اسد خان اچکزئی: عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے مغوی رہنما کی لاش برآمد


عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے مغوی رہنما اسد خان اچکزئی کی لاش سنیچر کے روز کوئٹہ کے نواحی علاقے نوحصار سے برآمد کر لی گئی ہے۔

اسد خان اچکزئی کو پانچ ماہ قبل کوئٹہ شہر میں ایئرپورٹ روڈ کے علاقے سے اغوا کیا گیا تھا۔

یہ نہ صرف ایک سیاسی پارٹی کے عہدیدار کا اغوا تھا بلکہ وہ ایک بااثر قبائلی شخصیت بھی تھے۔

ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ اظہر اکرام نے لاش کی برآمدگی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی لاش کی برآمدگی گرفتار ہونے والے ملزم کی نشاندہی پر کی گئی ہے۔

نوحصار سے لاش کی برآمدگی کے بعد اسے پوسٹ مارٹم کے لیے بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ ہسپتال کے پولیس سرجن ڈاکٹر علی مردان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لاش پرانی اور گل سڑ گئی تھی اور یہ تین سے چار ماہ پرانی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

بلوچستان: ’ڈاکٹروں کا اغوا کاروبار بن گیا‘

’اسٹیبلشمنٹ نے بلوچستان کو صرف ایک کالونی سمجھا ہے‘

بلوچستان: سرحدی شہر چمن میں بم دھماکہ، پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی

ان کا کہنا تھا کہ لاش کو گہرے کنویں میں پھینکنے کے باعث سر اور دیگر ہڈیاں ٹوٹ گئی تھیں۔ پولیس سرجن کا کہنا تھا کہ لاش کے سر کی ہڈی پر ایک گولی کا نشان ہے۔

اسد اچکزئی کے قتل کے خلاف کوئٹہ شہر میں عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں نے احتجاج کیا اور شہر کے مرکزی علاقے باچا خان چوک پر ٹائر بھی نذر آتش کیے گئے۔

عوامی نیشنل پارٹی نے مرکزی سطح پر اسد اچکزئی کے قتل کے غم میں تین روزہ جبکہ صوبائی سطح پر سات روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کی جانب سے اتوار کے لیے کوئٹہ سمیت دیگر علاقوں میں قتل کے واقعے کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال کی بھی کال دی گئی ہے۔

گاڑی کے ذریعے لاش کا سراغ

ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ اظہر اکرام نے سنیچر کی شب ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ اسد خان اچکزئی کے اغوا کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ کوئٹہ کے علاقے سریاب کے علاقے میں جرائم کے بعض واقعات کے حوالے سے مستونگ کے علاقے کانک میں ایک گھر پر چھاپہ مارا گیا۔

انھوں نے بتایا کہ چھاپے کے دوران ایک ملزم لیویز فورس کے اہلکار اسرار احمد کو گرفتار کیا گیا اور ملزم کے گھر سے سلور کلر کی ایک کار برآمد کرنے کے علاوہ ایک پستول بھی برآمد کی گئی۔

انھوں نے بتایا کہ جب گاڑی کے انجن اور چیسز نمبر کو چیک کیا گیا تو یہ گاڑی اسد اچکزئی کی نکلی۔ انھوں نے کہا کہ تفتیش کے دوران ملزم نے اعتراف کیا کہ انھوں نے اسد اچکزئی کو ہلاک کرکے ان کی لاش نوحصار کے علاقے میں ایک کنویں میں پھینک دی تھی۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ ملزم کی نشاندہی پر لاش کو کنویں سے برآمد کر کے رشتے داروں کے حوالے کیا گیا۔

اسدخان اچکزئی کون تھے؟

اسد خان اچکزئی کا تعلق بلوچستان کے افغانستان سے متصل سرحدی شہر چمن سے تھا۔ ان کے خاندان کی وابستگی عوامی نیشنل پارٹی سے رہی ہے۔

وہ عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے موجودہ صدر اور رکن بلوچستان اسمبلی اصغر خان اچکزئی کے چچازاد بھائی تھے۔ وہ خود بھی عوامی نیشنل پارٹی کے عہدیدار اور پارٹی کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات تھے۔

اسد خان زمانِہ طالب علمی سے قوم پرستی کی سیاست سے وابستہ رہے ہیں۔

اسد خان اچکزئی کو 25 ستمبر2020 کو چمن سے کوئٹہ آتے ہوئے اغوا کیا گیا تھا۔ وہ عوامی نیشنل پارٹی کے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے چمن سے کوئٹہ آ رہے تھے۔

ایئرپورٹ روڈ پولیس سٹیشن میں ان کے اغوا کے خلاف درج مقدمے کے مطابق اسد خان اچکزئی کو ایئرپورٹ پولیس سٹیشن سے اغوا کیا گیا تھا۔

گذشتہ پانچ ماہ کے دوران ان کے اغوا کے خلاف چمن اور کوئٹہ میں احتجاج ہوتا رہا۔ عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے اسد اچکزئی سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے چند روز قبل ملکی سطح پر بھی احتجاج کیا گیا تھا۔

بلوچستان میں اغوا کے واقعات طویل عرصے سے پیش آرہے ہیں تاہم 2020 میں اسد خان اچکزئی کے اغوا کا واقعہ ہائی پروفائل کیسز میں سے ایک تھا۔

عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان میں مخلوط حکومت کا حصہ بھی ہے۔ حکومت کا حصہ ہونے کے باعث عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما کی بازیابی کے لیے وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو کی صدارت میں متعدد اجلاس بھی ہوتے رہے تاہم ان کی بحفاظت بازیابی ممکن نہ ہو سکی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp