پی ایس ایل 6: ٹیموں کے مالکان کو لیگ ملتوی ہونے سے کیا مالی نقصانات ہوئے؟


پی ایس ایل

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چھٹے سیزن کے ملتوی ہونے سے جہاں انتظامی معاملات میں مبینہ کوتاہی اور غفلت کے بارے میں سوالات اٹھے ہیں وہیں ٹیموں کی جانب سے پی سی بی پر تنقید کے ساتھ مالی نقصانات کی دہائی دی جا رہی ہے۔

پی ایس ایل کے دو بڑے سٹیک ہولڈرز پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور چھ فرنچائزز یعنی ٹیمیں ہیں۔ ان میں لاہور قلندرز، کراچی کنگز، ملتان سلطانز، پشاور زلمی، اسلام آباد یونائیٹڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز شامل ہیں۔

پاکستان سپر لیگ کو ملتوی کیے جانے کے موقع پر ہونے والی پریس کانفرنس میں بھی مالی نقصانات کا سوال سامنے آیا تھا جس پر پی سی بی کے حکام نے یہ کہا تھا کہ فوری طور پر اس کا اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پی سی بی ’مہربانی‘ میں مارا گیا

پی ایس ایل 6 ملتوی: بائیو سکیور ببل کی مبینہ خلاف ورزیوں پر الزامات اور سوالات

چونکہ پی ایس ایل میں تمام بڑے اور اہم نوعیت کے اخراجات شریک چھ ٹیموں کے مالکان کے ذمے ہوتے ہیں لہٰذا بی بی سی اردو نے ان مالکان سے بات کر کے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ان اخراجات کی نوعیت کیا ہوتی ہے۔

ہماری جیب سے سارے پیسے گئے

کراچی کنگز کے سربراہ سلمان اقبال نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ʹفرنچائزز کی ساری کمائی چلی گئیʹ ہے۔

سلمان اقبال کہتے ہیں ʹآپ اس بات سے اندازہ لگا لیں کہ پی ایس ایل میں شرکت کرنے والی چھ ٹیموں کے کھلاڑی، کوچنگ سٹاف کے ممبرز اور مینیجمنٹ کی بڑی تعداد پاکستان کے علاوہ دوسرے ملکوں سے بھی آتی ہے اور بزنس کلاس میں سفر کرتی ہے۔

’ان کے (جہاز کے) ٹکٹس، ہوٹل میں قیام، یہی نہیں پروڈکشن سٹاف اور ان کا سامان۔ اب ان سب کا واپس جانا۔ یہ بہت بڑے اخراجات ہیں۔ اس کے علاوہ ٹیلی ویژن نشریاتی حقوق ہیں۔ پھر ایڈورٹائزنگ (اشتہارات کے) حقوق ہیں۔ʹ

سلمان اقبال کا کہنا ہے ʹابھی فرنچائز نے جو ایڈورٹائزنگ کی ہے جن میں بل بورڈ، ٹی وی اور اخبارات کے اشتہارات ہیں ان کی ادائیگی ایڈورٹائزرز اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک ایونٹ مکمل نہ ہوجائے۔ جتنے بھی ایڈورٹائزر ہیں انھوں نے اپنے بجٹ مختص کر رکھے تھے، وہ نقصان بھی ہوا ہے۔‘

سلمان اقبال کہتے ہیں کہ ʹابھی تو ہماری جیب سے پیسے گئے ہیں۔ ابھی اخراجات تو ہوگئے لیکن جب تک ایونٹ مکمل نہیں ہوگا حساب کتاب نہیں ہوسکے گا۔‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ پی ایس ایل سے پیسہ بنارہا ہے جبکہ فرنچائز نقصان پر نقصان کیے جا رہی ہیں۔

سلمان اقبال کہتے ہیں کہ ʹپاکستان کرکٹ بورڈ ہم سے پی ایس ایل کی ایڈوانس فیس لیتا ہے۔ وہ ہم دے چکے ہیں۔ اگر یہ ایونٹ مکمل نہیں ہوتا تو ہم امید کرتے ہیں کہ اس فیس کی واپسی کے بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ خیال کرے گا۔‘

سلمان اقبال کی ٹیم کراچی کنگز پی ایس ایل کی دفاعی چیمپیئن ہے اور رواں سال ہونے والے میچز کے بعد پوائنٹ ٹیبل پر سرفہرست ہے۔

ٹیم کے مالک کا کہنا ہے کہ ’پاکستان سپر لیگ کے کنٹریکٹ کو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ہم نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق سربراہ نجم سیٹھی کی اس بات پر یقین کرتے ہوئے کنٹریکٹ پر دستخط کیے تھے کہ آپ سائن کر دیں، ہم آگے چل کر اس میں ترمیم کرلیں گے۔ لیکن وہ اب تک نہیں ہوئی اور ہم اسی بات پر اب تک لڑ رہے ہیں۔‘

سلمان اقبال کا کہنا ہے کہ ʹپاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کہتے ہیں کہ ’تالی دونوں ہاتھ سے بجتی ہے‘ لیکن اس معاملے میں تالی دونوں ہاتھوں سے نہیں بجتی۔

’ہماری مثال سکول کے طالبعلموں کی ہے۔ ہمیں جو سکول کا پرنسپل کہے گا ہم وہی کریں گے۔ ہم نے وہی کیا جو ہم سے کہا گیا۔ ہمارے ہاتھ میں تو کچھ بھی نہیں تھا، ہم نے ایس او پیز نہیں بنائی تھی۔‘

’پاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہیے تھا کہ وہ پی ایس ایل میں ہیلتھ سیفٹی کے معاملات وفاقی حکومت یا صوبائی حکومت کے سپرد کردیتا جنھوں نے اپنے ہیلتھ ورکرز اور ڈاکٹرز کی مدد سے کورونا کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔ʹ

چھ پارٹنرز رو رہے ہیں ایک مزے کررہا ہے

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مالک ندیم عمر بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ʹپاکستان سپر لیگ کے سات پارٹنرز ہیں لیکن چھ پارٹنرز (یعنی چھ ٹیموں کے مالکان) رو رہے ہیں اور ایک (یعنی پی سی بی) مزے کر رہا ہے۔ ’کیا کبھی اس طرح بھی پارٹنرشپ چلتی ہے؟‘

ندیم عمر کہتے ہیں کہ ʹپاکستان سپر لیگ کے کنٹریکٹ پر اب نظرثانی کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس طرح کی باتیں سننے کو ملتی ہیں کہ آپ نے جو گھر خریدا ہے اب اس کی قیمت بڑھ گئی ہے اور اگر اسے نہیں چلا سکتے تو اسے فروخت کر دیں۔‘

وہ مزید کہتے ہیں کہ ایونٹ ملتوی ہونے سے ’فرنچائز کا سب سے زیادہ مالی نقصان ہوا ہے۔‘

کون چاہے گا اپنا کروڑوں کا نقصان کرے؟‘

پاکستان سپر لیگ میں شریک ایک فرنچائز سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا بھی نقصان ہوا ہے لیکن زیادہ نقصان فرنچائزز کا ہوا ہے جن کا بہت زیادہ پیسہ لگا ہوتا ہے۔

انھوں نے سوال کیا کہ ’کون چاہے گا کہ اپنا کروڑوں کا نقصان کرے؟‘

ان کا کہنا تھا کہ عام حالات میں اگر لیگ میچز مکمل ہوجائیں تو فرنچائز بورڈ کو پیسے ادا کرنے کے پابند ہوتے ہیں لیکن اس بار چونکہ یہ لیگ ملتوی ہوچکی ہے تو صورتحال واضح نہیں ہے کہ یہ فیس واپس ہوگی یا نہیں۔

اس عہدیدار نے بتایا کہ کھلاڑیوں کو ان کے معاوضے کا 70 فیصد ایونٹ شروع ہونے سے قبل ادا کیا جاتا ہے، بقیہ رقم ایونٹ مکمل ہونے کے بعد ادا ہوتی ہے۔

’شریک کھلاڑیوں اور دیگر سٹاف کے ایونٹ کے دوران تمام اخراجات ان کی فرنچائز کے ذمے ہوتے ہیں، جن میں کھانا پینا اور ڈیلی الاؤنسز وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔‘

وہ مزید کہتے ہیں کہ کھلاڑیوں کو دی جانے والی تمام ادائیگی پی سی بی کے ذریعے ہوتی ہے۔ ’فرنچائزز بورڈ کو یہ رقم دے دیتی ہیں جو پھر فرنچائزز کے اکاؤنٹ سے ایڈجسٹ ہوتی ہیں۔‘

’ایونٹ کے پروڈکشن اخراجات یہاں تک کہ افتتاحی تقریب کے اخراجات بھی فرنچائزز سے لیے جاتے رہے ہیں۔‘

پی ایس ایل

’لیگ صرف ملتوی ہوئی ہے، منسوخ نہیں‘

پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر مارکیٹنگ بابر حمید سے جب پی ایس ایل ملتوی کیے جانے کے موقع پر ہونے والی پریس کانفرنس میں مالی نقصانات کے بارے میں سوال کیا گیا تھا تو اُنھوں نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ مالی طور پر جو نقصان ہوا ہے اس کا تخمینہ تو بعد میں لگایا جائے گا جب ہم بیٹھیں گے اور تمام معاہدوں کو دیکھیں گے، اور ان معاہدوں کی شقوں کو دیکھیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ’اس وقت ہی پتہ چلے گا کہ ہم مالی طور پر کہاں ہیں؟‘

پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر میڈیا اینڈ کمیونیکیشن سمیع الحسن نے بی بی سی اردو کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ پی ایس ایل 6 ابھی منسوخ نہیں ہوئی ہے بلکہ صرف ملتوی ہوئی ہے اور اسے دوبارہ منعقد کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، لہٰذا اس مرحلے پر نقصانات کا تخمینہ کیسے لگایا جاسکتا ہے؟

ترجمان کا کہنا تھا کہ ہر کنٹریکٹ ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہوتا ہے لہٰذا اس موقع پر ان کے بارے میں اندازے لگانا جلد بازی ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور فرنچائزز پاکستان سپر لیگ کے پارٹنرز ہیں اور فرنچائزز کا نقصان پاکستان کرکٹ بورڈ کا نقصان ہے۔

’جہاں تک فرنچائزز فیس کی بات کرتی ہیں تو یہ معاہدے کے مطابق اُنھیں دینی ہی ہے، بالکل اسی طرح جیسے تعلیمی اداروں میں کلاسز ہوں یا آن لائن ہوں آپ کو فیس دینی ہوتی ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp