ممبئی میں بجلی فیل ہونے میں چین کا ہاتھ ہو سکتا ہے، نیویارک ٹائمز، چین کی پر زور تردید


POWER LINES

انڈیا کے پاور گرڈ کی بندش چین کی کاروائی کا حصہ ہو سکتا ہے تاکہ انڈیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ اگر اس نے سرحد پر کچھ زیادہ مزاحمت کی تو پورے ملک میں بجلی گل ہو سکتی ہے : نیویارک ٹائمز

انڈیا میں گزشتہ اکتوبر میں ممبئی میں اچانک کئی گھنٹے تک بجلی فیل ہونے میں چین کا ہاتھ ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔

امریکہ میں سرکاری اداروں کے ذریعے انٹرنیٹ کے استعمال پر نظر رکھنے والی ایک کمپنی کے مطالعے کی بنیاد پر اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ ممبئی کے پاور گرڈ کے بلیک آؤٹ میں چین کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔

چین نے اس الزام کو بے بنیاد کہہ کر سختی سے مسترد کر دیا ہے ۔

پورے ممبئی شہر میں پاور کٹ کے بعد مہاراشٹر کی حکومت نے ایک تحقیقاتی کمیٹی ‍قائم کی تھی ۔اس کمیٹی نے گزشتہ روز یعنی پیر کو ریاستی حکومت کو ایک رپورٹ پیش کی ہے۔

اس رپورٹ میں اکتوبر میں ممبئی میں ہونے والے بلیک آؤٹ کے باے میں تصدیق کی گئی ہے کہ گرڈ کے آپریٹنگ نظام میں کمپیوٹر پروگرام کو تباہ کرنے والے 14 ٹروجین ہارس پروگراموں کی موجودگی کا پتہ چلتا ہے۔ ممبئی پولیس کے سائبر سیل نے اس کی مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔

ریاست کے وزیر داخلہ انل دیش مکھ نے نامہ نگاروں سے بہت کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر کے پاور کٹ میں سائبر حملے کا کردار تھا۔ ایک معروف امریکی کمپنی کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ چین نے نظام تباہ کرنے والے پروگرام پاور گرڈ کے نظام میں داخل کیے ہوں۔ ’ہماری تفتیش سے یہ معلوم ہوا ہے کہ اس معاملے میں کچھ غیر ملکی کمپنیاں ملوث رہی ہیں۔’

گزشتہ برس 13 اکتوبر کو ممبئی اور اس کے نواحی علاقوں میں کئی گھنٹے تک بجلی غائب رہی۔ بجلی کی اس بندش سے انڈیا کا اقتصادی مرکز پوری طرح مفلوج ہو گیا ۔ ٹرینیں بند ہو گئیں، آن لائن امتحانات موخر کرنے پڑے ۔ موبائل سروسز بند ہو گئیں۔ سٹاک ایکسچنج بند رہا اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی لائٹ سے کام چلانا پڑا۔ بعض علاقوں میں 12 گھنٹے تک بجلی غائب رہی ۔اس وقت حکام نے کہا تھا کہ تکنیکی خرابی کے سبب بجلی بند ہوئی ہے۔ لیکن اس واقعے کی تفتیش کے لیے ایک انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی تھی ۔

نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ وادی گلوان میں چین اور انڈیا کے درمیان جون کے خونریز ٹکراؤ کے چار مہینے بعد لداخ سے ڈیڑھ ہزار کلومیٹر دور ممـبئی میں پاور گرد فیل ہونے کا واقعہ رونما ہوتا ہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ کشیدگی اور پاور کٹ کے درمیان گہرا تعلق ہو سکتا ہے۔ “یہ انڈیا کے پاور گرڈ کے خلاف چین کی کارروائی کا حصہ ہو سکتا ہے تا کہ انڈیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ اگر اس نے سرحد پر کچھ زیادہ مزاحمت کی تو پورے ملک میں بجلی بند ہو سکتی ہے ۔”

ممبئی ٹرین

پاور کٹ سے انڈیا کا اقتصادی مرکز پوری طرح مفلوج ہو گیا ۔ ٹرینیں بند ہو گئیں ، سٹاک ایکسچنج بند رہا اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی لائٹ سے کام چلانا پڑا

اخبار نے سرکاری اداروں اور عناصر کے ذریعے انٹرنیٹ کے استعمال پر نظر رکھنے والی کمپنی ریکورڈڈ فیوچر کے ایک مطالعہ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے ’اس مطالعے سے پتہ چلتا ہےکہ سسٹم خراب کرنے والے چینی میلویر انڈیا کے اس کنٹرول سسٹم میں داخل ہو گئے تھے جس سے پورے ملک میں بجلی کی سپلائی کا نظام چلتا ہے۔ یہ میلویر ایک ہائی وولٹیج سب سٹیشن اور کوئلے سے چلنے والے ایکب بجلی گھر کے پلانٹ میں بھی داخل کیے گئے تھے۔‘

اس مطالعے میں بتایا گیا ہے سبھی چینی میلویر کسی بھی مرحلے پر متحرک نہیں کیے گئے۔ ریکورڈڈ فیوچر نے اس میلویر کے کووڈ کا خود جائزہ نہیں لیا ہے جو پورے ملک کے پاور کی ترسیل کے نظام میں داخل کر دی گئی تھی۔ کمپنی نے اس کے بارے میں انڈین حکام کو مطلع کر دیا تھا ۔ لیکن ابھی تک انڈیا کی حکومت نے یہ نہیں بتایا ہے کہ انہیں اپنی تفتیش میں کیا ملا ۔

چین کی پر زور تردید

چین نے نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔ دلی میں چین کے سفارتخانے کے ایک ترجمان نےاس رپورٹ کو ’انتہائی غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا ’سائبر سکیورٹی کے ایک سخت حامی ہونے کے ناطے چین ہر قسم کے سائبر حملوں کی مخالفت کرتا ہے اور اس کے خلاف کارروائی کرتا ہے۔ سائبر حملوں کے معاملے میں قیاس آرائی اور جھوٹی کہانیوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ کسی ثبوت کے بغیر کسی کے خلاف الزام لگانا انتہائی غیر ذمہ دارانہ حرکت ہے۔

ریکورڈد فیچر کے ذریعے مطلع کیے جانے کے بعد انڈین حکام خاموش ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے کالم نگار ایمیلی شیمال اور ڈیوڈ ای سیینجر کا کہنا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ انڈین ماہرین ابھی تک میلویر کے کوڈ کی تہہ تک نہ پہنچ سکے ہوں۔ لیکن ایک سابق انڈین سفارتکار کا کہنا تھا کہ اگر انڈیا نے یہ اعتراف کیا کہ چینی میلویر انڈیا کے بجلی کے نظام میں داخل کیے تھے تو اس سے سرحدی کشیدگی کم کرنے کے لیے انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور ان گے چینی ہم منصب واانگ یی کے درمیان سفارتکاری کی کوششیں پیچیدگی اختیار کر لیں گی۔

اس دوران برطانوی خبر رساں ایجنسی روائٹر نے خبر دی ہے کہ چینی حکومت کے حمایت یافتہ ہیکرز نے حالیہ ہفتوں میں کورونا وائرس کی ویکسین بنانے والی دو سرکردہ انڈین دواساز کمپنوں کو نشانہ بنایا تھا۔ ایجنسی کے مطابق سنگاپور اور ٹوکیو میں واقع سائبر انٹیلی جنس فرم سائفرما نے بتایا ہے کہ چینی ہیکنگ گروپ اے پی ٹی – 10 نے جسے سٹون پینڈا بھی کہا جاتا ہے بھارت بائیو ٹیک اور ویکسین بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے آئی ٹی نظام اور سپلائی چین کے سافٹ ویئر پر حملہ کیا تھا ۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ اس حملے کا بنیادی مقصد انڈین دواساز کمپنیوں پر سبقت حاصل کرنا تھا ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp