شہزادی لطیفہ: آئرلینڈ کی سابق صدر سے دبئی کی شہزادی کے معاملے پر کیا ’بڑی غلطی‘ ہوئی؟


دبئی کی شہزادی لطیفہ المکتوم کے معاملے میں آئرلینڈ کی سابق صدر سے ’بڑی غلطی‘ ہوئی تھی۔

جب سنہ 2018 میں دبئی کے حکمران کی صاحبزادی نے ملک سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی تو سابق صدر میری روبنسن نے شہزادی کو ایک ’مصیبت زدہ نوجوان خاتون‘ قرار دیا تھا۔

لیکن رواں ماہ کے اوائل میں اقوام متحدہ کی سابق نمائندہ خصوصی برائے انسانی حقوق نے بی بی سی کو بتایا کہ اُنھیں شہزادی کے خاندان والوں نے ’بری طرح دھوکہ‘ دیا تھا۔

جمعے کو مسز رابنسن نے ترک چینل آر ٹی ای سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے زیادہ چوکنا رہنا چاہیے تھا۔‘

یاد رہے کہ دسمبر سنہ 2018 میں مسز رابنسن اقوام متحدہ کی سفیر برائے انسانی حقوق کے طور پر کام کر رہی تھیں اور ان دنوں شہزادی لطیفہ کے ساتھ ان کی ایک تصویر وائرل ہو گئی تھی جسے بظاہر شہزادی کی زندگی کے ثبوت کے طور پر دکھایا گیا تھا۔

دبئی کے شاہی خاندان نے 2018 میں شہزادی سے ملنے کے لیے مسز رابنسن کو دبئی آنے کی دعوت دی تھی۔

آر ٹی ای کے لیٹ لیٹ شو میں بات کرتے ہوئے مسز رابنسن نے کہا کہ ’جب مجھے احساس ہوتا ہے کہ میں نے بڑی غلطی کر دی ہے تو مجھے شدید دکھ ہوتا ہے۔‘

’میں ماضی میں غلطیاں کر چکی ہوں اور یہ سب سے بڑی غلطی تھی۔ میں امید کرتی ہوں کہ آئندہ میرا کبھی اس قسم کی صورت حال سے پالا نہیں پڑے گا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے اپنا دماغ اپنے دل کے حوالے کر دیا تھا۔ میں تو ایک دوست کی مدد کرنے گئی تھی۔ میں نا سمجھ تھی۔‘

لطیفہ کے والد شیخ محمد بن راشد المکتوم دنیا کے امیر ترین سربراہانِ مملکت میں سے ہیں۔ وہ دبئی کے حکمران اور متحدہ عرب امارات کے نائب صدر ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

شہزادی لطیفہ کی پولیس کو اپیل: ’میری بہن بھی اغوا کی گئی، معاملے کی تفتیش کریں‘

شہزادی لطیفہ کی ’گھر پر دیکھ بھال کی جا رہی ہے‘

’لاپتہ‘ اماراتی شہزادی کی تصاویر شائع کر دی گئیں

فرار کی ناکام کوشش کے بعد شہزادی لطیفہ نے اپنے دوستوں کو خفیہ ویڈیو پیغامات بھیجے تھے جس میں وہ اپنی جان کو خطرے میں قرار دیتے ہوئے اپنے والد پر انھیں یرغمال بنائے رکھنے کا الزام لگاتی نظر آئیں۔

بی بی سی پینوراما کے ساتھ شیئر کی گئی فوٹیج میں انھوں نے کہا تھا کہ جب وہ دبئی سے کشتی کے ذریعے فرار ہوئیں تو کمانڈوز انھیں نشہ دے کر واپس حراست میں لے آئے۔

مسز رابنسن نے ٹی وی شو میں بتایا کہ وہ شہزادی کے حوالے سے آئرلینڈ کے وزیرِخارجہ سائمن کووینی کے ساتھ رابطے میں تھیں۔

مسز رابنسن نے کہا: ’انھوں نے کہا ہے کہ ہم اب سلامتی کونسل میں ہیں مگر اس سے بھی پہلے ہائی کمشنر کی مدد کرنے کے لیے جینیوا میں ہمارے سفیر سے رابطہ کر لیا گیا تھا۔‘

حالیہ واقعات کے تناظر میں مسز رابنسن کا کہنا تھا کہ لطیفہ کو سیاسی حمایت کی ضرورت ہے اور اُنھیں آزاد کر دینا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اب اُنھیں ’لطیفہ پر سو فیصد یقین ہے۔‘

اس سے قبل 16 فروری کو دبئی کے شاہی خاندان نے کہا تھا کہ شہزادی لطیفہ کی ’گھر پر دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔‘

ایک بیان میں شاہی خاندان نے کہا تھا کہ ’ان کی بحالی کا عمل جاری ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ وہ مناسب وقت پر عوامی زندگی میں واپس آ جائیں گی۔‘

شاہی خاندان نے لندن میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’شیخہ لطیفہ کے متعلق میڈیا رپورٹس کے جواب میں ہم ان سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنھوں نے ان کی خیریت کے لیے تشویش کا اظہار کیا ہے، باوجود اس کوریج کے جو کہ یقیناً اصل صورتِ حال کی عکاسی نہیں کرتی۔‘

’ان کے خاندان نے تصدیق کی ہے کہ شہزادی کی گھر پر دیکھ بھال کی جا رہی ہے، ان کا خاندان اور میڈیکل پروفیشنلز ان کے لیے موجود ہیں۔‘

اس سے قبل اقوامِ متحدہ نے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے کہا تھا کہ وہ اس بات کا ثبوت دے کہ دبئی کے حکمراں کی بیٹی شیخہ لطیفہ زندہ ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp