کیا پاکستانی فری لانسرز کو ایف بی آر کے نوٹسز جاری ہونے والے ہیں؟


فری لانس

ٹیکنالوجی کے سب سے بڑے فائدوں میں سے ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ آپ کو پیسے کمانے کے لیے کہیں جانا نہیں پڑتا، بلکہ آپ اگر گھر بیٹھے بھی کام کریں، تو بھی پیسے خود چل کر آپ کے پاس آ جاتے ہیں۔

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ہزاروں افراد ملک و بیرونِ ملک اپنے کلائنٹس کو مختلف خدمات فراہم کر کے پیسے کماتے ہیں جو ملکی خزانے کا حصہ بنتے ہیں۔

بدھ کو پاکستان کے مقامی میڈیا میں فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کے حوالے سے خبریں شائع ہوئیں کہ ایف بی آر نے تقریباً 60 ارب روپے کی بیرونِ ملک سے پاکستان منتقلی کا پتا لگایا ہے جو کہ گذشتہ ڈھائی سال کے دوران بیرونِ ملک کلائنٹس کو فری لانسنگ خدمات فراہم کرنے اور اُنھیں چیزیں فروخت کرنے کے عوض حاصل ہوئے۔

میڈیا اطلاعات کے مطابق ایف بی آر نے جس رقم کا پتا لگایا ہے وہ ’پیئونیئر‘ نامی کمپنی کی جانب سے پاکستان میں مختلف افراد کو بھیجی گئی۔

پیئونیئر ایک ڈیجیٹل ادائیگیوں کا پلیٹ فارم ہے جس کا کام ایک شخص کی ادائیگی کو صرف دوسرے تک پہنچانا ہے اور یہ کمپنی بذاتِ خود ادائیگی نہیں کرتی۔

جہاں دنیا کے کئی ممالک میں فری لانسرز ’پے پال‘ کا استعمال کرتے ہیں، وہیں پیئونیئر پاکستان میں پے پال کی خدمات دستیاب نہ ہونے کے باعث، پاکستانی فری لانسرز کا پسندیدہ پلیٹ فارم ہے۔

مشہور فری لانسنگ ویب سائٹس فائیور یا اپ ورک وغیرہ پر کام کے بدلے میں کلائنٹ کی جانب سے رقم پیئونیئر اکاؤنٹ میں منتقل کی جاتی ہے جسے بعد میں صارفین اپنے پاکستانی بینک اکاؤنٹ یا ’جیز کیش‘ میں منتقل کروا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

گھر بیٹھے ہزاروں ڈالر کمانے والے پاکستانی فری لانسرز

غیر ملکی طلبہ کا ہوم ورک کر کے پیسے کمانے والے پاکستانی نوجوان

پاکستانی صارفین انٹرنیٹ پر پیسے کیسے کما سکتے ہیں؟

اور یہاں سے یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ صارف کو رقم پیئونیئر کے ذریعے آئی ہے تاہم اس سے یہ معلوم نہیں ہوسکتا کہ یہ ادائیگی کس مد میں کی گئی ہے۔

مقامی خبروں میں ایف بی آر کے حوالے سے کہا گیا کہ اس آمدنی سے ملکی خزانے کو اربوں روپے ٹیکس کی مد میں حاصل ہو سکتے ہیں۔

چنانچہ اس حوالے سے کئی افراد اس خدشے کا اظہار کرتے ہوئے نظر آئے کہ کیا اب انھیں ایف بی آر کے نوٹسز کا سامنا کرنا پڑے گا اور اپنی اس کمائی پر ٹیکس ادا کرنا ہوگا؟

ایف بی آر

ذاکر احمد ایک پاکستانی فری لانسر ہیں جو ویب ڈویلپمنٹ کی خدمات ’اپ ورک‘ کے ذریعے غیر ملکی کلائنٹس کو فراہم کرتے ہیں۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے بتایا کہ وہ سنہ 2014 سے ٹیکس گوشوارے جمع کروا رہے ہیں اور انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت ان کی آمدنی ٹیکس سے مستثنیٰ قرار پاتی ہے۔

یاد رہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکنڈ شیڈول کی شق 133 کے تحت کمپیوٹر سافٹ ویئر، آئی ٹی سروسز یا ’آئی ٹی اینیبلڈ سروسز‘ (وہ خدمات جو آئی ٹی کا سہارا لیتے ہوئے انجام دی جائیں) کی برآمد سے حاصل ہونے والی آمدنی کو کچھ شرائط کے تحت 30 جون 2025 تک ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے۔

اس حوالے سے آرڈیننس میں صراحت کی گئی ہے کہ آئی ٹی سروسز اور آئی ٹی اینیبلڈ سروسز میں کون کون سی چیزیں شامل ہیں۔

ذاکر احمد کا مؤقف ہے کہ جب فری لانسرز کی خدمات کو ٹیکس سے استثنیٰ ہے تو اُنھیں اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے باقاعدگی سے اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کروانے چاہییں۔

اسی طرح سے ایمن سروش بھی پاکستان کے ان فری لانسرز میں سے ہیں جو غیر ملکی کلائنٹس کو آن لائن خدمات فراہم کرتی ہیں۔

بی بی سی سے گفتگو میں اُنھوں نے اس حوالے سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فری لانسنگ کمیونٹی میں اس حوالے سے آگاہی کی کمی ہے کہ ٹیکس گوشوارے جمع کروانا کیوں ضروری ہے۔

ایمن تقریباً 10 سال سے فری لانسنگ کر رہی ہیں اور پیئونیئر کے ساتھ ان کا تجربہ اچھا رہا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ باقاعدگی سے اپنے پیسے پیئونیئر کے ذریعے ہی حاصل کرتی ہیں جو بہت جلد ہی ان کے پاس پہنچ جاتے ہیں۔

ٹیکس کے حوالے سے اُن کا کہنا تھا کہ فری لانسنگ پورٹلز پہلے ہی 20 فیصد کمیشن لے لیتے ہیں، اس کے بعد پیمنٹ کمپنی اوپن مارکیٹ کے مقابلے میں دو سے تین روپے کم ایکسچینج ریٹ پر رقم فراہم کرتی ہے، چنانچہ ’ایک فطری خیال یہ آتا ہے کہ فائل کرنے کا فائدہ کیا ہوگا‘۔

وہ کہتی ہیں کہ فری لانسرز کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کرنی چاہیے کہ اُنھیں کہاں استثنیٰ ہے، ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے کیا فوائد ہیں اور اس کے بعد اُن سے ٹیکس فائل کرنے کے لیے کہنا چاہیے۔

ایف بی آر کا موقف

فری لانس

جب ہم نے ان خبروں کے بعد اس سے متعلقہ خدشات فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کے سامنے رکھے تو ادارے کے ترجمان ندیم رضوی نے ایف بی آر کا مؤقف پیش کیا۔

ہم نے ایف بی آر کے ترجمان سے پوچھا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت آئی ٹی خدمات یا آئی ٹی کی مدد سے انجام دی گئی خدمات ایکسپورٹ کرنے کو 2025 تک ٹیکس سے استثنیٰ ہے تو پھر ایف بی آر کیوں فری لانسرز کی غیر ملکی آمدنی پر ٹیکس عائد کرنا چاہتا ہے۔

اس سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ ایف بی آر میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے برعکس ہر انفرادی کیس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہی آرڈر جاری کرے گا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ایف بی آر پاکستانی فری لانسرز کو ٹیکس نیٹ میں لانا چاہ رہا ہے تو اُن کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ کرنا حکومت کا کام ہے اور ایف بی آر صرف احکامات پر عمل کرے گا۔

اس سوال پر کہ کیا ایف بی آر نے ابھی تک ایسے افراد کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تو اُنھوں نے نفی میں جواب دیا۔

دوسری جانب ایمن سروش کہتی ہیں کہ فری لانسرز کے پاس منی ٹریل کے حوالے سے چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے اور یہ قانونی آمدنی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp