جولیس سیزر، فینکس اور عمران خان


چند دن پہلے ہمیں جب بیٹھے بٹھائے کتابوں کی ہڑک اٹھی تو ہم Barnes & Nobel (بک سٹور) گئے، وہاں گھوم پھر کر کتابوں میں تو کچھ خاص نظر نہ آیا مگر ہماری نظر جولیس سیزر کے ایک ماربل کے مجسمے پر پڑی، اس کو یونہی ہاتھ میں لے کر دیکھا تو اس کی پشت میں سات سوراخ تھے اور ان سوراخوں میں سات پنسلیں فٹ تھیں، ہمیں یہ بہت پسند آیا اور اس کی صناعت نے اش اش کرنے پر مجبور کر دیا ، سو خرید لیا اور گھر آ کر سات پنسلیں شارپ کیں اور مجسمے کی پشت میں پیوست کر دیں۔

کون تھا یہ جولیس سیزر؟

رومن ایمپائر کے سلسلے کے آخری دور میں ایک مشہور بادشاہ اور جرنیل گزرا ہے جو 100 ق م میں پیدا ہوا اور پندرہ مارچ چوالیس ق م میں اپنے ہی نہایت قریبی اور وفادار ساتھی کے ہاتھوں قتل ہو گیا۔

جیسے ہیر رانجھے کے قصے کو وارث شاہ نے ایک منظوم کہانی کی شکل دے کر لازوال کر دیا ، اسی طرح ولیم شیکسپئیر نے جولیس سیزر کی زندگی پر سب سے خوبصورت ڈرامہ لکھ کر تاریخ میں اسے امر کر دیا۔ اس کی زندگی پر انیس فلمیں بنیں مگر سب سے مشہور 1953 میں بننے والی فلم تھی جس میں مارلن برانڈو نے لیڈ رول کیا تھا۔ تین مارچ کی شام ہم نے یہ فلم دوبارہ دیکھی خاص طور پہ آخری سین جہاں جولیس سیزر آخری لمحوں میں پیچھے مڑ کر دیکھتا ہے اور سات تیر اس کی پشت میں پیوست ہیں تو اس کی نظر اپنے سب سے وفادار ساتھی بروٹس پر پڑتی ہے اور لاطینی میں کہتا ہے:

”?ET TU, BRUTUS“
جس کو شیکسپئیر نے انگریزی میں کہلوا کر
”?YOU TOO,BRUTUS“
ہمیشہ کے لئے لازوال بنا دیا اور ویسے بھی حفیظ جالندھری نے گزشتہ صدی میں کیا خوب کہا تھا کہ

دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی

آج کل ہمارے دماغ میں ہے کہ رومنوں کے اس دور میں جب اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لئے ہونے والی محلاتی سازشوں کو بالکل اخلاقی سمجھا جاتا تھا تو اس وقت جھوٹے ریاکار اور بد دیانت لوگ ہی لیڈران میں شمار ہوتے تھے تو تب اور آج دو ہزار سال سے بھی بعد لیڈران کی خصوصیات میں ذرا بھی فرق نہیں آیا ۔

ھم پاکستانی جو بیرون ملکوں میں آباد ہیں تو ہمارا وطن سے لگاؤ وقت کے ساتھ بڑھتا چلا جاتا ہے ، چنانچہ صبح اٹھ کر پہلا کام پاکستانی نیوز چینل آن کرنا ہوتا ہے۔ اس ہفتے کے شروع میں جب ٹی وی آن کیا تو کوئی دھندلی سی ویڈیو ہر چینل پر چل رہی تھی ، پہلے تو ہمارا ‘تراہ‘ ہی نکل گیا کہ نہ جانے کون سی غیر اخلاقی فلم سر عام چل رہی ہے مگر غور کیا تو پتہ چلا کہ یہ تو بہت ہی پاکیزہ ویڈیو ہے کہ اس کا لیڈ ایکٹر ایک سید زادہ تھا جو عزت مآب یوسف رضاگیلانی کا صاحب زادہ تھا اور اس نے نہایت بے شرمی مگر کامیابی کے ساتھ کروڑوں روپے کی مدد سے سات ووٹ سے والد صاحب کو کامیابی دلا دی۔

عمران خان ہی کے بااعتماد ساتھیوں نے سات ووٹوں سے ان کو سینٹ میں بظاہر شکست سے دوچار کر دیا اور ان کو ایسی ٹھیس پہنچائی جس کا کبھی کوئی مداوا نہ ہو سکے گا۔

کیا حیرت انگیز مماثلت ہے کہٰ مارچ کا مہینہ سینٹ کا اجلاس اور سات کا ہندسہ جب پی ٹی آئی کے سات لوگ سات تیروں طرح عمران خان کی پشت میں پیوست ہو گئے مگر الحمدللہ کہ وہ زندہ سلامت ہیں اور ان کا اعتماد کا ووٹ دوبارہ لینا ، چاہے وہ جیتں یا ہاریں ان کا نام بھی تاریخ میں امر کرنے کے لئے کافی ہے۔

ان کے مخالفین شاید بھول رہے ہیں کہ گر کر کیسے سنبھلنا ہے یہ ان سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔ عمران خان سے جولیس سیزر والا سلوک تو ہوا ہے مگر یاد رکھنا چاہیے کہ ان میں ایک نادر پرندے فینکس کی اعلیٰ درجے کی خصوصیات بدرجۂ اتم پائی جاتی ہیں جو جل جانے کی صورت میں اپنی ہی راکھ سے دوبارہ جی اٹھتا ہے ، بالکل ایسے ہی وہ موجودہ سازشی نظام کی راکھ میں سے نئی سیاسی زندگی پا کر دوبارہ بلندی کو چھونے کی اہلیت رکھتے ہیں، اگرچہ ان کے مخالفین کی یہ خام خیالی تھی کہ وہ کپتان کو بے ہمت کر دیں گے مگر وہ یہ بھول گئے کہ انہی کا قول ہے ”انسان صرف تب ہارتا ہے جب ذہنی طور پر وہ ہار قبول کر لے“

انسانی زندگی میں بہت سے عوامل خود آگہی کا سبق پڑھاتے ہیں، پچھلے دو اڑھائی سال سے جو سیاسی منظرنامہ ہے اور جو حالات و واقعات رونما ہو رہے ہیں اگر نہ ہوتے تو شاید ہمیں رومن اور گریک بادشاہوں اور ان کی زندگیوں پر مبنی لیجنڈری فلمیں دیکھنے کا شوق پیدا نہ ہوتا۔ وقت، زمانے، معاشرے، مذاہب اور انسانی کرداروں کا آپس میں شاید کوئی تعلق نہیں ہوتا اور کہا جائے کہ اقتدار کی ہوس اور اس کے لئے ہر جائز اور ناجائز حربہ ہمیشہ سے رائج رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments