سوڈو شریف بیبیو، آپ کو عورت مارچ سے کیا مسئلہ ہے؟


چلیں عورت آزادی مارچ سے مردوں کا بدکنا تو سمجھ آتا ہے۔ جب ازل سے ملی حاکمیت ہاتھ سے جانے لگے تو مردوں کا رونا جائز بھی ہے اور فطری کمزوری کے باعث ان کا حق بھی، جسے ہم تسلیم کیے لیتے ہیں لیکن ان بیبیوں کا کیا مسئلہ ہے جو عورت ہو کر مردوں کی چاپلوسی میں عورت مارچ کے خلاف بڑھ چڑھ کر بولتی ہیں؟ بیبیو! یہ واقعی علمی کمزوری ہے یا مجبوری اتنی بڑھ گئی ہے؟

عورت ماں، بہن، بیٹی۔ کب تک ایسے گھسے پٹے جملے بول کر خود کو بھی دھوکا دیں گی؟ اور کب تک اپنی غلامی کا ٹوکرا نسل در نسل منتقل کرتی رہیں گی؟ مجھے حیرت ہوتی ہے جب کچھ بیبیاں ”سوڈو شرافت“ کے مرض میں مبتلا ہو کر ان خواتین کو اخلاقیات کا درس دیتی ہیں جو اپنے حق کے لئے آواز بلند کر رہی ہیں۔

بیبیو! آپ کو کسی دوسرے کے مسئلوں کا علم بھی ہے؟ آپ کو کیوں یہ لگتا ہے زندگی جیسی آپ کے ساتھ نرمی برتتی آئی ہے باقی خواتین نے بھی اسی طرح عیاشی کرتے گزاری ہو گی؟

8 مارچ کا دن میرے ہم وطنوں کے گلے کی ایسی ہڈی بن گیا ہے جسے نہ نگل پا رہے ہیں نہ اگل پا رہے ہیں۔

مجھے یہ بھی نہیں سمجھ آتا کہ کیوں عورت مارچ میں شریک ہونے والی خواتین و حضرات صفائیاں دیتے پھر رہے ہیں کہ نہیں نہیں میرا جسم میری مرضی کا وہ مطلب نہیں جو آپ نے سمجھا، بلکہ اس کا مطلب تو فلانا ہے ڈھمکانا ہے۔ نہیں جی میرا جسم میری مرضی کا وہی مطلب ہے جو آپ نے سمجھا۔ ضروری تھوڑی ہے ہر عورت اپنی شرافت ثابت کرنے کے لئے زندہ لاش بن کر جیتی رہے۔ عورت کو ہر وہ کام کرنے کا حق ہے جو وہ کرنا چاہتی ہے، بھلے آپ کی بوسیدہ اخلاقیات میں وہ آوارگی میں ہی کیوں نہ شمار ہوتا ہو۔

کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو زبردستی یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ جی عورت کا مسئلہ یہ نعرے نہیں بلکہ تعلیم ہے، یہ ہے اور وہ ہے۔ تو جناب آپ کو کس نے روکا ہے یہ مسائل حل کرنے سے؟ کیا معاشرہ نہیں جانتا کہ تعلیم اچھی چیز ہے اور اس کو حاصل کرنے کا حق ہونا چاہیے؟ آپ اور معاشرہ تو ہمیشہ ہی منافقت والے جملے بول کر جان چھڑا لیتے ہیں لیکن نہیں تسلیم کرتے تو عورت کے انسان ہونے کا حق۔

جب مرد خوشبو لگا کر گھر سے نکلتا ہے تو کوئی اسے خدا کا واسطہ دے کر روکتا ہے؟ نہیں ناں؟ تو پھر عورت کے جسم پر ہی خدا کیوں یاد آنے لگتا ہے؟ کیا عورت کے حصے کا حساب آپ کو دینا ہے؟ لیکن سب سے زیادہ دکھ تو تب ہوتا ہے جب کچھ خودغرض خواتین اپنے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی ہی ہم جنس پر طعنے بازی کرتی نظر آتی ہیں۔

یہ بلاگ لکھنے کا میرا مقصد دراصل مردوں کو نہیں بلکہ سوڈو شریف خواتین کو مخاطب کر کے یہ بتانا ہے کہ جو راہ آپ نے اپنی زندگی کے لیے چنی ہے، کوئی اس پر چلنے سے آپ کو نہیں روکتا۔ لیکن کسی اور کی زندگی کن کانٹوں سے بھری ہے، کسی اور کی خواہشات کیا ہیں، اس بارے میں جب آپ بغیر سوچے سمجھے اپنی محدود سوچ سے آگاہ کرتی ہیں تو آپ کی شرافت نہیں بلکہ صرف اخلاقی پستی ظاہر ہو رہی ہوتی ہے۔

شاید آپ کو تو اپنی منافقت، سطحی علم یا مردوں کی غلامی پر شرم نہ آتی ہو لیکن آپ کی بے حسی اور مردوں کی چاپلوسی کرنے پر ہمیں آپ کا ہم جنس ہونے پر کافی افسوس ہوتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments