے کی مشترکہ مادی پراپرٹی کی تقسیم کا عمل تو ہوتا ہے تاہم ’گھر کا کام دراصل غیر مادی پراپرٹی کی تقسیم کرنا ہے۔‘

خواتین

عدالت کی جانب سے یہ فیصلہ ملک میں رواں برس متعارف کروائے جانے والے نئے شہری قوانین کے مطابق کیا گیا ہے۔ اس نئے قانون کے مطابق طلاق کی صورت میں میاں یا بیوی کے پاس یہ حق ہو گا کہ وہ ایک دوسرے سے گھریلو کام کرنے کا معاوضہ حاصل کریں اگر انھوں نے بچے کی پرورش میں زیادہ ذمہ داری دکھائی ہے، عمررسیدہ رشتہ داروں کی خدمت کی ہے اور اپنے ساتھی کے ساتھ ان کے کام میں ہاتھ بٹایا ہے۔

اس سے قبل طلاق دینے والے صرف اس وقت معاوضے کا مطالبہ کر سکتے تھے جب شادی سے قبل معاہدہ کیا جاتا تھا۔ یہ چین میں خاصا غیر روایتی عمل ہے۔

سوشل میڈیا پر اس مقدمے کے باعث خاصی گرما گرم بحث جاری ہے اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ویبو پر اس ہیش ٹیگ کو 57 کروڑ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

کچھ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ پانچ برس کے کام کے عوض 50 ہزار یوان معاوضہ بہت کم ہے۔ ایک صارف نے لکھا ’میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، ایک گھر کا کام کرنے والی ہاؤس وائف کے کام کو کم تر سمجھا جا رہا ہے۔ بیجنگ میں ایک سال کے لیے ایک دائی کو کام پر رکھنے کے لیے 50 ہزار یوان دینے ہوتے ہیں۔‘

دیگر افراد کا کہنا تھا کہ مردوں کو گھر کے کام کی زیادہ سے زیادہ ذمہ داریاں لینی ہوں گی۔ اکثر افراد کا کہنا تھا کہ خواتین کو شادی کے بعد اپنے کریئر جاری رکھنے چاہییں۔

ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’خواتین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ آزاد رہیں اور شادی کے بعد اپنا کریئر نہ چھوڑیں اور اپنے لیے خود ہی راہیں بنائیں۔‘

او ای سی ڈی کے مطابق چینی خواتین تقریباً چار گھنٹے روزانہ بغیر معاوضے کے کام کرتی ہیں جو کہ مردوں سے ڈھائی گنا زیادہ ہے۔

یہ او ای سی ڈی ممالک کی اوسط سے زیادہ ہے جہاں خواتین مردوں سے دو گنا زیادہ بغیر معاوضہ کام کرتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32495 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp