عمران خان: وزیرِاعظم کا پی ٹی آئی کے ارکانِ قومی اسمبلی کو خط، اعتماد کا ووٹ دینے کی ہدایت


پاکستان کے وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے ایک خط کے ذریعے اپنی پارٹی کے اراکینِ قومی اسمبلی کو تاکید کی گئی ہے کہ سنیچر کو قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کے حق میں تحریک اعتماد کے موقع پر حق اپنے ووٹ کو یقینی بنائیں۔

پارٹی ایم این ایز کے نام ایک خط میں اُنھوں نے کہا کہ دوپہر سوا بارہ بجے کے بعد کسی رکنِ اسمبلی کو ہال میں داخلے یا وہاں سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

پاکستان تحریک انصاف کے لیٹر پیڈ پر لکھے گئے خط میں ارکانِ قومی اسمبلی کو ہدایت کی گئی ہے کہ اگر کسی رکن کے بارے میں پایا گیا کہ اس نے ووٹنگ سے اجتناب کیا یا پارٹی ہدایات کے خلاف ووٹنگ کی تو پارٹی چیئرمین (عمران خان) انھیں پارٹی سے باغی قرار دے کر ان کے خلاف آئین کی شق 63 کے تحت الیکشن کمیشن کو ریفرینس بھجوا سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستانی آئین کی شق 63 اے میں کسی بھی رکنِ قومی اسمبلی کو نااہل قرار دیے جانے کا طریقہ وضع کیا گیا ہے۔

کیا پارٹی کے خلاف ووٹ دیا جا سکتا ہے؟

بیرسٹر نتالیہ کمال نے بی بی سی کو بتایا کہ آئین کے تحت وزیر اعظم کے خلاف ان کی جماعت کے ارکان ووٹ نہیں دے سکتے اور نہ عدم اعتماد کا اظہار کر سکتے ہیں۔ نتالیہ کمال کے مطابق پارٹی کے سربراہ ایسے رکن کے خلاف انضباطی کارروائی کا آغاز کر سکتے ہیں جو پارٹی لائن سے ہٹ کر ووٹ دے گا۔ ایسے رکن کی نااہلی کا معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جب ایک اور پاکستانی وزیراعظم نے اعتماد کا ووٹ لیا تھا

اعتماد کا ووٹ: عمران خان کا نپا تلا قدم یا بند گلی کا راستہ؟

وزیراعظم پر اعتماد کا ووٹ: پی ڈی ایم کا قومی اسمبلی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان

آئینی امور کے ماہر سینیئر وکیل حامد خان اس رائے سے متفق ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ شق ماضی میں بھی آئین کا حصہ رہی، پھر اسے نکالا گیا اور سنہ 2010 میں 18 ویں ترمیم کے ذریعے ایک بار پھر آرٹیکل 63 اے کا اضافہ کیا گیا جس کے تحت اب اگر کوئی رکن وزیر اعظم کے خلاف کسی بھی صورت میں ووٹ دیتا ہے تو پھر اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔

تاہم سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے بی بی سی کو بتایا کہ آئین آزاد ووٹ دینے کا حق دیتا ہے اور تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی اپنے ہی وزیر اعظم پر عدم اعتماد کا اظہار بھی کر سکتے ہیں۔

ان کے مطابق یہ ایک مخلوط حکومت ہے اور اس کے لیے حمایت حاصل کرنا زیادہ مشکل مرحلہ ہو گا۔ عرفان قادر کے مطابق آئین کے تحت یہ صدر کا اختیار ہے کہ وہ بغیر کوئی ڈکٹیشن لیے فیصلہ کرے کہ وزیر اعظم کے پاس اکثریت ہے یا وہ ایوان کی اکثریت کی حمایت کھو بیٹھا ہے۔

ان کے خیال میں وزیر اعظم نے خلافِ آئین صدر کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ عرفان قادر کی رائے میں وزیر اعظم نے آئین کے آرٹیکل 91 کی شق سات کے تحت یہ سمری تیار کر کے یہ خود تسلیم کر لیا ہے کہ وہ قومی اسمبلی میں اکثریت کھو بیٹھے ہیں۔

سابق اٹارنی جنرل کے مطابق اب وزیر اعظم کا اعتماد کا ووٹ حاصل کرنا قانون کے منشا کے خلاف اقدام ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp