وزیر اعظم کا قوم سے خطاب: عمران خان کی تقریر نے کسی کو رلا دیا تو کوئی متاثر نہ ہو سکا


پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے سے قبل وزیر اعظم عمران خان کے قوم سے کیے گئے خطاب نے کسی کو ’رُلا دیا‘ تو کوئی ان کے بیانیے سے زیادہ متاثر نہ ہو سکا۔

لیکن سوشل میڈیا پر کئی صارفین اور بعض تجزیہ کار متفق ہیں کہ یہ تقریر پارلیمنٹ کے اراکین سے زیادہ درحقیقت پاکستان کے عوام کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے کی گئی تھی۔

آدھے گھنٹے سے زیادہ دیر تک چلنے والے ان کے قوم سے خطاب میں مرکزی موضوع سینیٹ الیکشن میں حکمراں جماعت کے لیے اپ سیٹ تھا جس میں اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کو حکومتی امیدوار عبدالحفیظ شیخ پر فتح حاصل ہوئی۔

عمران خان نے اپنی تقریر میں الیکشن کمیشن اور اپوزیشن پر کڑی تنقید کی اور ایک بار پھر الزام لگایا کہ یہ ‘این آر او مانگ رہے تھے۔’

یہ بھی پڑھیے

اعتماد کا ووٹ: عمران خان کا نپا تلا قدم یا بند گلی کا راستہ؟

عمران خان: الیکشن کمیشن نے جمہوریت اور اخلاقیات کو نقصان پہنچایا ہے

سینیٹ الیکشن میں اپ سیٹ: وزیر اعظم عمران خان کا پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ

EPA

یہ ممکن نہیں تھا کہ پاکستان کے وزیر اعظم تقریر کریں اور اس کے جواب میں سوشل میڈیا پر ان سے متعلق تبصرے نہ کیے جائیں۔ کئی صارفین نے اپنے طور پر ان کی باتوں کو سمجھنے کی کوشش کی ہے۔

صحافی مہر تارڑ کہتی ہیں کہ ‘میں وزیر اعظم کے اندازِ بیان کی کوئی فین نہیں لیکن آج ان کی تقریر نے مجھے متاثر کیا۔ انھوں نے جو کہا وہ دل سے کہا۔۔۔ اگر دل میں ملک اور قوم کا درد نہیں تو آپ لیڈر نہیں ہیں۔’

اکثر ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ اپنے لیڈر کی تقریر پر کچھ حامی رو پڑتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے بعض حامیوں نے کچھ ایسی ہی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کیں جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ روتے ہوئے ان پر مکمل اعتماد کی یقین دہانی کرا رہے ہیں۔

وزیر اعظم کے قوم سے خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے ردا زنیب نامی صارف نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ وزیر اعظم کے الفاظ نے تو قسم سے رلا دیا۔

جبکہ عبداللہ نامی صارف نے اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے طنزیہ لکھا کہ ’ایک وقت وہ بھی تھا جب عمران خان اپنے مخالفین کے لیے کہا کرتے تھے میں ان کو رلاؤں گا۔ رات کو 15 وزرا اکٹھے بیٹھ کر رو رہے تھے۔‘

لیکن سوشل میڈیا پر ایک صارف فریحہ اعوان کو یہ تقریر ’سی ایس ایس امتحان کے لیے مضمون‘ جیسی لگی۔

انھوں نے ٹویٹ کیا کہ ’عمران خان کے خطاب میں تاریخ، ذاتی معلومات، ماضی کی حکومتیں، ایف اے ٹی ایف، اقوام متحدہ، مقبول بیانیے جیسے تمام موضوعات تھے۔‘

البتہ فریحہ نے یہ نہیں بتایا کہ آیا ایسا مضمون یاد کر کے کوئی سی ایس پی افسر لگ سکتا ہے یا نہیں۔

عمران خان کے حامی و حریف اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ وہ بغیر کسی تیاری کے فی البدیہہ بات کرتے ہیں۔ علی وارثی نامی صارف نے اسی بات کو طنزیہ انداز میں پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘ہم نے ایک فیسبک سٹیٹس ڈالنا ہوتا ہے، دس بار سوچتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کچھ سوچا ہی نہیں قوم سے تقریر کر دی۔‘

یہ تقریر کس کے لیے تھی، صارفین کا سوال

صحافی برادری اس تقریر پر کوئی ایک رائے نہیں رکھتی۔ زاہد گشکوری کو عمران خان ’اپوزیشن لیڈر’ لگے جبکہ ارشاد احمد عارف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’وہ اقتدار میں رہیں نہ رہیں اینٹی کرپشن ایجنڈے پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔‘

یہاں کچھ صارفین نے ایک اور اہم نقطہ اٹھایا، کیا عمران خان کی تقریر پارلیمنٹ، اپوزیشن یا عوام کی جگہ کسی اور کے لیے تھی؟ سلمان فاروق کا خیال ہے کہ وزیر اعظم نے تقریر کر کے ’اپنے دل کی تسکین‘ حاصل کی ہے۔

ایک سوشل میڈیا صارف نبیحہ شاہد لکھتی ہیں کہ ‘عمران خان کی تقریر سے لگتا ہے کہ وہ حفیظ شیخ کی شکست سے مایوس نہیں بلکہ جمہوری نظام سے مایوس ہیں۔’

صارفین کی جانب سے دیے جانے والے ردعمل سے لگتا ہے کہ انھوں نے عمران خان کی جانب سے الفاظ کے چناؤ پر خاصہ غور کیا۔

عمران خان نے اپنے خطاب کے دوران ایک موقع پر کہا اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اب میں مخاطب ہوں، یہ جو سارے، پی ڈی ایم کے جتنے بڑے بڑے۔۔۔ ان کے جو۔۔۔ کیا ہیں یہ۔۔۔ جو بھی ہیں۔۔۔‘

اس پر سوشل میڈیا صارفین کے درمیان یہ بحث چھڑ گئی کہ آیا وہ گھبرائے ہوئے تھے یا وہ اپوزیشن کو اتنی اہمیت نہیں دینا چاہتے تھے۔

انھوں نے جب اپنے سیاسی حریفوں پر حملہ کیا تو ایک جگہ انھوں نے انڈیا کا موازنہ پاکستان سے کیا۔ عمران خان نے کہا کہ ‘جب میں انڈیا سے کرکٹ کھیل کر پاکستان آتا تھا تو ایسا لگتا تھا کہ میں غریب ملک سے امیر ملک آیا ہوں۔’

شاہرام اظہر نامی ایک سوشل میڈیا صارف نے اس کے جواب میں لکھا کہ ’ترقی نہ ہونے کی وجہ کرپشن نہیں بلکہ یہ اس کے ردعمل میں ہوتا ہے۔‘

اپنے ٹویٹ میں انھوں نے ایسے ادارے بنانے کی تجویز کی ہے جو ملک میں ترقی کو یقینی نہیں بنائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32470 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp