فیمنسٹ ہونے کی نشانیاں


گزشتہ برس کی بات ہے، ایک ویڈیو نظروں سے گزری۔ گزری بھی کیا، خود نیت کر کے دیکھنا شروع کی۔ معلوم نہیں اس ویڈیو میں تلاوت ختم ہونے کے بعد درس کب شروع ہوا مگر جیسا کہ ہمارے شعور کی گھٹی میں یہ خوف ڈالا گیا ہے کہ بھول کر بھی کوئی بھی دینی بات بیچ میں ہی دیکھنا یا سننا ترک کر دی تو نجانے کیسا گناہ سرزد ہو جائے گا، قیامت کے دن بری گھڑیاں سہنا نہ سہنا پڑیں، سوچا کیوں نہ سن ہی لیا جائے کہ تمہید کیا باندھی رہی ہے۔

اس لئے ویڈیو پوری دیکھنا پڑ گئی۔ پانچ منٹ سے طویل ”رہنمائی“ ویڈیو میں قیامت کی نشانیاں بتائی جا رہی تھیں۔ ایک ایسا موڑ آیا کہ صاحب تدریس نے فرمانا شروع کیا کہ قیامت کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ قرب قیامت سے پہلے نافرمان عورتیں اٹھیں گی جو اپنی کوئی تحریک چلائیں گی۔ موقع پر بات سمجھ آ گئی کہ حضرت کا موقف اور مدعا کیا تھا۔ بات کچھ ہماری ہو رہی تھی، جہاں شاید میرا یا مجھ جیسی خواتین کا ہونا خود ایک قیامت کی ”نشانی“ تھا۔

حقیقت میں خطیب نے خود ساختہ قیامت کی جو نشانیاں بتائی وہ ان کی پسند کی تھیں یا انہوں نے اپنی پسند سے بتائیں۔ چلیں قیامت کی نشانیاں تو آپ شروع سے سنتے آئے ہیں، اور چونکہ اپنے حقوق کے لئے استحصال کرنے والوں کو للکارنا ایک عدد قیامت کی نشانی ہوئی جو کہ مکمل طور پر فیمنزم پر محیط ہے تو کیوں نہ میں فیمنسٹ ہونے کی نشانیاں بتاتی چلوں؟

اگر آپ خاتون ہیں اور خود کو نہایت فخر سے غیر فیمنسٹ کہلواتی ہیں تو یہ تحریر آپ ہی کے لئے ہے۔

اچھا آپ حیا مارچ والوں کے ساتھ ہیں یا حیا مارچ والوں میں سے ہیں تو مبارک ہو آپ بھی فیمنسٹ ہیں۔ کیونکہ حیا مارچ کے منشور کے مطابق باحیا مستورات عزت سے گھر کی چار دیواری میں بمع چادر و پردہ رہتی ہیں۔ ارے یہ کیا ہوا، یہاں تو آپ عورت مارچ والی عورتوں کی طرح سڑکوں پر، بینر اٹھائے، مردوں کے درمیان گھر کی چار دیواری سے کوسوں دور آئی ہیں۔ یہ کوئی طور طریقہ تو نہ ہوا حیا مارچ کے منشور و تعریف کے مطابق با حیا مستورات کا؟

مبارک ہو آپ بھی متحرک ہیں، مارچ کرتی ہیں وہ بھی سڑکوں پر گویا آپ بھی فیمنسٹ ہی ہوئیں۔ چلئے منہ میٹھا کرائیں۔ یہ قرب فیمنزم نہیں تو اور کیا ہے؟ ہمارے یہاں عورت کا گھر سے نکل کر اپنی آواز بلند کرنا، سڑک پر منجمد ہو کر مجمع لگانا بے حیائی کی دیوار میں پہلی اینٹ تصور ہوتا ہے، اور فیمنزم میں یہ ایک مربوط طریقہ ہے اپنا پیغام پہنچانے کا، تو آپ بھی دور سے ہمارے بیچ کی ہی نکلی۔

اگر آپ بہت فخر اور ناز سے یہ کہتی ہیں کہ آپ کو بھلا نوکری کی کیا ضرورت، آپ کے سر پر آپ کا سائیں کمانے والا جو ہے۔ بالکل درست فرمایا۔ لیکن یہ کیا؟ اگر آپ کو کبھی یا متواتر آپ کے سر کا سائیں معمولی نوک جھونک پر یہ کہہ دے کہ تمھارے اتنے بڑے پیٹ کو پالنے والا میں ہوں اور یہ جو کپڑے تمہاری موٹی کھال پر پڑے ہیں وہ میرے پیسوں سے آتے ہیں تو یقین مانیے آپ کو فیمنزم کی اتنی ہی اشد ضرورت ہے جتنی نوکری کرنے والی عورت کو۔ اگر سر کے سائیں کی یہ توہین و ہتک آپ کو بری لگتی ہے اور تحقیر محسوس ہوتی ہے تو مبارک ہو آپ بھی فیمنسٹ ہی ہیں۔ غلط بات پر برا محسوس ہونا آپ کو عورت ہونے کے ناتے فیمنزم کے قریب لے جاتا ہے۔

اگر کبھی رات گئے ایک تھکا دینے والے دن کے بعد، آپ کے گنجلک خیالات میں یہ بات گردش کرتی ہے کہ ابا نے اس گھر اور ایسے آدمی سے آپ کی بنا رضا مندی شادی کر کے زیادتی کی ہے تو ایمان لے آئیے کہ آپ بھی کہیں نہ کہیں مکمل فیمنسٹ ضرور ہیں۔ کیونکہ آپ کی رضا کے بنا شادی اور ازدواجی تعلق آپ کا استحصال ہے، کوئی کسی کا اس لئے استحصال کرے کہ وہ آپ کو کما کر دیتا ہے، بدترین ظلم ہے اور جدید دور کی خاندانی/ازدواجی غلامی کی اعلی مثال ہے جس کا سدباب فیمنزم کا نمایاں منشور ہے۔

کبھی سوچا ہے کہ بھائی انگریزی میڈیم اور آپ اردو میڈیم میں کیوں پڑھیں اور یہ بات اب آ کر آپ کو طیش دلاتی ہے جب آپ کے بیٹے کے انگریزی اسکول میں داخلے کی خاطر آپ کی بیٹیاں اردو میڈیم میں ڈال دی گئیں ہیں تو مجھے بھی یقین ہے کہ آپ فیمنسٹ ہیں۔ اگر آپ بیٹوں کی بہتر تعلیم کی خاطر بیٹیوں کو قربانی کا جانور بنانے کے خلاف ہیں تو یقین رکھتے کہ آپ خالص فیمنسٹ ہوئیں۔ صنفی تفریق کا خاتمہ اور انسانوں کو زندگی میں آگے بڑھنے کے مساوی مواقع فراہم کرنا ہی فیمنزم کا مدعا بیان ہے۔

اگر آپ کو لگتا ہے کہ آج سے دو سو سال پہلے آپ کا اس دنیا میں نہ آنا ایک اچھی بات تھی کیونکہ کسی جنگ میں مال غنیمت کے طور پر کنیز بننا آپ کو گوارا نہ ہوتا تو یہ بھی آپ کے اندر موجود فیمنزم کا شاخسانہ ہے۔ کیونکہ کوئی بھی عورت کسی ملک، قبیلے، خاندان یا مرد کی قید میں نہیں رہنا چاہتی کہ اس سے جنسی خواہشات اور مالی ضروریات کی تکمیل کا بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔ کوئی عورت یا مرد کسی کی بھی قید میں نہیں رہنا چاہتے یہاں تک کہ کوئی پرندہ پنجرے میں اور کوئی جانور کسی فارم میں نہیں رہنا چاہتا تو ان لوگوں کو یہ بوسیدہ گماں کیوں ہے کہ عورتیں مستحصل اور مقید رہنے کے لئے بے تاب ہیں؟

کبھی دیکھا ہے کہ خاندان کے مرد بزرگ آپ کی رائے دینے سے کیسے بھڑک اٹھتے ہیں اور آپ کو منہ پر تالا لگانے کا کہا جاتا ہے کہ ان کی ”عقل“ کے مطابق آپ کم عقل ہیں، آپ کو اتنا نہیں پتا۔ اگر ان کی یہ تحقیر آپ کو نازیبا معلوم ہوتی ہے تو آپ بھی فیمنسٹ ہی ہیں۔

اگر آپ نہیں چاہتی کہ آپ کا ہونے والا شوہر آپ کے والد یا بھائی جیسا ہو تو خوش نوید ہے آپ کے لئے کہ خدا تعالیٰ نے فیمنزم کی بتی آپ کے شعور میں روشن کر دی ہے۔ کیونکہ آپ نے عمر بھر اپنے باپ کو آپ کی ماں کے ساتھ بدترین سلوک کرتے دیکھا ہے اور ان کا یہ رویہ اس لئے برداشت کیا جاتا رہا کہ ایک بڑی فوج آپ کے والد کے رویوں کو درست قرار دیتی آئی، آپ نے دیکھ رکھا ہوگا کہ آپ کا بھائی دوسری خواتین سے اور آپ سے بھی کیسے پیش آتا ہے، تب ہی آپ ان جیسے کسی مرد کی آرزو نہیں کرتی۔ یہ آپ کی سوچ کے حصاروں میں موجود فیمنزم نہیں تو اور کیا ہے؟

لڑکے آپ پر آوازیں کستے ہیں اور آپ کو اچھا لگنے کی بجائے برا لگتا ہے تو یہ لیجیے بہن فیمنسٹ ہوئیں آپ۔ اور اوباش لڑکے ہر لڑکی پر آوازیں کستے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ لڑکے بھی جن کی عمر اتنی ہوتی ہے جنتی ہماری تعلیم۔

ہر وہ امر جو لوگ آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ کم علم یا کم تر ہیں، آپ کو اہم معاملات اور زندگی کے پہلوؤں کا ادراک نہیں، یا آپ کوئی بھی سنگین نوعیت کا کام سر انجام دینے سے عاری ہیں صرف اس لئے کہ آپ عورت ہیں، اور یہ آپ کو اچھا نہیں لگتا تو بھلا کیا ہوئیں آپ؟ جی فیمنسٹ! کیونکہ بہن یقین کرو نو ماہ تک بچہ بنا کر پیدا کر سکتی ہو تو کچھ بھی کر سکتی ہو۔

آپ کے بھائی نے آپ کو جذبات دلا کر آپ کا آدھا حصہ بھی اپنے نام کروا لیا تھا اور آج آپ دوسروں کی محتاج ہیں، تو شاید آپ کو فیمنزم کی بے حد ضرورت ہے کہ آپ کل کو اپنے بچوں کے سر پر سایہ اور ان کی آسانیوں کا سبب بن سکیں۔ آپ کا آدھا حصہ آپ کے بھائی کے بچوں کا نہیں بلکہ آپ کا اور کل کو آپ کے بچوں کا ہو سکتا ہے۔ بھائی کی چالاکی کے نرغے میں آئیں نہ شوہر کی حرص کے، اپنا حق اپنے پاس رکھیں۔

فطرتی، سماجی اور تاریخی ارتقا کی تقسیم سے ایک عورت ہوتے ہوئے آپ کا فیمنسٹ نہ ہونا ہوا اس لئے سمجھ سے باہر ہے کہ مظالم اور وحشت کے دہکتے الاو کی آگ سے آپ نے سبق نہیں سیکھا یا آپ کو سمجھایا گیا ہے کہ مظلوم رہنے میں ہی عافیت ہے۔ نہ فائدہ اٹھانے والے رشتوں کے دھوکے میں آئیں اور نہ ہی ظالموں کی طاقت کا کسی جھوٹی روایت کے نام پر جوٹھا کھائیں۔ پدرشاہی کی آگ کو راحت سمجھیں نہ دوسروں کو دھونس میں رکھنے کا جرم کریں۔

آپ کو فیمنسٹ ہونے کے لئے کسی خاص مچان یا ادارے سے وابستہ ہونا لازم نہیں، نا ہی کسی تحریک کا کارکن بننا یا مارچ میں شرکت کرنا۔ اپنے گھر، گلی اور اپنی طاقت کے حصار میں بہتر اور عورت دوست تبدیلیاں لانا اور عورتوں کے خلاف نفرت، ظلم اور تشدد پر کسی نہ کسی طرح سے مددگار ثابت ہونا آپ کو تکنیکی طور پر فیمنسٹ بناتا ہے۔ آپ اگر آج اپنی مرضی سے بازار جاتی ہیں، جہاں آپ کو کوئی کوڑے مارنے والا نہیں، یا آپ کا اپنا بینک اکاؤنٹ ہے، ڈیزائنر لان کے رنگ برنگے پیرہن اوڑھ کر شہر میں آتی جاتی ہیں، کسی جامعہ سے ڈگری یافتہ ہیں یا آپ کی حفاظت کے لیے قوانین ہیں یا اس جیسی دیگر سینکڑوں آسانیاں موجود ہیں جو پہلے ناممکن تھیں، تو اس میں عورتوں ہونے کو گناہ بتلانے والے، عورتوں کے ساتھ زیادتی کے جواز گنوانے والوں، بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے کے حق میں مظاہرے کرنے والوں اور ریپ کا شکار عورت کو ہی چار گواہوں کو لانے پر قانون سازی کرنے والوں کا ہاتھ نہیں، یہ اسی فیمنزم اور روشن خیال انسانوں کی جدوجہد کی مرہون منت ہے، جس میں ان کی جانیں تک نچھاور ہوئی ہیں۔

لہذا، عورتوں پر تشدد کی بنیاد پر طاقت نچوڑنے والے لوگوں کی پھیلائی ہوئی باتوں، افواہوں اور بہتانوں پر کان دھرنے کی بجائے ان فیمنسٹوں اور انسانی حقوق کی کارکنان کے لئے کم از کم مدد نہیں تو دل میں عزت ضرور رکھیں جو آپ اور آپ کی کم سن بیٹیوں کے تحفظ کے لئے اپنی عزت، سکون اور زندگیاں گنوا دیتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments