شام اور عراق میں داعش نے دوبارہ سر اٹھانا شروع کر دیا


دہشت گرد گروپ داعش، شام اور عراق میں سیکیورٹی میں پائی جانے والی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، بظاہر اپنی فورسز کی پوزیشن میں تبدیلیاں لا کر تشدد کو ہوا دے رہا ہے جس سے اس کے جنگجووں اور حامیوں کو تقویت مل رہی ہے۔

شمال مشرقی شام میں امریکی حمایت یافتہ فورسز کے عہدیداروں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ علاقے بھر میں تشدد میں حالیہ اضافہ، جن میں سرکاری اہل کاروں اور بے گھر افراد کے لئے قائم، ال ہول نامی کیمپ میں پھانسیوں کی طرز پر ہلاکتوں کا تعلق، بظاہر شام کے صدر بشار الاسد کے زیر قبضہ علاقوں اور عراق سے آنے والے لڑاکوں سے جڑتا ہے۔

علاقے میں موجود امریکی شراکت داروں کے جائزے اور حالیہ مہینوں میں امریکہ کی تفتیش دونوں،مماثلت رکھتے ہیں۔ ان میں متنبہ کیا گیا ہے کہ داعش عسکریت پسندوں کو شام کے زیادہ تر علاقے میں نقل و حمل کی آزادی حاصل ہے۔

امریکہ کی حمایت یافتہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے جنرل کمانڈر، مظلوم عابدی نے وائس آف امریکہ کی کُرد سروس کو بتایا کہ داعش ابھی ختم نہیں ہوئی۔

ایس ڈی ایف نے داعش کے جنگووں کی تلاش اور انہیں ختم کرنے کیلئے اپنی ایک مہم شروع کی ہوئی ہے، جس کیلئے وہ امریکہ کی قیادت والی اتحادی فورسز سے فضائی اور انٹیلی جنس مدد لیتے ہیں۔

کردوں کے زیر انتظام الہول کیمپ میں ایک خاتون پانی لینے جا رہی ہے۔ اس کیمپ میں داعش کے جنگجوؤں کے خاندانوں کو رکھا گیا ہے۔ دسمبر 2019
کردوں کے زیر انتظام الہول کیمپ میں ایک خاتون پانی لینے جا رہی ہے۔ اس کیمپ میں داعش کے جنگجوؤں کے خاندانوں کو رکھا گیا ہے۔ دسمبر 2019

عابدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کارروائیوں کے نتیجے میں بہت سی گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔

عابدی نے بتایا کہ ایس ڈی ایف کی صف میں شامل مشرقی اور شمالی شام میں کام کرنے والی خودمختار انتظامیہ کیلئے کام کرنے والی دو خواتین کا سر قلم کرنے میں ملوث داعش کے ایک سیل کو بالکل ختم کر دیا گیا ہے۔ ایس ڈی ایف نے مبینہ حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا اور پانچویں کو گرفتار کر لیا، جب کہ چھٹا شخص فرار ہونے میں کامیاب رہا۔

عابدی نے خبردار کیا ہے کہ ایس ڈی ایف کی حالیہ کامیابیاں بھی، داعش کی حوصلہ شکنی کیلئے کافی نہیں رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ داعش نے اپنے حملوں میں شدت پیدا کی ہے اور یہ دہشت گرد تنظیم اپنے آپ کو بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments