بالی وڈ کے فلمی ستاروں کو خط لکھنے کا شوق جو دہائیوں بعد ایک انمول خزانہ بن گیا


اکثر ہمارے ساتھ ایسا ہوتا ہے کہ بات بات پر ہمارے دادا دادی، نانا نانی آہ بھر کر کہتے ہیں کہ ’اُف! ہمارے زمانے کی تو بات ہی کچھ اور تھی، اف وہ دن بھی کیا دن تھے!‘

ہم اور آپ شاید کئی باتوں پر ان سے اتفاق نہ کریں۔ آخر موبائل فون، انٹرنیٹ، سوشل میڈیا اور تمام دیگر جدید سہولیات کے بغیر زندگی بھی کوئی زندگی ہے بھلا؟ لیکن کہنا پڑے گا کہ آج ٹوئٹر پر ایک تھریڈ دیکھ کر ایک لمحے کے لیے بے ساختہ دل سے یہی جملہ نکلا کہ ’اُف! وہ دن بھی کیا دن تھے!‘

ہوا یہ کہ انڈیا کی فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ آلٹ نیوز کی شریک بانی نے جو ٹوئٹر پر ’سیم سیز‘ کے نام سے ٹویٹ کرتی ہیں، آج ٹوئٹر پر اپنی پھوپھی کا ذکر کر کے سب کا دل جیت لیا۔

ان کی پھوپھی کی وفات 15 برس پہلے سنہ 2006 میں ہوئی تھی۔ ان کی وفات کے بعد ان کا کچھ سامان کسی سٹور روم کے تہہ خانے میں کئی سال تک پڑا رہا اور حال ہی میں ان کے اس سامان میں موجود ایک پرانا البم سیم کے ہاتھ لگا۔

ان کی پھوپھی مہرالنسا نجمہ، جنہیں پیار سے سب نجمہ بلاتے تھے، انڈین فلموں کی بہت بڑی مداح تھیں اور اپنی والدہ کی ناراضی کے باوجود اپنا سارا فارغ وقت اُس وقت کے فلم سٹارز کو خط لکھنے میں گزارتی تھیں۔

اور کیا آپ یقین کریں گے کہ اس پرانے البم میں اس وقت کے بڑے سے بڑے فلم سٹارز کے وہ خطوط ہیں جو اُنھوں نے نجمہ کو جواب میں لکھے اور اپنی دستخط شدہ تصاویر کے ساتھ بھیجے۔

یہ بھی پڑھیے

’میں آج بھی دلیپ صاحب کی نظر اتارتی ہوں‘

پچاس برس قبل لوگ کیا سمجھتے تھے کہ نصف صدی بعد دنیا کیسی ہو گی؟

’فنکاروں کی موت کے بعد مکمل ہونے والی فلمیں‘

راج کپور، دلیپ کمار کے آبائی گھروں کی قیمت ایک کروڑ اور ملبے کی قیمت 30 لاکھ سے زیادہ

https://twitter.com/samjawed65/status/1364449494994067459

شمی کپور نے انگریزی میں، دھرمیندر نے اپنے ہاتھ سے لکھی ہندی میں تو سنیل دت نے خالص اور خوش خط اردو میں اس نوجوان لڑکی کے خطوط کے جواب دیے۔ فہرست بہت لمبی ہے۔ اس میں کامینی کوشل، سادھنا، آشا پاریکھ، سائرہ بانو، تبسم، ثریا، راجندر کمار، راج کمار بھی شامل ہیں۔

تصور کریں کہ ہم اور آپ میں سے کوئی شاہ رخ خان، دیپیکا پاڈوکون، فواد خان یا ماہرہ خان کو خط لکھے اور ان کا اس طرح ہاتھ سے لکھا ہوا جواب آئے!

اُف! نانی صحیح کہتی ہیں۔ وہ زمانہ ہی الگ تھا!

خیر، ان خطوط کا ذکر کرنے سے پہلے آپ کو نجمہ کے بارے میں کچھ بتاتے ہیں۔ ان کی پیدائش سن 1930 کی دہائی میں ہوئی۔ ان کے والد کا تعلق پنجاب سے تھا تاہم ان کی والدہ برما (میانمار) سے تعلق رکھتی تھیں۔ ان کی دو بہنیں اور ایک بھائی تھا۔ والد کا انتقال بچپن میں ہی ہو گیا تھا۔

وہ اور ان کا پورا خاندان اپنی پھوپھی کے ساتھ رہتے تھے۔ ان کی پھوپھی اس وقت کے نواب آف ٹونک سعادت علی خان کی اہلیہ تھیں۔

یعنی نجمہ کی پرورش ان کی برمی والدہ نے ٹونک کے نواب کے محل میں کی۔

باقی بھائی اعلیٰ تعلیم کے لیے علی گڑھ گئے لیکن نجمہ کا رجحان پڑھائی میں نہیں تھا۔ اُنھیں تو فلموں کا شوق تھا! وہ انہماک سے ریڈیو پر گانے سنتیں اور اپنے پسندیدہ فلم سٹارز کو خطوط لکھتیں۔

یہ سلسلہ ان کی نو عمری سے شروع ہوا اور تب تک لگاتار جاری رہا جب تک ان کی شادی نہیں ہو گئی۔ شادی کے بعد خط لکھنے تو چھوڑ دیے لیکن فلمیں دیکھنا نہیں چھوڑیں۔

سیم کے مطابق نجمہ بہت ہی پیار کرنے والی پھوپھی تھیں، اور ان کے بارے میں سب کو پتا تھا کہ اُنھیں فلموں کا اور فلم سٹارز کو خط لکھنے کا بہت شوق تھا۔ ٹوئٹر پر اپنی تھریڈ وائرل ہونے کے بارے میں سیم نے کہا کہ پھوپھی کے اس شوق اور اس البم کے بارے میں پتا تو سب کو تھا لیکن کبھی کسی نے یہ نہیں سوچا تھا کہ ان کا یہ البم اس قدر اہم بھی ہوگا۔

نجمہ کی شادی کے صرف آٹھ سال بعد ان کے شوہر کا انتقال ہو گیا۔ اُنھوں نے دوبارہ شادی نہیں کی اور ساری عمر اپنے بھائی بہنوں کے ساتھ گزاری۔ ان کی اپنی کوئی اولاد نہیں تھی لیکن وہ اپنی بھتیجی کے بہت قریب تھیں۔ آخر عمر تک تھیٹر جا کر فلمیں دیکھنے کا شوق برقرار رہا۔

اب ان کے اس انمول البم کی ایک جھلک دیکھیں

آغاز سنیل دت سے کرتے ہیں، جنھوں نے اردو میں جواب دیا، اور صرف ایک دو جملے نہیں بلکہ ایک لمبا چوڑا جواب! جس میں شاید اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ لکھنے والی ایک نوعمر لڑکی ہے، اُنھوں نے ایک نہیں بلکہ کئی بار نجمہ کو اپنی بہن کہا!

اب نجما کو اس طرح ’بہن زون‘ ہونا کیسا لگا ہوگا، کیا پتا! اس کے ساتھ ساتھ سنیل دت نے اس خط میں اردو الفاظ کے متبادل ہندی الفاظ بھی اردو میں لکھے ہیں۔ خیر اندیش بھی اور ’شبھ چنتک‘ بھی! نجمہ کے ’خیر اندیش بھائی، سنیل دت‘ کا یہ خط ہمارا فیورٹ ہے۔

پھر دھرمیندر کے جواب کو دیکھیں، ہندی میں۔ لگتا ہے کہ نجمہ نے اُنھیں ان کے جنم دن پر مبارکباد کا خط لکھا تھا۔ جواب میں وہ لکھتے ہیں، ’جنم دن پر تمہاری مبارکباد ملی۔ من اس طرح خوشی سے ناچ اٹھا کہ میں بیان نہیں کر سکتا۔ اسی خوشی میں اپنا آٹوگراف اور فوٹو بھیج رہا ہوں۔ ساتھ ہی میری شبھ کامنائیں بھی۔ تمہارا، دھرمیندر۔‘

اس خط پر نجمہ کے ردعمل کا ہم اندازہ ہی لگا سکتے ہیں!

سیم کے مطابق اداکارہ تبسم کا خط (جو سیم نے شئیر نہیں کیا) وہ تو اور بھی پرسنل تھا۔ اس سے دونوں کے درمیان جاری خط و کتابت کی طرف اشارہ ملتا ہے۔

اور صرف فلم سٹارز ہی نہیں، وہ ریڈیو سیلون کی بہت بڑی فین تھیں اور ہر وقت ریڈیو پر ہونے والے کسی نہ کسی مقابلے میں حصہ لیتی رہتی تھیں، اور ظاہر ہے کہ جیتی بھی تھیں۔ انعام کے طور پر ریڈیو سیلون کی طرف سے کئی مقبول گلوکاروں کی آٹوگراف والی تصاویر بھی ان کی کلیکشن کا حصہ تھیں۔

سیم نے ہمیں بتایا کہ اس تھریڈ کے وائرل ہونے کے بعد انڈیا کے نیشنل فلم آرکائیو نے بھی ان سے رابطہ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ان خطوط کی حفاظت کا ذمہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

تاہم اس بارے میں سیم نے اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp