سب سے پہلے اورنج لائن!


\"husnainسب سے پہلے اورنج لائن!۔

مگر قبلہ اس ملک کے اور بہت سے مسئلے ہیں، پچھلی حکومتیں کم از کم سب سے پہلے پاکستان کہتی تھیں، روٹی کپڑا اور مکان کہتی تھیں، کچھ تو کہیے ایسا۔
سب سے پہلے اورنج لائن! آلو پانچ روپے کلو!۔
جی بہتر ہے، مگر وہ جمہوری مزاج، وہ توبہ تلا، وہ کچھ سیکھ کر واپس آنے کی پیش گوئیاں، وہ وعدے، وہ قسمیں، وہ پیار کی، محبت کی، وفا کی رسمیں، وہ سب کیا ہوا حضور؟
سب سے پہلے اورنج لائن! آلو پانچ روپے کلو! پٹرول پانچ روپے کم!۔
مگر دیکھیے لوگ مر رہے ہیں، تھر بے شک صوبائی حکومت کی نااہلی کا شکار ہے، وفاق وہاں کچھ نہیں کر سکتا کیا؟ کچھ تو مدد کر دیجیے ان غریبوں کی، کوئی پروجیکٹ وہاں چلا لیجیے صاف پانی کا، کچھ خوراک کا بندوبست کر دیجیے، کچھ تو کر دیجیے، کچھ تو بولیے۔
سب سے پہلے اورنج لائن! آلو پانچ روپے کلو! پٹرول پانچ روپے کم! میٹرو لاہور بیس روپے!
جی درست فرمایا لیکن اب تو آپ احتجاج برداشت کرنے کی اہلیت تک نہیں رکھتے، وہ تین لوگ آپ کے اپنے تھے جو پی آئی اے واقعے میں جان سے گئے، آپ اس کے باوجود اپنی ضد پر ہیں۔ ائیرپورٹ پر اس قدر پولیس اور فوج ہے کہ لگتا ہے دشمنوں سے مقابلہ ہے، جو مسافر جہاں پھنسے ہیں وہیں خوار ہو رہے ہیں، پندرہ ہزار سے زائد خاندانوں کا مستقبل داو پر ہے، کوئی واضح صورت حال نہیں ہے، ان کے ساتھ کیا ہو گا، کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔ان کے بچوں کا مستقبل کیا ہو گا، اگلے ماہ تنخواہ بھی آئے گی یا نہیں، وہ یہ تک نہیں جانتے۔ کہاں دیکھی ایسی جمہوری حکومت جو اس قسم کے آمرانہ اقدامات فخریہ کرے، بتائیے؟
سب سے پہلے اورنج لائن! آلو پانچ روپے کلو! پٹرول پانچ روپے کم! میٹرو لاہور بیس روپے! سڑکوں کا جال!
آپ صحیح کہتے ہیں لیکن سڑکوں کے جال میں کھو کر آپ اصل مسائل بھول جاتے ہیں ہر دفعہ۔ شاید آپ کو یاد نہ ہو، آج کل بہت لوگ کہتے ہیں کہ آپ مینار پاکستان کے نیچے تنبو لگا کر احتجاجی کیمپ ترتیب دیتے تھے، کھجور کا پنکھا ہوتا تھا، کچھ دعوے ہوتے تھے، بہت سا احتجاج ہوتا تھا، وہ سب کیا ہوا، کیا آپ بھول گئے یا آپ کی ترجیحات بدل گئیں؟
سب سے پہلے اورنج لائن! آلو پانچ روپے کلو! پٹرول پانچ روپے کم! میٹرو لاہور بیس روپے! سڑکوں کا جال! موٹر وے آسان اور محفوظ سفر!۔
وہ نندی پور والے معاملے کا کچھ بنا یا عوام کے وسیع تر مفاد میں اسے فراموش کر دیا گیا؟
سب سے پہلے اورنج لائن! آلو پانچ روپے کلو! پٹرول پانچ روپے کم! میٹرو لاہور بیس روپے! سڑکوں کا جال! موٹر وے آسان اور محفوظ سفر! ییلو کیب، سستا روزگار!۔
بجا ارشاد فرمایا، لیکن عوام اس وقت آپ سے ان تمام سوالوں کے جواب چاہ رہے ہیں جو ابھی ہم نے آپ کے گوش گزار کیے، کچھ اس بارے میں بات کیجیے۔ لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہے، کل تک جو آپ کے حامی تھے، یہاں تک کہ ماڈل ٹاون والے قتل عام کے بعد صفائیاں دیتے پھرتے تھے، آج وہ بھی آپ کے بد ترین مخالف ہو چکے ہیں۔ کچھ دیکھ لیجیے اس طرف بھی، پانی سر سے اوپر ہو رہا ہے، یقین جانیے ہو رہا ہے۔
سب سے پہلے اورنج لائن! آلو پانچ روپے کلو! پٹرول پانچ روپے کم! میٹرو لاہور بیس روپے! سڑکوں کا جال! موٹر وے آسان اور محفوظ سفر! ییلو کیب، سستا روزگار! لاہور پیرس ہے!۔
جی بالکل لاہور پیرس ہے لیکن اسی لاہور میں لوگ بجلی اور گیس کی دھائیاں دے رہے ہیں، پنجاب کے باقی صوبوں میں حال اس سے بھی زیادہ برا ہے۔ ملتان میں تو کلہم تین گھنٹے گیس آتی ہے سرکار۔ وہ بھی پیرس کے گردونواح میں بستا ہے، کچھ اسے بھی دیکھ لیجیے۔ وہ تخت لاہور کے راگ بھی اب نہیں الاپے جاتے، اب تو کھری کھری گفت و گو کرتے ہیں عوام، بہت گلے ہیں صاحب، بہت شکوے ہیں، کچھ توجہ کیجیے۔
سب سے پہلے اورنج لائن! آلو پانچ روپے کلو! پٹرول پانچ روپے کم! میٹرو لاہور بیس روپے! سڑکوں کا جال! موٹر وے آسان اور محفوظ سفر! ییلو کیب، سستا روزگار! لاہور پیرس ہے! کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے!۔
دیکھیے شرم کرنے کی بھی حد ہوتی ہے، کرم پھوٹ گئے شرم کر کر کے، کچھ لوگ بے گھر تک ہو گئے، کچھ لوگ بے روزگار ہونے پر ہیں، پی ٹی سی ایل، پی آئی اے، سٹیل مل، کیا کیا دیکھیں گی یہ آنکھیں۔ آپ کا اقبال بلند ہو سرکار لیکن ہماری کمر پر چڑھے بغیر ہونا چاہیے! ہماری شرم و حیا نے ہی ہمیں یہ دن دکھائے ہیں۔ ذرا حساب کیجیے کتنی بار اسی ائیر لائن کے جہاز آپ کی ڈیوٹیوں پر لگے ہیں، صرف وہی رقم نکال لیجیے تو خسارہ پورا ہو جائے گا۔
سب سے پہلے اورنج لائن! آلو پانچ روپے کلو! پٹرول پانچ روپے کم! میٹرو لاہور بیس روپے! سڑکوں کا جال! موٹر وے آسان اور محفوظ سفر! ییلو کیب، سستا روزگار! لاہور پیرس ہے! کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے! بھاگتے دہشت گرد بزدلانہ کارروایاں کر رہے ہیں!۔
حق ہے۔ عزت ماآب حق ہے۔ دہشت گرد بھاگ گئے، ہم اس پر بات ہی نہیں کرتے۔ دیکھیے کئی تاریخی مقامات آپ کی اورنج لائن کے رگڑے میں آ رہے ہیں، بین الاقوامی ادارے تک اس کی مخالفت کر رہے ہیں، آپ کشتوں کے پشتے لگانے میں مصروف ہیں۔ کئی لوگوں کے گھر اور کاروبار زد میں ہیں، نواب زادہ نصر اللہ کا گھر بھی گرا دیا، ہم نہیں بولے، لیکن ایک گھر گرانا اور کئی زندہ انسانوں کا کسی ہنگامے میں کام آ جانا دو الگ الگ باتیں ہیں، اس طرف توجہ کیجیے، ضد چھوڑئیے، اربوں کا نقصان ہو چکا ہے، پی آئی اے والے آپ ہی کے بچے ہیں، ان سے کوئی مفاہمت کی راہ نکالیے، انہیں تسلی دیجیے، مل بیٹھ کر بات کیجیے، محاذ آرائی مسئلے کا حل نہیں ہوتی، اپنے ہی ملک اور اپنی ہی ملک کو دوبارہ فتح کرنا چہ معنی دارد؟
سب سے پہلے اورنج لائن! آلو پانچ روپے کلو! پٹرول پانچ روپے کم! میٹرو لاہور بیس روپے! سڑکوں کا جال! موٹر وے آسان اور محفوظ سفر! ییلو کیب، سستا روزگار! لاہور پیرس ہے! کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے! بھاگتے دہشت گرد بزدلانہ کارروایاں کر رہے ہیں! فوج اور حکومت ایک صفحے پر ہیں، دیکھو حالیہ تصویر فرام گوادر۔
مابدولت، ہم مانتے ہیں۔ آپ درست فرماتے ہیں۔ ابھی بات کچھ اور ہو رہی ہے۔ عوامی اعتراضات کی بات کر رہے ہیں۔ میٹرو سبسڈی پر چلا کر اگر پی آئی اے بیچنا ہے، اورنج لائن ادھار پر چلا کر اگر پی آئی اے بیچنا ہے تو یہ کہاں کی عقل مندی ہے، کچھ اس بارے میں بات کیجیے؟
سب سے پہلے اورنج لائن! آلو پانچ روپے کلو! پٹرول پانچ روپے کم! میٹرو لاہور بیس روپے! سڑکوں کا جال! موٹر وے آسان اور محفوظ سفر! ییلو کیب، سستا روزگار! لاہور پیرس ہے! کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے! بھاگتے دہشت گرد بزدلانہ کارروایاں کر رہے ہیں! فوج اور حکومت ایک صفحے پر ہیں، دیکھو حالیہ تصویر فرام گوادر۔ عزیر بلوچ گرفتار۔
جی عزیر بلوچ کی گرفتاری کے بعد تو وزیر اعلی سندھ فوراً ہی رینجرز کے ساتھ ایک صفحے پر آ گئے، وہ ہم جانتے ہیں۔ معاملہ ختم ہوا، ابھی پی آئی اے کی بات کر لیجیے۔
سب سے پہلے اورنج لائن! آلو پانچ روپے کلو! پٹرول پانچ روپے کم! میٹرو لاہور بیس روپے! سڑکوں کا جال! موٹر وے آسان اور محفوظ سفر! ییلو کیب، سستا روزگار! لاہور پیرس ہے! کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے! بھاگتے دہشت گرد بزدلانہ کارروایاں کر رہے ہیں! فوج اور حکومت ایک صفحے پر ہیں، دیکھو حالیہ تصویر فرام گوادر۔ عزیر بلوچ گرفتار۔ اورنج ٹرین کے مٹھی بھر مخالفین کو پہلے کی طرح مایوسی ہو گی۔


کالم ختم، اب ایک لطیفہ سنیے۔ ایک صاحب کچھ مالیخولیا یا کہہ لیجیے سودا زدگی کے شکار تھے۔ ہر وقت ایک ہی بات دہراتے رہتے تھے، غلیل بنائیں گے، چڑیا ماریں گے۔
گھر والوں نے بہیترا علاج کروایا، کوئی اثر نہ ہوا۔ آخر ہسپتال داخل کروا دئیے گئے۔ ایک سال بعد معائنہ ہوا، پوچھا گیا، آپ یہاں سے جا کر کیا کریں گے، جواب وہی، غلیل بنائیں گے، چڑیا ماریں گے۔اب دوبارہ ہسپتال میں۔ تین سال کا علاج ہوا۔ دوبارہ معائنہ ہوا، پوچھا گیا یہاں سے باہر جا کر کیا کیجیے گا؟ جواب آیا، غلیل بنائیں گے، چڑیا ماریں گے۔ اچھا بھئی، لواحقین بے چارے پھر داخل کروا گئے۔ چوتھے، پانچویں، چھٹے، ساتویں سال بھی معائنہ ایسا ہی رہا۔ آٹھویں سال ان کی تحلیل نفسی کی گئی۔ کئی نئی ادویات دی گئیں، کافی بہتری کے آثار نظر آنے لگے۔ آخر سالانہ معائنہ ہوا۔ سب کو قوی امید تھی کہ اب کے چھوٹ ہی جاہیں گے بڑے میاں۔ خیر سوال جواب ہوے۔ پوچھا؛
یہاں سے نکل کر کیا کیجیے گا؟
بھئی ہم نوکری کریں گے اور بہت سی دولت کمائیں گے۔
اچھا بھئی پھر اس دولت کا کیا کریں گے؟
ہم دھوم دھام سے شادی کریں گے، خوب جشن منائیں گے، اپنی بیوی کو نیا گھر لے کر دیں گے۔
ڈاکٹر صاحبان ایک دوسرے کو توصیفی نظروں سے دیکھنے لگے، کہ بھئی اتنا علاج ہوا، آخر کو بہتری آ ہی گئی، چلو اب ہم ان کو گھر بھیجیں گے۔ ایک اور ڈاکٹر نے سوال کیا؛
اچھا پھر، شادی کے بعد کیا کریں گے؟
بھئی ہم شادی کریں گے۔ ہمارا ایک پیارا سا بچہ ہو گا۔ ہم اس کے خوب لاڈ اٹھائیں گے۔ اسے پیار محبت سے پالیں پوسیں گے۔ پھر وہ دانت نکالے گا، پھر وہ پہلا قدم رکھے گا، پھر جیسے ہی وہ ایک سال کا ہو گا ہم اس کی سالگرہ کریں گے۔ اسے مزے مزے کے نت نئے تحفے ملیں گے۔ ہم اسے تحفے میں نیلے رنگ کی نیکر دیں گے۔ وہ اس نیکر کو پہن کر گھومے گا پھرے گا، کھیلے گا، پھر جب وہ نیکر پھٹ جائے گی تو ہم اس کی الاسٹک نکال کر غلیل بنائیں گے، چڑیا ماریں گے۔
غلیل بنائیں گے، چڑیا ماریں گے۔
غلیل بنائیں گے، چڑیا ماریں گے۔

حسنین جمال

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

حسنین جمال

حسنین جمال کسی شعبے کی مہارت کا دعویٰ نہیں رکھتے۔ بس ویسے ہی لکھتے رہتے ہیں۔ ان سے رابطے میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں۔ آپ جب چاہے رابطہ کیجیے۔

husnain has 496 posts and counting.See all posts by husnain

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments