گھر کے غیر ضروری سامان سے نجات حاصل کر کے دیکھیے کیا ہوتا ہے


گزشتہ ایک برس سے دنیا بھر میں لوگ جتنا وقت گھر کے اندر گزار رہے ہیں، شاید ہی ماضی میں ایسا کبھی ہوا ہو۔ کورونا وائرس کی وبا کے سبب دنیا بھر میں متعدد لوگ دفتر کا کام بھی گھروں سے ہی کر رہے ہیں۔ لیکن ایسے میں ذاتی زندگی اور کام کو الگ الگ رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

انٹیریئرز تھیریپسٹ یعنی گھر کی چار دیواری کے اندر کے ماحول سے وابستہ تھیریپی کرنے والی سوزین روئنن نے بی بی سی کو بتایا کہ اگر گھر کا ماحول پر سکون ہو تو گھر میں رہنے والے کی ذہنی اور جسمانی نشونما کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

یعنی گھر سے غیر ضروری اشیاٴ کو نکال کر زندگی میں کئی تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں۔ لیکن کیسے طے کریں کہ کون کا سامان غیر ضروری ہے اور اسے گھر سے نکالنے کے بعد ہمیں کیسا محسوس ہوگا؟

انٹیریئر تھیریپی کیا ہے؟

حالانکہ انٹیریئر تھیریپی نفسیاتی تھیریپی کی کوئی شاخ نہیں ہے، لیکن سوزین نے ہمیں بتایا کہ انٹیریئر تھیریپی میں فینگ شی جیسی چین کی قدیم روایات کا استعمال کیا جاتا ہے، جن میں زندگی کو بہتر انداز میں گزارنے کے لیے گھر کی صفائی اور ذہنی نشونما دونوں پر زور دیا جاتا ہے۔

سوزین نے بتایا کہ ‘انٹیریئر تھیریپی ابھی نئی قسم کی تھیریپی ہے۔ لیکن لاکڈاؤن کے دوران لوگوں نے محسوس کیا ہے کہ جس ذہنی دباؤ کے لیے وہ ہمیشہ دفتر اور کام کو ذمہ دار ٹھہراتے تھے وہ اصل میں گھر سے شروع ہوتا ہے’۔

سوزین نے ‘بریک اپ’ کے بعد گھر میں موجود بہت سی اشیاء سے خود کو دور کرنے میں اور اس کے علاوہ گھر اور کام کو الگ الگ رکھنے میں ہزاروں لوگوں کی مدد کی ہے۔ وہ ان کی بھی مدد کرتی ہیں جنہیں لگتا ہے کہ ان کی اُداسی بے سبب ہے۔

سوزین کا خیال ہے کہ ‘اگر آپ کا گھر آرام دہ نہ ہو تو یہ ہی احساسات آپ کے مستقل احساسات بن جاتے ہیں۔ یعنی آپ کے ذہن کا ایک حصہ ہر وقت گھبراہٹ اور بے چینی کو محسوس کرتا ہے’۔

گھر میں غیر ضروری بکھراوٴ کا کیا مطلب ہے؟

ترتیب کے بعد اور پہلے

ترتیب کے بعد اور پہلے

کیچن میں ٹپر ویئر کے ڈبوں سے لے کر میز پر کاغذات کا ڈھیر، یہ سب کیا ہے؟

سوزین نے بتایا ‘گھر میں غیر ضروری جگہ گھیرنے والی وہ چیزیں ہوتی ہیں جو آپ کو کسی طرح کی خوشی نہیں دیتیں نہ ہی اچھا محسوس کرا رہی ہوتی ہیں’۔

انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی ایسی چیز جو آپ استعمال نہین کرتے، آپ کو پسند نہیں یا جس میں آپ کی کوئی دلچسپی نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ کسی بھی طرح آپ کے کام آتی ہے، اسے آپ کی زندگی یا گھر میں قیمتی جگہ کو استعمال کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

انہون نے بتایا ‘جب میں لوگوں کے ساتھ کام کرتی ہوں ہم گھر کی ہر چیز پر نظر ڈالتے ہیں اور سوال کرتے ہیں کہ فلاں چیز کسی مقام پر کیوں ہے اور وہ آپ کو کیسا محسوس کراتی ہے’۔

‘مجھے بیشتر دیکھنے کو ملتا ہے کہ لوگوں کو اپنے ارد گرد سامان کی اتنی عادت ہو جاتی ہے کہ وہ اس وقت اسے ایسے دیکھتے ہیں جیسے پہلی بار دیکھ رہے ہوں’۔

گھر کے پر سکون ماحول کا ہمارے ذہن پر کیا اثر ہوتا ہے؟

سوزین نے بتایا کہ ‘احساس تحفظ، خوشی اور سکون انسان کی بنیادی ضروریات ہیں۔ اس روشنی میں یہ سمجھنا آسان ہے کہ پر سکون ماحول ہماری نشو و نما کے لیے کس طرح مددگار ثابت ہو سکتا ہے’۔

آپ کے پاس جو کچھ ہوتا ہے اس کا ایک مقصد ہوتا ہے۔ وہ یا تو استعمال کی چیز ہوتی ہے، اس کا ہونا ضروری ہوتا ہے یا آپ اس سے محبت کرتے ہیں۔ آپ کو اس بات کی پریشانی بھی نہیں ہوتی ہے کہ کوئی چیز کہاں ہے، کیوں کہ آپ کو پتا ہوتا ہے کہ وہ کہاں ہے۔

گھر کے پر سکون ماحول میں لوگوں کے تعلقات بھی بہتر ہوتے ہیں۔ آپس میں بات چیت آسان ہوتی ہے اور گھبراہٹ اور ڈپریشن جیسے احساسات بھی کم ہوتے ہیں۔

خوابگاہ میں ماحول اچھا ہو تو نیند بھی بہتر آتی ہے۔ اور اچھی طرح سونے کے بعد روز مرہ زندگی کی چھوٹی بڑی الجھنوں سے نمٹنا بھی آسان ہوتا ہے۔

کم سامان کا مطلب ہے دھول بھی کم چیزوں پر بیٹھتی ہے۔ ہوا صاف رہتی ہے اور گھر میں آکسیجن کی مقدار بھی بہتر رہتی ہے۔

گھر کو غیر ضروری سامان سے دور رکھنے کے نسخے

ہم جانتے ہیں کہ گھر میں بکھرے سامان کو سمیٹنا اور غیر ضروری اشیاٴ کو باہر نکال پھینکنا مشکل کام ہو سکتا ہے۔

سوزین کا خیال یے کہ ‘ضروی یہ ہے کہ آپ اپنے اندر کی آواز کو سنیں اور اسی کے تحت کام کریں’۔

وہ کہتی ہیں کہ اس کام کے لیے آپ کو وقت نکالنا چاہیے، بھلے تھوڑا کریں لیکن شروعات ضرور کریں۔ انہوں نے کہا ‘اپنے آپ کو ایک چھوٹا سا چیلینج دیجیے اور خود سے پوچھیے کہ 20 منٹ میں میں کتنا سامان سمیٹ سکتا ہوں؟ اتنے وقت میں شاید آپ کوئی ایک دراز یا دروازے کے پاس کپڑے لٹکانے کی جگہ کو صاف کر رہے ہوں۔ بس یہی چھوٹے چھوٹے قدم آپ کو بڑی کامیابی کی طرف لے جائیں گے’۔

ترتیب کے بعد اور پہلے

ترتیب کے بعد اور پہلے

سوزین کا یہ بھی خیال ہے کہ غیر ضروری سامان سے نجات حاصل کرنے کے عمل میں بے رحمی سے کام لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا ‘جب آپ اپنا گھر صاف کر رہے ہوں تو اپنے آپ سے سوال کیجیے کہ آپ نے آخری بار اس چیز کو کب استعمال کیا تھا اور وہ چیز آپ کے گھر کی کتنی قیمتی جگہ کو گھیر کر بیٹھی ہے۔ اگر اصل میں اس کی ضرورت کبھی پڑ بھی گئی تو کیا کوئی اور چیز اس کا کام نہیں کر سکے گی؟’

سوزین کا خیال ہے کہ ‘کوئی بھی ایسی چیز جو لوگوں کی افسردگی، تکلیف یا منفی خیالات کا باعث ہو وہ ان کی نشونما کے لیے اچھی نہیں ہو سکتی ہے’۔

سوزین لوگوں سے اس بارے میں بات کرتی ہیں کہ وہ کسی چیز کو گھر میں کیوں رکھے ہوئے ہیں’۔

انہوں نے بتایا کہ ‘کبھی کبھی کسی چیز کو گھر سے نکال دینا آسان ہوتا ہے۔ لیکن کبھی کبھی آپ اسے چند ماہ کے لیے صرف نظروں سے اوجھل کر کے دیکھ سکتے ہیں کہ اس کے جانے سے کیا کوئی فرق پڑا۔ اس کے بر عکس اگر کسی چیز کی موجودگی سے آپ کو خوشی ملتی ہے اور اسے دیکھ کر آپ مسکرا دیتے ہیں، تو اس چیز کا آپ کی نظروں کے سامنے ہونا ہی ٹھیک ہے‘۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32557 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp