انڈیا میں مرغوں کی لڑائی کے دوران مالک اپنے ہی مرغے کے حملے سے ہلاک


مرغا

فائل فوٹو: گذشتہ سال انڈیا کی ہی ریاست آندھرا پردیش میں ایک شخص مرغے پر لگا بلیڈ اپنی گردن پر پھر جانے کی وجہ سے ہلاک ہو گیا تھا

جنوبی انڈیا میں مرغوں کی ایک غیر قانونی لڑائی کے دوران اپنے ہی مرغے کے وار سے گہرا زخم آنے پر ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔

مرغے کو لڑائی میں اپنے حریف پر برتری حاصل کرنے کے لیے تیز دھار چھری باندھی گئی تھی اور جب اس مرغے نے بھاگنے کی کوشش کی تو اس کے مالک کو ٹانگوں کے درمیان گہرا زخم آیا۔ مذکورہ شخص کو فوراً ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن زخم سے زیادہ خون بہہ جانے کے باعث وہ راستے میں ہی دم توڑ گیا۔

یہ بھی پڑھیے

سرکار کے مہمان، ’مہنگے اور لڑاکا مرغے‘

مرغے کو آٹھ ماہ بعد پولیس کی تحویل سے رہائی مل گئی

لڑاکا مرغے کا حملہ، پولیس افسر ہلاک

ریاست تلنگانہ کے گاؤں لوتھونور میں رواں ہفتے ہونے والے اس واقعے میں ملوث 15 دیگر لوگوں کی تلاش کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے۔

مرغے کو پولیس نے ضبط کر لیا اور بعدازاں اسے ایک مرغوں کے فارم میں منتقل کر دیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مرغے نے لڑائی کے دوران بھاگنے کی کوشش کی اور جب اس کے مالک نے اسے پکڑنے کی کوشش کی تو وہ اس کی ٹانگ پر باندھی گئی تین انچ لمبی چھری لگنے سے زخمی ہو گیا۔

مرغا

فائل فوٹو: مرغوں کے پنجوں کے ساتھ اکثر تیز دھار آلات باندھے جاتے ہیں تاکہ وہ اپنے حریف مرغے کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچا سکیں

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس واقعے میں ملوث افراد پر قتل، غیر قانونی سٹے بازی اور مرغوں کی لڑائی کروانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق مقامی پولیس اہلکار بی جیون نے کہا کہ مرغے کو بعد میں عدالت میں بطور ثبوت پیش کیا جائے گا۔

انڈیا میں مرغوں کی لڑائی کو 1960 میں غیر قانونی قرار دیا گیا تھا مگر دیہی علاقوں مثلاً تلنگانہ میں یہ لڑائیاں اب بھی کافی عام ہیں اور کئی سنکرانتی کے ہندو تہوار کے آس پاس منعقد کی جاتی ہیں۔

یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ کوئی مالک اپنے ہی مرغے کی وجہ سے ہلاک ہوا ہے۔

گذشتہ سال انڈیا کی ہی ریاست آندھرا پردیش میں ایک شخص مرغے پر لگا بلیڈ اپنی گردن پر پھر جانے کی وجہ سے ہلاک ہو گیا تھا۔

سی این این کے مطابق مالک اپنے مرغے کو لڑائی کے لیے لے جا رہا تھا جب یہ واقعہ پیش آیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp