گنگو بائی: طوائف جس نے ’نہرو کو شادی کی دعوت دی‘ اور جسے انڈر ورلڈ کے کریم لالہ نے بہن بنایا


گنگو کو محبت ہوئی لیکن ان کے گھر والے اس رشتے سے خوش نہیں تھے اس لیے وہ بھاگ کر ممبئی آ گئیں۔ لیکن ان کے عاشق نے انھیں دھوکہ دیا اور ایک کوٹھے پر فروخت کر دیا اور پھر وہ کبھی لوٹ کر واپس اپنے گھر نہیں گئیں۔

گنگوبائی کاٹھیاواڑی 1960 کی دہائی میں ممبئی کے کماٹھی پورا علاقے میں کوٹھا چلاتی تھیں۔ گنگوبائی کا اصل نام گنگا ہرجیون داس کاٹھیاواڑی تھا۔ ان کی پیدائش اور پرورش گجرات کے علاقے کاٹھیاواڑ میں ہوئی تھی۔

ان پر بننے والی ایک نئی فلم دراصل ’مافیا کوینز آف ممبئی‘ نامی ایک کتاب پر مبنی ہے، جس کے مصنف حسین زیدی اور جین بورگیس ہیں۔

اب انڈین فلم ساز سنجے لیلا بھنسالی گنگوبائی کاٹھیوالی کی زندگی پر فلم بنا رہے ہیں۔ اداکارہ عالیہ بھٹ گنگوبائی کا کردار نبھا رہی ہیں۔ فلم کا ٹریلر حال ہی میں رلیز کر دیا گیا ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے حسین زیدی نے کہا کہ ’بھنسالی کو کہانی بہت پسند آئی۔ انھیں لگا کہ اس خاتون کی کہانی بڑے پردے پر دکھائی جانی چاہیے۔

’بھنسالی کے پاس ایسے کردار کے ساتھ انصاف کرنے کی قابلیت ہے۔ ہم سب عالیہ بھٹ کی اداکاری سے واقف ہیں۔ جیسے وہ ایک کردار کو نبھاتی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ وہ اس کردار کی زندگی جی رہی ہیں۔‘

گنگو بائی کون تھیں؟

حسین زیدی کے مطابق گنگو بائی کوٹھا چلاتی تھیں اور انھیں دھوکہ دے کر اس پیشے میں لایا گیا تھا۔ ان کا تعلق کاٹھیاواڑ کے ایک ایسے خوشحال گھرانے سے تھا جس کے افراد پڑھے لکھے تھے اور وکالت کے پیشے سے منسلک تھے۔

گنگو کو رمنیک لال نامی ایک اکاؤنٹنٹ سے محبت ہوگئی تھی لیکن ان کے گھر والے اس رشتے سے خوش نہیں تھے اس لیے وہ بھاگ کر ممبئی آ گئیں۔ لیکن رمنیک لال نے انھیں دھوکہ دیا اور کماٹھی پورا کے کوٹھے پر فروخت کر دیا۔ تب انھیں احساس ہوا کہ اب وہ کبھی اپنے گھر واپس نہیں جا سکتیں کیونکہ ان کا خاندان انھیں قبول ہی نہیں کرے گا۔

اس لیے انھوں نے حالات سے سمجھوتہ کیا اور بطور سیکس ورکر کام کرنے لگیں۔

وہ گینگسٹر نہیں تھیں۔ وہ انڈر ورلڈ کا حصہ بھی نہیں تھیں لیکن ایسے کام سے منسلک تھیں جسے عزت کی نظر نہیں سے دیکھا جاتا تھا۔ جیسے جیسے وقت گزرا وہ کماٹھی پورا ریڈ لائٹ علاقے کی سربراہ بن گئیں۔ اس طرح سے وہ پہلے ’گنگا‘ سے ’گنگو‘ بنیں، اور پھر گنگو سے ’میڈم‘۔

یہ بھی پڑھیے

رنجیت سنگھ کی وہ ’محبوبہ‘ جس نےمہارانی بنے بغیر پنجاب پرحکومت کی

استنبول کی ’طوائف گلی‘ کی تھیوڈورا سلطنت روم کی ملکہ کیسے بنی؟

پرانی دلی کی ’مبارک بیگم مسجد‘ آج کل خبروں میں کیوں ہے؟

’طوائف یا بار گرل کا کردار ہو تو مجھے بلا لیا جاتا ہے‘

گنگوبائی نے کماٹھی پورا میں ہونے والے مقامی انتخابات میں حصہ لیا اور جیت حاصل کی۔ اس طرح وہ گنگو سیکس ورکر سے گنگوبائی کاٹھیوالی بن گئیں۔

کاٹھیوالی کا تعلق دراصل کوٹھیوالی سے ہے۔ کوٹھے کی سربراہ کو کوٹھے والی کہا جاتا تھا۔ ان کے نام کے ساتھ جڑا کاٹھیاواڑی یہ بھی دکھاتا ہے کہ ان کا اپنے خاندان سے کس طرح کا لگاؤ تھا۔

سیکس ورکرز کے لیے ماں جیسی

سنہ 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں گنگوبائی کا کماٹھی پورا میں کافی نام رہا۔ وہ دیگر سیکس ورکرز کے لیے ماں کی طرح تھیں۔ انھوں نے کوٹھا چلانے والی ’میڈموں‘ کے اثر و رسوخ کو ختم کر دیا تھا۔

گنگوبائی سنہرے کنارے والی سفید ساڑھی، سنہرے بٹن والا بلاؤز اور سنہرا چشمہ پہنتی تھیں اور اپنی کار میں سفر کرتی تھیں۔

انھیں سونے سے بنی چیزیں پہننے کا بہت شوق تھا۔ بچپن میں ان کا خواب اداکارہ بننا تھا۔ فلمی دنیا میں ان کی یہ دلچسپی عمر کے ساتھ قائم رہی۔ انھوں نے ایسی کئی لڑکیوں کو گھر واپس بھیجنے میں مدد کی جنھیں دھوکہ دے کر کوٹھے پر بیچا گیا تھا۔

خاتون، انڈیا

سنہ 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں گنگوبائی کا کماٹھی پورا میں کافی نام رہا (فائل فوٹو)

وہ اس کام سے منسلک خواتین کی حفاظت کے لیے بھی کافی فعال تھیں۔ انھوں نے ان خواتین کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائی اور ان لوگوں کے خلاف بھی قدم اٹھائے جنھوں نے خواتین کا استحصال کیا تھا۔

ان کا خیال تھا کہ شہروں میں سیکس ورکرز کے لیے جگہ مختص کی جانی چاہیے۔ ممبئی کے آزاد میدان میں خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کے حقوق کے لیے منعقد ایک ریلی میں ان کی تقریر کافی مقبول ہوئی۔

گنگوبائی کے انتقال کے بعد کئی کوٹھوں پر ان کی تصاویر لگائی گئیں اور ان کے مجسمے نصب کیے گئے۔

گنگوبائی کو کریم لالہ نے بہن بنا لیا

کماٹھی پورا میں پیش آنے والے ایک واقعے کے بعد گنگوبائی کا رعب اور بھی بڑھ گیا تھا۔

ایک شخص نے کوٹھے پر گنگوبائی سے بدسلوکی کی۔ اس نے ان کے ساتھ زبردستی جنسی تعلق قائم کرنے کی کوشش کی، انھیں زخمی کیا اور پیسے نہیں دیے۔ اور ایسا ایک سے زیادہ مرتبہ ہوا۔ ایک بار تو صورتحال اتنی بگڑ گئی کہ انھیں ہسپتال لے جانا پڑا۔ تب انھوں نے اس شخص کے بارے میں معلومات جمع کرنا شروع کیں۔ انھیں پتا چلا کہ شوکت خان نامی اس شخص کا تعلق کریم لالہ کے گینگ سے تھا۔

عبدالکریم خان کو انڈر ورلڈ میں لوگ کریم لالہ کے نام سے جانتے تھے۔ گنگوبائی کریم لالہ کے پاس گئیں اور انھیں وہ سب کچھ بتایا جو ان کے ساتھ ہو رہا تھا۔ کریم لالہ نے گنگوبائی کی حفاظت کرنے کا وعدہ کیا۔

اگلے دن جب شوکت خان کوٹھے پر پہنچا تو اس کی خوب پٹائی ہوئی۔ کریم لالہ نے گنگوبائی کو اپنی بہن بنا لیا اور اسی کے ساتھ اس علاقے میں گنگوبائی کا رعب اور دبدبا کافی بڑھ گیا۔

نہرو کو ’شادی کی دعوت

سنہ 1960 کی دہائی میں کماٹھی پورا میں سینٹ انٹونی گرلز ہائی سکول قائم ہوا۔ یہ آوازیں اُٹھنے لگیں کہ کوٹھے کو بند کر دیا جانا چاہیے کیونکہ چھوٹی بچیوں پر کوٹھے والیوں کا بُرا اثر پڑے گا۔ اس فیصلے سے کماٹھی پورا میں تقریباً ایک صدی سے کام کرنے والی خواتین کی زندگیاں متاثر ہونے والی تھیں۔ گنگو بائی نے ایسی آوازوں کے خلاف آواز اٹھائی۔

سیاستدانوں میں جان پہنچان کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انھوں نے فوراً اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو سے ملاقات کے لیے وقت مانگا۔ ویسے تو اس ملاقات کا کوئی سرکاری ریکارڈ نہیں رکھا گیا لیکن حسین زیدی نے اپنی کتاب میں اس قصے کا ذکر کیا ہے۔

زیدی نے ’مافیا کوئنز آف ممبئی‘ میں لکھا ہے کہ ’اس ملاقات میں گنگوبائی کی ہوشیاری اور واضح خیالات سے نہرو بھی حیران رہ گئے۔ نہرو نے ان سے سوال کیا تھا کہ وہ اس پیشے میں کیوں آئیں جبکہ انھیں اچھی نوکری یا اچھا شوہر مل سکتا تھا؟

کہا جاتا ہے کہ اس ملاقات میں گنگو بائی نے فوراً نہرو کو ایک پیشکش کر دی۔ انھوں نے نہرو سے کہا کہ اگر وہ انھیں بیوی کے طور پر قبول کرنے کو تیار ہیں تو وہ یہ پیشہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ دیں گی۔

اس بات سے نہرو حیران رہ گئے اور انھوں نے انکار کر دیا۔ تب گنگوبائی نے کہا کہ ’وزیر اعظم صاحب، ناراض نہ ہوں۔ میں صرف اپنی بات ثابت کرنا چاہتی تھی۔ مشورہ دینا آسان ہے لیکن اس پر خود عمل کرنا مشکل۔‘

نہرو لاجواب ہو گئے۔ ملاقات ختم ہونے پر نہرو نے گنگوبائی سے وعدہ کیا کہ وہ ان کے مطالبات پر غور کریں گے۔ خود وزیر اعظم کی مداخلت کے بعد کماٹھی پورا سے ان خواتین کو ہٹانے کے منصوبے پر بھی عمل نہیں ہوا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp