مال بردار بحری جہاز پر پُراسرار حملے کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی


کارگو بحری جہاز پر پُراسرار حملے کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان تناؤ

اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا تھا کہ گذشتہ ہفتے خلیجِ عمان میں ملک کے ایک کارگو بحری جہاز پر دھماکے میں ایران ملوث ہے۔ لیکن ایران نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان سعد خطیب زادہ نے ہفتہ وار بریفننگ میں کہا ہے کہ ‘یہ الزام مقبوضہ بیت المقدس کی حکومت نے لگایا ہے۔ ہم نہ صرف اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں بلکہ گذشتہ مہینوں کے دوران ہمارے علاقوں کے قریب اسرائیلی اقدامات کو بھی مسترد کرتے ہیں اور ہم اس کا قریبی جائزہ لے رہے ہیں۔’

یہ بھی پڑھیے

ایران اور اسرائیل کا مسئلہ ہے کیا؟

’ایران نے اسرائیل پر راکٹ داغ کر حد پار کر دی ہے‘

ایران: اسرائیل سے دوستی ختم کریں، سعودی عرب سے مطالبہ

26 فروری کو ایم وی ہیلیوس رے نامی بحری جہاز مشرق وسطیٰ سے واپس آ رہا تھا جب اس پر دھماکہ ہوا تھا۔ یہ غیر واضح ہے کہ دھماکہ کس طرح ہوا۔

جہاز کے مالک کا کہنا تھا کہ پانی کے قریب جہاز میں دو بڑے سوراخ ہو گئے تھے جبکہ اسرائیلی کابینہ کے ایک وزیر کے مطابق باہر دھماکہ خیز مواد کے ذریعے جہاز کو نقصان پہنچایا گیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ حملہ سطح سمندر سے اوپر پیش آیا تھا اور اس سے جہاز میں سوراخ ہو گئے تھے۔

خطیب زادہ کا کہنا تھا کہ ‘خلیج فارس اور بحیرہ عمان براہ راست ایران کے سکیورٹی علاقے ہیں۔ ہم انھیں افراتفری پھیلانے نہیں دیں گے۔ نیتن یاہو ایران دشمنی سے متاثر ہیں اور انھیں لگتا ہے کہ ایسے الزامات کے ذریعے ملکی مسائل کا حل نکل سکتا ہے۔ اسرائیل کو علم ہے کہ قومی سلامتی پر ایران کا جواب تکنیکی اور عین درست ہو گا۔’

https://twitter.com/Foxyonat/status/1366094436011278336

‘مقبوضہ بیت المقدس کی حکومت تمام عدم استحکام اور عدم تحفظ کی ذمہ دار ہے اور ان الزامات کی وجہ واضح ہے۔’

خطیب زادہ نے سخت گیر ایرانی اخبار کیہان کی 28 فروری کی ہیڈلائن پر ردعمل دیا ہے۔ اس ہیڈلائن میں ایران کو دھماکے کا ذمہ قرار دیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر میڈیا میں قیاس آرائیوں کی بات کریں تو ہمیں کہنا ہو گا کہ صیہونی میڈیا میں اس سے کہیں زیادہ قیاس آرائی ہو رہی ہے۔ اس مخصوص مسئلے میں الزامات کے ذرائع قابل اعتماد نہیں۔’

بن یامین نیتن یاہو نے اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ یہ واضح ہے کہ ‘یہ ایران کا اقدام تھا۔’ یہ انٹرویو شام میں مبینہ طور پر ایران کے حمایت یافتہ اہداف پر اسرائیلی فضائی حملے کے ایک روز بعد کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ایران اسرائیل کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ میں اسے یقینی طور پر روکنا چاہتا ہوں۔ ہم اسے پورے خطے میں روک رہے ہیں۔‘

اسی نشریاتی ادارے نے ایک سینیئر دفاعی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ بحری جہاز پر حملے کے بعد اسرائیل جوابی کارروائی کرے گا۔ اس میں کہا گیا کہ ایران کا یہ اقدام نومبر میں ایران کے جوہری سائنسدان کی ہلاکت کے بدلے میں کیا گیا تھا۔

گذشتہ سال ایران کے جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کو 27 نومبر کو تہران سے باہر ایک مقام پر نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا تھا۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی نے ایرانی جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کا بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو اس قتل کے پیچھے ہیں ان کو کڑی سزا دی جائے گی۔

ایران نے اس حملے کا الزام اسرائیل اور ایران سے باہر بیٹھے ایک گروپ پر عائد کیا ہے۔ اسرائیل نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور نہ ہی تصدیق کی ہے۔

یاد رہے کہ 2000 کے عشرے میں محسن فخری زادہ نے ایران کے جوہری پروگرام میں کلیدی کردار ادا کیا تھا اور اسرائیل کا الزام رہا ہے کہ حالیہ عرصے میں وہ خفیہ طور پر جوہری ہتھیار بنانے میں ایران کی مدد کر رہے تھے۔

ایران کا اصرار ہے کہ اس کی تمام جوہری سرگرمیاں پرامن مقاصد کے لیے ہیں۔

سنہ 2019 میں ایران پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے خلیج عمان میں کئی آئل ٹینکروں کو دھماکوں کے ذریعے نقصان پہنچایا۔ تاہم تہران ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp