مرد کا جسم بھی مرد ہی کی مرضی ہوتا ہے!


آپ کو تکلیف نہیں ہوتی نا جب آپ سے ”طاقتور“ آپ کے جسم کو ڈالے میں ڈال کر کسی نامعلوم مقام پر منتقل کر دیتا ہے اور آپ کے جسم کو مسخ شدہ لاش میں بدل دیتا ہے آپ کی شناخت معلوم سے نامعلوم کر دیتا ہے۔ اپ کیوں طاقتور کے ظلم پر احتجاج کرتے ہیں؟ اپ کے جسم پر طاقت کے ناجائز استعمال پر اپ کا دل و دماغ کیوں جلتا ہے؟ بے بسی کا احساس کیوں ہوتا ہے؟

نہ کریں اپ آواز حق بلند طاقت کے اس ناجائز استعمال پر۔ خود اپنے لئے ناپسند ہے طاقت کا ناجائز استعمال۔ عورت کے اپنے جسم پر طاقت کے ناجائز استعمال پر احتجاج سے آپ کو تکلیف کیوں ہوتی ہے؟

او اچھا سوری آپ کے خیال میں عورت انسان نہیں ہیں لہذا اس کا جسم اس کی مرضی نہیں ہیں بلکہ طاقت کی مرضی ہے۔ طاقتور کی مرضی ہے۔ طاقتور رشتوں کی مرضی ہے۔ مذہب اور کلچرکے نام پہ باپ بھائی شوہر اور بیٹے کی مرضی ہے یا کسی راہ چلتے مرد کی کہ جب چاہا عورت کے جس عضو کو چاہا بھبنھوڑ ڈالا اور اپنا بس چلا لیا۔

ویسے حضرات! آپ کا جسم بھی آپ کی مرضی ہوتا ہے جب کوئی مولوی آپ کے ساتھ بد فعلی کرتا ہے تو آپ کا جسم آپ ہی کی مرضی ہوتا ہے۔ جب آپ کو برادری میں بے عزت کرنے کے لئے آپ کے ساتھ بدفعلی کی تشہیر ہوتی ہے تو بھی آپ کا جسم آپ کی مرضی ہوتا ہے۔ چلو حقائق چھوڑو کہ تلخ ہوتے ہیں۔ چلو کہ فرض کرتے ہیں

اگر کوئی راہ چلتی عورت آپ کے جنسی اعضاء کو آگے پیچھے سے ٹٹول ڈالتی ہے تو ہم کہتے ہیں کہ آپ کا جسم آپ کی مرضی ہوتا ہے

اگر کوئی خواجہ سرا اپ کی مرضی کے بغیر آپ کے ہونٹ چوم لے تو بھی آپ کا جسم آپ کی مرضی ہوتا ہے۔

جب کوئی نا پسندیدہ عورت آپ پر فریقتہ ہو جائے اور آپ کے انکار کرنے پر وہ آپ پر تیزاب پھینک کر آپ کا چہرہ مسخ کر دے اور ساری زندگی آپ اپنے تیزاب زدہ چہرے کے ساتھ تنہائی کی زندگی گزار دیں کہ خود آپ کے اپنوں کو بھی آپ کے چہرے سے خوف اور ناگواری محسوس ہوتی ہو تو یقین مانئے تب بھی آپ کا جسم آپ کی مرضی ہوگی۔

اگر کبھی آپ کی بیوی ہمبستری نہ کرنے پر آپ کو گرم ہئیر straightener کے ساتھ اپ کے جسم اور چہرے کو داغ ڈالے تو آپ کا بھی جسم آپ کی ہی مرضی ہوگا اور

اگر کسی extramarital افیئر کے پکڑے جانے پر آپ کی بیوی آپ کو دو ٹکے کا مرد کہہ کر اپ کو جسمانی اور ذہنی طور پر زد و کوب کرے تو بھی آپ کا جسم آپ کی مرضی ہوگا اور

اگر کوئی جرائم پیشہ عورتوں کا گروہ آپ کو ویاگرا کے انجکشن لگا لگا کر اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے اس طرح کہ اس کے نتیجے میں آپ کے جنسی اعضا ناکارہ ہو جائے تو یقین مانیں آپ کا جسم تب بھی آپ کی مرضی ہو۔

اور ہاں! صرف بیٹا پیدا کرنے والے y کروموسومز منتقل نہ کر سکنے کی صلاحیت سے عاری ہونے پر خلع کے کاغذ آپ کے منہ پر مارنے اور صرف بیٹی والے X کروموسومز ہی دینے کے جرم کی پاداش اور بیلنے / چمچے یا گھوٹنے کے وار جب آپ کے جسم پر نشان چھوڑیں تو بھی آپ کا جسم آپ کی مرضی ہی ہوگا۔

جو آپ کے ساتھ فرض کیا گیا ہے نا۔ ہمارے ساتھ یہ سب ہو رہا ہے صاحب! حقیقت میں ہو رہا ہے صدیوں سے ہو رہا ہے۔ صدیوں سے اس نعرے پر صرف اپنا حق جمائے بیٹھے ہیں۔ میرا جسم میری مرضی! کیا اس نعرے میں اپ کی آواز شامل کرنے کے لیے ہمیں انتظار کرنا ہوگا کہ آپ کے ساتھ ان فرضی مظالم کی شرح حد سے تجاوز کر جائے اور اپ کی طاقت کا غرور ٹوٹ جائے۔ جب طاقت کھو دیں گے تو پھر تو ہم ”برابر“ ہو جائیں گے اور ہمارے آپ کے دکھ ایک سے ہو جائیں گے پھر دونوں مل کے روئیں گے پھر دونوں فلک شگاف نعرے لگائیں گے۔

ہمارا جسم ہماری مرضی!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments